سماج وادی پارٹی اپنے قیام کے بعد پہلی بار بدترین حالات کا شکار

,

   

اکھلیش یادو پر کچھ نہ کرنے اور ہاتھ پر ہاتھ دھرے بیٹھے رہنے کا الزام

لکھنو۔19 جون (سیاست ڈاٹ کام) سماج وادی پارٹی کے ایک سینئر لیڈر نے بتایا کہ پارٹی 1992 ء میں ملائم سنگھ کے ذریعہ تشکیل دیئے جانے کے بعد سے سب سے خراب دور سے گذررہی ہے۔ اکھلیش یادو کا بی ایس پی سے اتحاد کر کے الیکشن لڑنے کا فیصلہ بھی ہمارے لئے نقصان کا سودا ثابت ہوا اور ہمارے صرف پانچ امیدوار ہی کامیابی درج کرسکے ۔ انہوں نے مزید کہا کہ جرات مندانہ سیاسی تجربات نے اکھلیش کی پوزیشن کو پارٹی کے اندر اور باہر کمزور کیا ہے ۔ان انتخابات میں جب ایک سے ایک یادو لیڈروں کو شکست کا سامنا کرنا پڑا اکھلیش کے حریف و چچا شیوپال ایک مضبوط لیڈر کے طور پر ابھر کر سامنے آئے ہیں۔ ایس پی لیڈر نے کہا کہ لوک سبھا انتخابات میں شکست کے بعد سوائے اپنے پارلیمانی حلقے اعظم گڑھ کا دورہ کرنے ،بیان جاری کرنے اور ٹوئٹس کرنے کے پارٹی صدر اکھلیش یادو نے کچھ نہیں کیا وہیں دوسری جانب دیگر پارٹیوں نے 2022 کے اسمبلی انتخابات کی تیاریاں پورے زور و شور کے ساتھ شروع کردیا ہے ۔ شیوپال اور ملائم سنگھ نے ایک ساتھ مل کر ایس پی کو یادو ؤں کے غلبہ والی پارٹی بنائی جسے مسلموں کا قابل ذکر حمایت حاصل تھی تاہم 2012 میں ا کھلیش یادو کو ریاست کا وزیر اعلی اور اس کے بعد انہیں پارٹی کا صدر بنانے کے بعد چچا ۔بھتیجے کے تعلقات میں کڑواہٹ شروع ہوگئی۔اور کچھ دنوں بعد سماج وادی پارٹی میں مکمل طور سے نظرانداز کئے جانے کے بعد شیوپال نے پرگتی شیل سماجوادی پارٹی لوہیا کے نام سے اپنی نئی پارٹی شکیل دی اور یو پی و دیگر ریاستوں میں ایس پی امیدواروں کے سامنے اپنے امیدوار اتارے ۔ سماج وادی پارٹی کے پیٹرن ملائم سنگھ یادو منشر یادو خاندان کو اکٹھا کرنے کے لئے کوشاں ہیں اور خبروں کے مطابق لوک سبھا انتخابات کے نتائج کے بعد وہ معاملے کو سلجھانے کے لئے شیوپال کے پاس پہنچے تاہم شیوپال نے اپنے ساتھ ناروا سلوک کا دعوی کرتے ہوئے کہا کہ ان کے ساتھ اکھلیش نے نامناسب روایہ اختیار کیا ہے ااور سماج وادی پارٹی میں شمولیت کے تمام امکانات کو خارج کردیا ۔
ساتھ ہی انہوں نے 2022 کے اسمبلی انتخابات میں اتحاد کے امکانات کو کھلا چھوڑ دیا۔سماج وادی پارٹی کا مستقبل اب غیر متوقع معلوم ہورہا ہے ۔
لوک سبھا میں اگر سیٹوں کے اضافے کی بات کریں تو اس میں کوئی بہتری نہیں آئی ساتھ ہی اگر شعور کی بات کریں تو بی ایس پی سے اکھلیش کا اتحاد کرنے کافیصلہ بھی غلط ثابت ہوا اور یہ ایسے وقت میں ہوا جب ملائم سنگھ نے اس بارے میں سخت تاکید کی تھی۔
2022 کے اسمبلی انتخابات اب بھی کافی دور ہیں لیکن ہر پارٹی تنہا الیکشن لڑنے کا دعو ی کررہی ہے ۔اکھلیش یادو کی قیادت والی ایس پی کے لئے کافی مشکل کام ہے ۔ ان کو ریاست میں حکمراں جماعت بی جے پی کا متبادل بننا ہے اب سوال یہ ہے کیا وہ ایسا پی ایس پی ایل اور دیگر چھوٹی پارٹیوں کے ساتھ مل کر کریں گے یا تنہا الیکشن لڑنے کا فیصلہ کریں گے ۔جو بھی ہو ان دونوں میں سے کسی ایک کے بارے میں اکھلیش کو فورا غور کرنا ہے ورنہ ایس پی کے لئے کافی دیر ہوچکی ہوگی۔