سلام و دعا کے آداب

   

سلام کی فضیلت اسلام میں بہت اعلی ہے ۔ یوں تو دنیا میں جتنے مذاہب کے لوگ ہیں جب وہ ملتے ہیں تو ادب سے ہی ملتے ہیں اور وہ الفاظ ادا کرتے ہیں جیسے گڈمارنگ ، گڈا یوینگ ، گڈ نائیٹ ، گڈدے ، اسی طرح ہندو دھرم میں نمستے ، نمسکار ، یہودی دایاں ہاتھ اپنے جسم سے آدھی دور اُٹھاتے ہیں اور شلام بھی کہہ لیتے ہیں۔ سکھ برادر سسیاکال بھی کہتے ہیں ۔ اہل عرب پہلے زمانے میں کہتے تھے اللہ تجھے زندہ رکھے ۔ آج سے کچھ عرصہ پہلے جب ہندو بھائی اور مسلم آپس میں ملا کرتے تھے تو ایک دوسرے کو ’’ آداب عرض ہے ‘‘ کہا کرتے تھے ۔ پہلے خدا حافظ کہتے تھے اور تقریباً اکثر اللہ حافظ کہتے ہیں مذکورہ تمام طریقوں سے اسلام میں السلام وعلیکم رحمۃ اللہ برکاۃ بہتر ہے ، ہم السلام علیکم کے الفاظ دین اور دنیا کی سلامتی کیلئے استعمال کرتے ہیں ، علاوہ ازیں فرشتوں کو بھی ہمارا سلام پہنچ جاتا ہے ، سلام کے ساتھ ہی وعلیکم السلام ضرور کہنا چاہئے ۔ سلام کرتے وقت کچھ بلند آواز سے کہنا چاہئے تاکہ سامنے والا سن سکے اور وہ بھی سلام کا جواب دے سکے ، اگر کسی کو سنے میں کمزوری ہو تو وہ سلام کا جواب نہیں دے سکے گا وہ اس کی مجبوری ہے ۔ حضور نبی کریم ﷺ فرماتے ہیں سلام کو اچھے سے اچھے الفاظ اور اچھے انداز اور ادب سے ادا کرو اور نیکیاں کماؤ جیسے السلام علیکم و رحمۃ اللہ و برکاۃ اور وعلیکم السلام و رحمۃ اللہ و برکاۃ سلام کرنا سنت کفایہ ہے ۔ سلام کرنے والوں کو کئی نیکیاں مل جاتی ہیں اسی طرح جواب دینے والوں کو بھی نیکیاں ملتی ہیں ۔ ایک مسلمان کیلئے بہترین ہتھیار سلام اور دعا ہے جس کے ذریعہ وکانٹوں بھری غمگین زندگی سے نجات پاکر موسم بہار میں گلاب کے پھول جیسی پرسکون زندگی کا راز پالیتا ہے ۔ دشمن بھی دوست بن جاتا ہے ۔ جب مسجد میں داخل ہوں تو دایاں پیر پہلے رکھیں ، السلام وعلیکم ضرور کہیں ، اگر جماعت سے نماز ہورہی ہو تو اس وقت سلام عرص کرنے کی ضرورت نہیں ، ہم چل رہے ہوں تو رُکے ( ٹھہرے ) ہوئے شخص کو سلام کرلیں ، چھوٹے بزرگوں کو سلام کرنے میں پہل کریں ورنہ بزرگ پہلے سلام کرلیں گے ، مصافحہ کی ضرورت ہو تو ادب سے ادا کرلیں چھوٹے بچے مصافحہ سے گریز کر لینا بہتر ہے ۔ سلام میں بھی سادگی شرافت اور انکساری ہو ، سلام و دعا کی بہت بڑی فضیلت ہے ۔ دعا دوا بن جاتی ہے ، دل اگر سیاہ ہو تو چمکتی ہوئی آنکھ بھی کچھ نہیں کرسکتی لیکن دل سے نکلی ہوئی دعا سے اللہ تعالی دل کو چمکا دیتے ہیں ۔ شاعر نے کہا
مجھے دیکھتے ہی بولے کہ یہ کون ہے ادب ہے
وہ بھلا سلام لیتے وہ بھلا کام کرتے
ہمارے پیارے نبی ﷺ رضاعی ماں کے احترام میں ادب سے کھڑے ہو کر سلام عرض کرتے تھے ۔ ہم ہر وقت عبادت سلام اور دعا کو اپنا معمول بنالیں ۔ اللہ تعالی ہم سب کو سلام کرنے کی توفیق عطا فرمائے ۔ آمین ۔