ریاض : سعودی عرب نے شام کی موجودہ صورتحال پر اطمینان کا اظہار کیا ہے اور ان مثبت اقدامات کو سراہا ہے جو شامی عوام کے تحفظ کو یقینی بنانے کے لیے کیے گئے ہیں۔ سعودی وزارتِ خارجہ نے اپنے بیان میں کہا کہ مملکت کو خونریزی کو روکنے، شامی اداروں کو محفوظ رکھنے اور ملک کی صلاحیتوں کو برقرار رکھنے کے لیے کیے گئے اقدامات پر اطمینان ہے۔ وزارت نے شامی عوام اور ان کے انتخاب کی مکمل حمایت کا اعادہ کرتے ہوئے کہا کہ یہ شام کی تاریخ کے ایک نازک مرحلے پر اہم ہے۔ سعودی عرب نے زور دیا کہ شام کی وحدت اور عوام کو تقسیم اور انارکی سے بچانے کے لیے مشترکہ کوششیں کی جائیں۔ بیان میں مزید کہا گیا کہ سعودی عرب شام کی سلامتی، استحکام، اور خودمختاری کو یقینی بنانے والے ہر اقدام کی حمایت کرتا ہے۔ مملکت نے عالمی برادری سے اپیل کی کہ وہ شامی عوام کے ساتھ کھڑے ہوں، ان کے مفادات کے لیے تعاون کریں اور شام کے اندرونی معاملات میں مداخلت سے گریزکریں۔ سعودی وزارتِ خارجہ نے کہا کہ اس مرحلے پر شام کی حمایت انتہائی اہم ہے تاکہ وہ ان مصائب سے باہر نکل سکے جو شامی عوام نے کئی سالوں تک برداشت کیے ہیں۔ ان سالوں میں غیر ملکی ملیشیاؤں نے اپنے بیرونی ایجنڈے کو شامی عوام پر مسلط کرنے کی کوشش کی۔ بیان کے مطابق اب وقت آگیا ہے کہ شامی عوام ایک باوقار زندگی گزاریں جس کے وہ مستحق ہیں اور ملک کے تمام عناصر ایک محفوظ، مستحکم، اور خوشحال مستقبل کی تشکیل میں اپنا کردار اداکریں۔ یاد رہے دمشق کے جرامانا نامی مضافاتی علاقے میں ہفتے کی دوپہر جشن مناتے ہوئے ہجوم نے حافظ الاسد کے مجسمے کو گرا دیا، جو اس خاندان کے نظام کا بانی تھا، جس نے اس ہفتے کے اختتام تک شام پر نصف صدی سے زیادہ حکمرانی کی تھی۔ ایک بڑے مجسمے کی سربریدگی کے مناظر، جو ایک لرزتے ہوئے اسمارٹ فون کی ویڈیو میں قید کیے گئے، اس بحران کی جڑوں کی عکاسی کرتے ہیں جو اب شام کو اپنی لپیٹ میں لے چکا ہے۔ صدر بشار الاسد، جو شام سے فرار ہو ئے اور اپنے خاندان کے ساتھ روس میں پناہ حاصل کر لی، نے ایک ایسا آمرانہ نظام ورثے میں پایا جو ان کے والد نے 1949 میں شام کی آزادی کے بعد دو دہائیوں کی سیاسی افراتفری سے نکال کر مضبوط کیا تھا۔ لبنان کے ساتھ مل کر شام 16ویں صدی کے اوائل سے سلطنت عثمانیہ کا ایک صوبہ تھا۔ پہلی عالمی جنگ میں سلطنت کی شکست کے بعد 1919 میں شام پر فرانس نے قبضہ کیا اور 1923 میں لیگ آف نیشنز کے تحت ایک فرانسیسی مینڈیٹ میں تبدیل کردیا گیا۔ یہ مینڈیٹ فرانسسی حکمرانی کے خلاف ایک وسیع پیمانے پر بغاوت کا سبب بنا، جو1925 سے 1927 تک جاری رہی، لیکن بالآخر فرانسیسی فوجی طاقت کے ذریعے ختم کردی گئی۔