سفارتی تعلقات کے بعد اسرائیلی وفد کا دورۂ سوڈان

   

خرطوم : اسرائیل کے ایک وفد نے سوڈان کا دورہ کیا ہے جس کا مقصد دونوں ممالک کے امریکہ کی معاونت سے قائم ہونے والے تعلقات کو آگے بڑھانا ہے۔اسرائیل نے کہا ہے کہ اس نے اپنا ایک وفد اسرائیل بھیجا ہے۔ وفد بھیجنے کا مقصد امریکہ کی پشت پناہی سے ہونے والے تعلقات قائم کرنے کے معاہدے کے بعد ٹھوس اقدامات کرنا ہے۔اسرائیلی ذرائع ابلاغ کے مطابق وفد میں چند حکام شامل تھے جو اس بات کی تیاری کر رہے ہیں کہ آنے والے ہفتوں میں اعلیٰ سطح کے دورے ترتیب دیے جا سکیں۔سرکاری ذرائع سے ذرائع ابلاغ کو ملنے والی معلومات کے مطابق اسرائیلی وفد نے کئی گھنٹے تک سوڈان کے حکام سے دارالحکومت خرطوم میں ملاقات کی۔ جس میں زراعت، پانی اور امن عامہ کے حوالے سے باہمی تعاون پر تبادلہ خیال کیا گیا۔مبصرین کے مطابق سوڈان اسرائیل کے لیے اس کی جغرافیائی سیاسی مقام کی وجہ سے اہم ہے۔ اسرائیل کی کوشش کر رہا ہے کہ سوڈان سے تعلقات بحال کرکے افریقہ میں اپنے اثر و رسوخ میں اضافہ کر سکے۔سوڈان نے گزشتہ ماہ اسرائیل سے تعلقات قائم کرنے کا اعلان کیا تھا۔ قبل ازیں بحرین اور متحدہ عرب امارات (یو اے ای) نے بھی اسرائیل سے تعلقات قائم کرنے کے معاہدے کیے تھے۔ امریکہ کے تعاون سے ہونے والے اس معاہدے پر دستخطوں کی تقریب کی میزبانی صدر ڈونالڈ ٹرمپ نے وائٹ ہاؤس میں کی تھی۔اسرائیل اور سوڈان میں تعلقات باقاعدہ طور پر قائم ہونے کے معاہدے کے تحت امریکہ نے سوڈان کا نام ریاستی سرپرستی میں دہشت گردی کی فہرست سے خارج کر دیا ہے۔ امریکہ کے اس اقدام کے بعد سوڈان بین الاقوامی مالیاتی اداروں جیسے عالمی بینک وغیرہ سے قرضے لے سکے گا۔مبصرین یہ خدشات بھی ظاہر کر رہے ہیں کہ سوڈان میں عوامی سطح پر حکومت کے اقدام کو مسترد کیا جا سکتا ہے۔ کیوں کہ لوگ فلسطینیوں کے حامی ہیں۔ البتہ ایسے لوگ بھی موجود ہیں جو سوڈان کی خارجہ پالیسی میں تبدیلی کی تعریف کر رہے ہیں۔کرونا وائرس کے باعث سوڈان کی معیشت شدید متاثر ہوئی ہے جب کہ بجٹ خسارہ ایک ارب 60 کروڑ ڈالرز سے نیچے جا چکا ہے۔گزشتہ ماہ اسرائیل اور متحدہ عرب امارات نے 50 لاکھ ڈالرز کی گندم سوڈان ارسال کی تھی۔ اور کہا تھا کہ وہ اپنے نئے دوست کی مزید مدد بھی کریں گے۔