صاحبزادہ مسکین فیض الرحمان درانی
بلاشبہ ’’اللہ‘‘ اور ’’مخلوق‘‘ کا باہمی تعلق ’’محبت‘‘ سے ہے‘ محبت سے عبادت کا شعور پیدا ہوتا ہے، اسی لیے ساری مخلوقات؛ نوری‘ ناری‘ خاکی‘ حیوانی‘ جماداتی‘ نباتاتی‘ آبی اور ہوائی‘ ہر ایک کو شرف عبادت سے نوازا گیا‘ جو خالق کے ساتھ اظہار محبت ہے۔ معبود کا رشتہ عبد کے ساتھ اور عبد کا رشتہ معبود کے ساتھ محبت اور عبادت سے قائم ہے۔ اسی لیے کائنات کی ہر شئے ہر وقت مصروف عبادت ہے‘ محبت میں گم مصروف گیان ہے‘ امن میں اور خوش ہے۔ گیان اور دھیان کے لیے امن شرط ہے جو ایمان سے نصیب ہوتا ہے۔
انسان اشرف المخلوقات ہے، جس کے لیے ضروری ہے کہ وہ سب مخلوقات سے بڑھ کر اپنے خالق سے محبت کرے‘ ٹوٹ کر اس کی عبادت کرے کیونکہ دیگر مخلوقات کے مقابلے میں اسے محبت اور عبادت کا زیادہ علم دیا گیا، اس کو صاحب ارادہ بنایا گیا ہے۔ جہاں ایمان اور علم زیادہ ہوگا، وہاں خالق کی معرفت اتنی ہی زیادہ ہوگی‘ مالک کا خوف ہوگا‘ یہ خوف انتہائے محبت سے ہوتا ہے کہ کہیں محبوب ناراض نہ ہو جائے۔ تخلیق انسانی میں انس کا مادہ وافر ہے‘ مومن کو تمام انسانوں میں زیادہ فضیلت سے نوازا گیا‘ اسے ایمان کی سند عطا کی گئی‘ اس کے سر کو خالق نے صرف اپنے سامنے خم ہونے کا اعزاز بخشا اور اسے سر تسلیم خم کرنے کی ادا دلنواز بخشی‘ اسے اپنی مرضی کے مطابق عمل کی توفیق سے نوازا اور مسلمان کا لقب عطا فرمایا تا کہ اس کے ہاتھوں سب مخلوقات کو سلامتی اور امن نصیب ہو، مخلوقات عالم کی تمام عبادات کو ملا کر اسے ارکان اسلام کی ایسی حسین دلنشین اور دلربا عبادات سے نوازا‘ کہ جب عبد‘ عبادت کرے تو اس کے اعضاء و جوارح اور قلب و ذہن ایک لاہوتی وجدانی کیفیت سے سر شار ہو کر حسن و احسان کی دنیا میں صرف معبود حقیقی کو اپنے سامنے پائے اور معبود؛ ایسا محسن بن جائے کہ اپنے احسان سے محبّ کو حسین سے حسین تر بناتا چلا جائے۔اللہ عزّوجلّ کی حسین ترین عبادات میں سے ایک حسین عبادت ’’حج‘‘ہے‘ ارکان اسلام کا پانچواں رکن‘ مجموعہ عبادات‘ حج ایک ایسی عالمگیر اور ہمہ گیر عبادت ہے کہ جس میں توحید کے وجد آفرین نعرے‘ شہادت کے ترانے‘ نماز کی طہارت‘ روزہ کا تقویٰ‘ زکوٰۃ کا تزکیہ‘ باطن کا تصفیہ‘ جہاد کی مشقت‘ ریاضت‘ جدو جہد اور سرشاری‘ صدقہ خیرات کی آسودگی‘ اور تلاش نقوش پائے جاناں کی بے تابیاں شامل ہوتی ہیں۔سفر حج؛ ہزاروں اسفار کا مجموعہ‘ تہذیب‘ سلیقہ، شائستگی‘ احترام انسانیت‘ سفر دعوت و تربیت‘ حکمت، تعلیم و تعلم‘ درس و تدریس‘توبہ و استغفار‘ اصلاح جسم و نفس‘ اتباع و اطاعت نبی‘ حاضری در محبوب‘ سفر سکون و قرار و نشاط مرکز کوثر رحمت۔ سفر حج بلاشبہ سفر جسم و قلب و روح ہے ہزاروں اسفار حیات و رحمت کو اللہ تعالی جل شانہ نے ایک سفر استحسان میں سمو دیا ہے۔خوش بخت‘ خوش نصیب اور خوش قسمت ہیں وہ مسلمان؛ وہ غلامان نبی محتشمﷺ کہ جنہیں ربِّ محمد عزّوجلَّ کی جانب سے اپنے در پہ حاضر ہونے کا بلاوا آتا ہے۔
این سعادت بزور بازو نیست
تا نہ بخشد خدائے بخشندہ
قاعدہ یہ ہے کہ اعلیٰ مقامات کے حصول کے لیے اسی حساب سے زیادہ محنت‘ سعی اور جدو جہد کرنی لازم ہوتی ہے‘ بڑے مقاصد کے حصول کے لیے اسی قدر زیادہ تعلیم‘ علم‘ سمجھ‘ اخلاص اور عمل کی ضرورت ہوتی ہے‘ باشعور لوگ اپنا کام سمجھ بوجھ سے کرتے ہیں‘ اہداف (Targets) کا تعین کرتے ہیں، اہداف کے حصول کے لیے‘ با قاعدہ پروگرام بناتے ہیں‘ منصوبہ سازی کرتے ہیں اور اللہ تعالی کے فرمان اور ارشادات نبوی کے مطابق اللہ تعالی کی عطا کردہ نعمتوں‘ ذرائع و وسائل اور اسباب کا موثر اور مفید استعمال ( Effective and efficient utilisation of resources) اپنی بہترین صلاحیتوں سے کرتے ہیں‘ بہترین کارکردگی کا مظاہرہ کرتے ہیں‘ اس عملی امتحان میں زیادہ سے زیادہ نمبر حاصل کرنے کی جدوجہدکرتے ہیں تا کہ ’’مالک‘‘ اپنے غلام کے کام (Work) سے خوش ہو اور اسے انعام (Award) سے نوازے۔
بفضل رب جلیل اور بہ تصدق و توسل نبی آخرالزماں ﷺ مسلمانوں کے پاس اس حکمت و اسرار کی بہترین کتاب’’قرآن حکیم‘‘ اُسوۂ رسول اقدس ﷺاور سنت اصحاب نبی موجود ہے۔ جس کے مطالعہ، سمجھ اور ان میں درج احکامات پر عمل کرنے سے ہدف یعنی ’’رضائے الہی کا حصول‘‘ آسان ہو جاتا ہے۔ ہدف کے حصول کے لیے حج بھی ایک بہترین عمل اور عبادت ہے۔
آئیے! اس حسین و جمیل عبادت؛ ’’فریضہ حج‘‘ کی ادائیگی کا تاریخ وار پروگرام اور حکمت عملی بنانے کے لیے اللہ تعالی سے طلب توفیق کریں اور اس کی بارگاہ میں سرخروئی کی التجا کریں۔