سماج میں ہماری ترقی سے وہ مایوس ہیں‘ مدھیہ پردیش میں اوبی سی دولہے نے یہ با ت کہی جسکو گھوڑا سواری پر راجپوت شخص نے پیٹا

,

   

پچھلے ہفتہ اس کی برات کے دوران راجپوت شخص نے اس کو گھوڑے سے نیچے گرا دیا‘ دھرمیندر پرامار جس کا تعلق او بی سی سماج سے ہے‘ کو تعلیم اور ملازمت کا تب ہی احساس ہوا ہے۔

مالوا۔کوپراٹیو بینک میں ملازم جس نے بی ایڈ اور ایم کام کی ڈگری حاصل کی ہے 28سالہ مسٹر پرمار نے استفسار کیاکہ”انہیں ہماری کامیابی سے خطرہ ہے اور معاشرتی سیڑھ کھڑی ہوگئی ہے۔

ہمیں کیو ں ان سے ہر فیصلہ میں بات کریں جبکہ ہم خود تعلیم یافتہ ہیں؟

۔ہم نے ان کھیتوں میں کام کرنے سے انکار بھی کردیا ہے جو ان کے لئے تکلیف کا سبب بنا ہے“۔

مدھیہ پردیش کے ضلع اگر مالوا کے بھڈواسا گاؤں میں صرف پرمار کی فیملی ہی ہے جس کے پاس 9.5بیگا زمین‘ ایک باؤلی‘ دوبھینسیں‘ دوگائے‘ پندرہ بکریاں‘ چار گھر اور دو موٹرسیکلیں ہیں۔

مہینہ بارہ ہزار روپئے کی کمانی کرنے والے مسٹر پرمار نے کہاکہ گذرتے وقت کے ساتھ ساتھ دولت کا یہ جمع ہونا راجپوتوں کو ناگوار گذرہا ہے جو گاؤں میں ایک بااثر کمیونٹی تصور کی جاتی ہے۔

پرما ر کی والدہ سروسوتی بائی مزاحیکہ خیز انداز میں کہاکہ آپ سمجھتے ہیں ہم ٹریکٹر کے مالک ہیں؟اگر ہمارے پاس وہ ایک ہوتا تو ہمیں یہاں پر رہنے کی اجازت نہیں ملتی تھی“۔

کولارم پرمار ان کے والد نے کہاکہ 35سال قبل جب ان کی شادی ہوئی تھی اس وقت حالات بہتر تھے۔

انہوں نے کہاکہ ”کسی مقدار کے بغیر ہم میں گھوڑی سواری کی۔ مگر اچانک میرے پانچ راجپوت دوست کہیں سے برآمد ہوئے او رمجھے گھوڑ ے سے کھینچ لیا۔

انہوں نے مجھے گھیسٹا میں نے مزاحمت کی۔ شروعات میں میں شرما رہاتھا مگر میں نے آگے بڑھا۔ ہم نے ساتھ ملکر رقص کیا‘ ہم پسینے میں بھیگ گئے تھے“۔

ان کے بیٹے کو 30نومبر کے روز دوسری وجہہ سے گھوڑے سے گھسیٹ کر اتاردیا۔ جیسے ہی اس نے شادی کی برات نکالے‘ راجپوت لوگ ائے اور اس کا شرٹ پھاڑ دیا‘ ان کے والد کی پیٹائی کی۔

مہمانوں پر پتھراؤ کیا اور ان کی کاروں او رموٹرسیکلوں پر حملہ کیا محض اس لئے کیونکہ پرمار گھوڑے سواری کررہے تھے“۔

سرپنچ کیلاش مالویہ جس کا تعلق دلت کمیونٹی سے ہے کے مطابق مذکورہ جلوس بیس سال میں پہلی مرتبہ گاؤں میں کسی ایک پسماندہ کمیونٹی کی جانب سے نکالا گیا ہے۔

انہوں نے کہاکہ ”مذکورہ فیملی کو راجپوتوں نے انتباہ دیا‘ مگر انہوں نے برات کو روکنے کے لئے چیالنج کیا“۔

ایک راجپوت راجندر سنگھ نے استفسار کیاکہ”ان کی ہمت کیسے ہوئے کے وہ گاؤں کے اصولوں کو توڑے‘ جنھوں نے شادی کے لئے ساونڈسسٹم کرایہ پر لیا۔

مسٹر سنگھ نے کہاکہ ”صرف راجپوتوں کو ہی گھوڑا سواری کا حق ہے۔انہوں نے ہمارے وقار کو تکلیف دیا ہے۔جھگڑے کے بعد انہوں نے یہاں تک 100نمبرڈائیل کیا‘ جنھوں نے ہمیں اکسایا ہے۔

جوکچھ ہوا یہ فطری نتیجہ ہے“۔

جب پولیس ائی گیارہ ملزمین کواب تک گرفتار کیا اور ان کی بندوقیں بھی چھین لی ہیں۔ بیس سالوں سے دوست دونوں مسٹر دھرمینر او رمسٹر سنگھ ایک ساتھ بچپن میں کرکٹ کھیلتے تھے مگر اس واقعہ کے بعد مسٹر سنگھ تبدیل ہوگئے ہیں۔