ابومعوذ
حالیہ ہفتوں کے دوران عالمی سطح پر چین کے کافی چرچے رہے ، جس کے ساتھ ہی یہ سوال پیدا ہونے لگا کہ آیا امریکہ اب سپر پاؤر باقی نہیںرہا ؟ آیا چین نے مشرق وسطیٰ میں اپنا اثر و رسوخ اس قدر بڑھا چکا ہے کہ اس نے علاقہ کے دو کٹر حریفوں سعودی عرب اور ایران کو ایک دوسرے کے قریب لانے میں کامیابی حاصل کی اور عالمی برادری بالخصوص امریکہ اور اس کے اتحادیوں کو حیران و پریشان کر کے رکھ دیا ۔ جہاں تک سعودی عرب اور چین کے تعلقات کا سوال ہے دونوں کے درمیان غیرمعمولی اور اہم اقتصادی تعلقات پائے جاتے ہیں اور قابل ذکر بات یہ ہیکہ چین سعودی عرب کے تیل کے بڑے خریداروں میں سے ایک ہے ۔ دوسری طرف ایران کے ساتھ بھی چین کے خوشگوار تعلقات ہیں اور ایران کی معیشت میں اس کا اہم کردار ہے ۔ ہاں ہم بات کررہے تھے سعودی عرب اور ایران کے تعلقات کے بارے میں، دونوں ملکوں کے درمیان تعلقات ہمیشہ ہی تناو کا شکار رہے ، جس کا اندازہ اس بات سے لگایا جاسکتا ہے کہ بیجنگ میں سعودی اور ایرانی وزرائے خارجہ کی جو ملاقات ہوئی وہ سال 2016 کے بعد ہوئی پہلی ملاقات تھی ۔ خوشی کی بات یہ ہیکہ چین کی تالثنی میں سعودی اور ایرانی حکومتوں نے اندرون دو ماہ سفارتی مشن دوبارہ کھولنے اور پروازوں کی بحالی پر تفصیلی تبادلہ خیال کیا ۔ دونوں ملکوں کے درمیان طئے پایا معاہدہ یقیناً علاقہ میں ایک نئے دور کا آغاز ثابت ہوگا ۔ سعودی عرب کے وزیر خارجہ شہزادہ فیصل اور ان کے ایرانی ہم منصب امیر عبداللہیان کا باہمی معاہدہ کے بارے میں یہی کہنا تھا کہ معاہدہ پرعمل درآمد کے نتیجہ میں نہ صرف باہمی اعتماد اور تعاون و اشتراک کے شعبوں کو وسعت ملے گی اور علاقہ میں سلامتی استحکام اور خوشحالی پیدا کرنے میں مدد ملے گی ۔ عالم اسلام کیلئے سعودی عرب اور ایران کے تعلقات کی بحالی جہاں ایک خوشخبری ہے وہیں سعودی فرمانروا شاہ سلمان بن عبدالعزیز آل سعود کی جانب سے ایرانی صدر ابراہیم رئیسی کو دورہ سعودی عرب کی دعوت دی جانا اور ایرانی صدر کا دعوت قبول کرنا دوسری بڑی خوشخبری ہے ۔ ایرانی صدر کے مجوزہ دورہ سعودی عرب کے نتیجہ میں دونوں ملکوں کے درمیان بے اعتمادی کی جو کیفیت پائی جاتی ہے ان کے درمیان جو شکوے شکایات ہیں انہیں دور کرنے میں کافی مدد ملے گی لیکن یہاں سب سے بڑا سوال یہ ہیکہ کیا امریکہ اور اس کے حلیف خاص طور پر اسرائیل ۔ سعودی عرب ۔ ایران تعلقات کی بحالی کو برداشت کرپائیں گے ؟ کیا چین کی اس ضمن میں کی گئی کوششوں کو ناکام بنانے کی کوششیں نہیں ہوں گی ۔
واضح رہے کہ سعودی عرب اور ایران کے درمیان سات برسو ں سے سفارتی تعلقات منقطع ہیں کیونکہ ایک ہجوم نے تہران میں سعودی سفارت خانہ پر حملہ کردیا تھا ۔ اب دونوں ملکوں کو علاقہ میں بالادستی کیلئے کوششوں کے بجائے اس بات کو ذہن میں رکھنا ہوگا کہ عالم اسلام میں تفرقہ کون پیدا کررہا ہے ؟ ۔ مسلم ملکوں کے درمیان نفرت و عداوت کی تخم ریزی کون کررہا ہے ؟ ۔ وہ کونسی طاقتیں ہیں جو مسلم ملکوں کے درمیان اختلافات پیدا کر کے نفرت و عداوت کی آگ بھڑکاکر ان کے درمیان لڑائی جھگڑے ( جنگ) کرواکر اپنا اُلو سیدھی کررہی ہیں ۔ مسلم ملکوں کو ایک اللہ ایک رسولؐ ، ایک قرآن ، ایک کلمہ کی بنیاد پرمتحد ہونا ہوگا ورنہ عالمی سطح پر ان کے استحصال ، انہیں ڈرانے دھمکانے ، انہیں بلیک میل کرنے اور انہیں ان کی مرضی سے نہیں بلکہ اپنی مرضی و منشاء سے چلانے اپنے اشاروں پر رقص کرنے پر مجبور کرنے سے متعلق دشمنان اسلام کی کوشش و منصوبے بڑی آسانی سے کامیاب ہوجائیں گے ۔ مثال کے طور پر پچھلے چند دہوں کے دوران چن چن کر خوشحال و ترقی یافتہ مسلم و عرب ملکوں کو تباہ و برباد کردیا گیا ، لاکھوں مسلمانوں کا قتل کیا گیا ۔ مثال کے طور پر عام تباہی کے ہتھیاروں کا جھوٹا پروپگنڈہ کرتے ہوئے صدام حسین کو تختہ پر لٹکاکر عراق کو تباہ و برباد کردیا گیا ، سوڈان ، صومالیہ ، شام ، افغانستان ، لبنان ، مصر اور دوسرے مسلم ملکوں میں کیا ہوا کس طرح قتل و غارت گری کا بازار گرم کیا گیا ۔ بے قصور مسلمانوں کے خون سے سڑکوں کو سرخ کیا گیا ، بھرے بازاروں میں خون بہایا گیا ۔ پاکستان میں تقریباً ایک لاکھ انسانوں کو دہشت گردانہ حملوں کی نذر کردیا گیا ، یمن میں کیا ہورہا ہے ۔ خانگی کے نام پر مسلمان ، مسلمان کو کاٹ رہا ہے ، مسلمان مسلمان کو قتل کررہا ہے اور سب اچھی طرح جانتے ہیں کہ یہ سب کچھ کون اور کیوں کررہا ہے ۔ اس کے باوجود بھی ہم آپس میں الجھے ہوئے اپنے دشمن کے عزائم کی تکمیل میں اس کی ہر لحاظ سے مدد کررہے ہیں ۔ دوسری طرف اسرائیل عربوں کے سینے پر ایک سانپ کی طرح لوٹ رہا ہے ، ہر روز فلسطینیوں کی شہادت کا سلسلہ جاری ہے ۔ قبلہ اول بیت المقدس / مسجد اقصیٰ کی بے حرمتی کا سلسلہ جاری ہے ۔ بہرحال ہم سعودی عرب اور ایران کے درمیان تعلقات کی بحالی کو عالم اسلام کیلئے ایک خوشخبری ہی قرار دے سکتے ہیں ۔ مشرق وسطیٰ کے اُمور پر گہری نظر رکھنے والے تجزیہ نگاروں کے خیال میں سعودی عرب اور ایران کے وزرائے خارجہ کی ملاقات اور سفارتی مشن دوبارہ کھولنے سے متعلق بات چیت ایک بہت بڑا واقعہ ہے ۔ ساتھ ہی امریکہ کے مقابل یہ چین کی بہت بڑی سفارتی فتح ہے ۔