سعودی عرب میں ماہر ملازمین کے تقررات ، دبئی کی صورتحال ابتر

,

   

دونوں ممالک کے درمیان تجارتی مسابقت میں سعودی عرب کو ترجیح ، متعدد کمپنیوں کی سرمایہ کاری
تیسری قسط
حیدرآباد۔19 فروری (سیاست نیوز) سعودی عرب اور دبئی میں غیر معلنہ تجارتی مسابقت میں سعودی عرب نے سبقت حاصل کرنی شروع کردی ہے اور سرمایہ کارو ں اور تاجرین کو سعودی عرب میں تجارت کیلئے راغب کرنے میں سعودی عرب کی آبادی کا بھی بڑا دخل ہے ۔شہزادہ محمد بن سلمان کی جانب سے سعودی عرب میں لائی جانے والی تبدیلیوں کے بعد جو صورتحال پیدا ہوتی جا رہی ہے وہ دبئی کے تجارتی بازار کیلئے بہتر نہیں ہے اور دبئی نے بھی اس بات کو محسوس کرنا شروع کردیا ہے جبکہ دبئی کے شہزادہ کی جانب سے سال 2017 میں یہ دعوی کیا گیا کہ سعودی عرب اور دبئی کے درمیان کوئی تجارتی مسابقت نہیں ہوگی بلکہ دوستانہ ماحول میں تجارت کو فروغ دیا جائے گا لیکن اب سال 2020کے دوران سعودی عوام میں اس بات کا احساس پیدا ہونے لگا ہے کہ جو کمپنیاں سعودی عرب میں موجود ہیں ان کمپنیوں میں سرمایہ کاری کی جائے اور ان کمپنیوں کے فروغ میں سعودی کردار ادا کیا جائے ۔سعودی شہریوں میں پیدا ہونے والے اس احساس سے کمپنیاں بھی خوب اچھی طرح سے واقف ہوچکی ہیں اور ان کمپنیوں کی جانب سے سعودی شہر ریاض میں سرمایہ کاری پر توجہ دی جانے لگی ہے اور کئی نئی کمپنیاں اپنے مراکز کھول رہی ہیں۔بین الاقوامی سطح پر افرادی قوت فراہم کرنے والی کمپنیوں کا کہناہے کہ جو رفتار سعودی عرب میں ملازمتوں کے لئے ماہرین کی ابھی دیکھی جا رہی ہے وہ رفتار سابق میں کبھی نہیں دیکھی گئی اور اسی رفتار کے ساتھ دبئی کے حالات میں ابتری آرہی ہے لیکن دبئی کے حکمراں طبقہ کا احسا س ہے کہ سعودی کو حاصل ہونے والا تجارتی فروغ ان کے لئے کوئی نقصان کا سبب نہیں ہے جبکہ ہانک کانگ اور سنگاپور کی تجارتی رسہ کشی کی تاریخ کا جائزہ لیا جائے تو نئے تجارتی بازاروں کو جلد پذیرائی حاصل ہوتی ہے اور عوام کی دلچسپی کے مراکز میں یہ بازار تبدیل ہونے لگتے ہیں لیکن دبئی اور سعودی عرب کی تجارتی مسابقت کے تعلق سے عرب ماہرین کا کہناہے کہ مذکورہ صورتحال طویل مدتی نہیں ہوسکتی کیونکہ دبئی عرب خطہ میں دنیا بھر کا پسندیدہ ملک رہا ہے لیکن وہیں عرب ماہرین معاشیات کا کہناہے کہ اگر سعودی عرب میں سرمایہ کاری اور تجارت کو فروغ حاصل ہورہا ہے تو متحدہ عرب امارات کے ملک ابو ظہبی میں بھی حکومت کی جانب سے سرمایہ کارو ںکو راغب کرنے کے علاوہ تجارتی سہولتوں کی فراہمی کے اقدامات کئے جا رہے ہیں ایسی صورت میں یہ مسابقت سہ رخی ہوسکتی ہے لیکن اس کے باوجود دبئی کے حکمراں طبقہ کو اپنے تجارتی بازاروں اور تفریح گاہوں پر مکمل اعتماد ہے لیکن سعودی عرب کی جانب سے ریاض اور دمام جیسے شہروں میں تفریحی سہولتوں کے علاوہ دیگر آزادیاں فراہم کئے جانے کے بعد مغربی کمپنیوں کی جانب سے ان کے نمائندوں کو تجارتی مواقع کا جائزہ لینے کے لئے روانہ کیا جانے لگا ہے اور اس دوران اس بات کا انکشاف ہوا ہے کہ سعودی عرب میں دبئی سے تین گنا آبادی زیادہ ہے اور تجارتی بازار جہاں آبادی زیادہے ان کو ترجیح دیتے ہیں اور اب تک سعودی عرب میں موجود تحدیدات کے سبب مغربی کمپنیاں اس جانب رخ نہیں کر رہی تھیں ۔