سناتن دھرم معاملے پر نڈا نے سونیا‘ راہول کو بنایانشانہ

,

   

بی جے پی سربراہ نے یہ جاننے کی کوشش کی کہ آیا ائین ایک مذہب کے عدم احترام کا کسی کو بھی اختیار دیتا ہے۔
جاش پور۔بھارتیہ جنتا پارٹی(بی جے پی) صدر جے پی نڈا نے اپوزیشن انڈیا اتحاد کونشانہ بنایا اور دعوی کیاکہ سونیا گاندھی اور راہول گاندھی اور کانگریس کے کلیدی حلقہ کے سرکردہ لیڈران کا ایجنڈہ سناتن دھرم کا”عدم احترام اور اس کی تذلیل“ ہے۔

اسمبلی انتخابات سے قبل اپوزیشن بی جے پی کی دوسری ”پریورتن یاترا“ کی شروعات کے لئے چھتیس گڑھ کے جوش پور میں منعقدہ ایک ریالی سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے چیف منسٹر بھوپیش باگھیل کو بھی نشانہ بنایا اوران سے مخالف سناتن دھرم ریمارکس پر اپنے موقف کی وضاحت کا استفسار کیا‘ اور تاملناڈو منسٹر اودیانیدھی اسٹالن کے ریمارکس کے بعد سرخیوں میں ہے‘ جبکہ ڈی ایم کے جو ہے وہ انڈیا اتحاد کا حصہ ہے۔

انہوں نے کانگریس حکومت کو اسکاموں میں ملوث ہونے کا مورد الزام ٹہرایا اور کہاکہ جن لوگوں نے ”گاؤ ماتا“ کو نہیں چھوڑا(وہ دراصل گائے کے گوبر کی خریدی میں گھوٹالہ کا حوالہ دے رہے تھے)وہ لوگوں کو کیا چھوڑیں گے؟۔

نڈا نے کہاکہ ”انڈیا اتحادگھمنڈی الائنس نے یکم ستمبر کو ممبئی میں میٹنگ کی 3ستمبر کے روز تاملناڈو چیف منسٹر اسٹالن کا بیٹا اودیانیدھی اسٹالن‘ جس کی پارٹی ڈی ایم کے اہم اتحادی پارٹنر ہے‘ نے سناتن دھرم کو بڑی بیماری سے جوڑا کر اس کی تذلیل کی ہے۔ سناتن دھرم کے عدم احترام میں اس نے کوئی بھی موقع نہیں چھوڑا ہے“۔

انہوں نے کہاکہ اگلے دن کانگریس صدر ملکارجن کھڑگی کے بیٹے پریناک کھرگی جو کرناٹک حکومت میں ایک منسٹر ہے نے سناتن دھرم پر حملہ کیا اس کے بعد تاملناڈو کے ایک او رمنسٹر نے بھی قدیم عقیدہ کو نشانہ بنایاہے۔

بی جے پی کے قومی صدر نے کہاکہ ”ہم اس کو کیاسمجھیں؟ اس مسلئے پر آج تک بھی سونیاگاندھی خاموش ہیں۔ دنیابھر میں گھوم کر راہول ائین کے متعلق بات کررہے ہیں مگر اس مسلئے پر خاموش اختیار کئے ہوئے ہیں۔انہوں نے کہاکہ ”میرا یہ الزام ہے کہ ماں او ربیٹا دونوں نے ممبئی کے اجلاس میں سناتن دھرم کی تذلیل اور توہین کا ایجنڈہ ڈی ایم کے او ردیگر (انڈیا) کی پارٹیوں کو دیا ہے‘ یہ ایجنڈہ سونیا اورراہول کا ہے“۔

بی جے پی سربراہ نے یہ جاننے کی کوشش کی کہ آیا ائین ایک مذہب کے عدم احترام کا کسی کو بھی اختیار دیتا ہے۔نڈا نے جی 20سمیٹ کے کامیاب انعقاد کی بھر پور ستائش بھی کی ہے۔

سال 2018میں کانگریس نے بی جے پی کو 15سالوں کے اقتدار کے بعد زبردست شکست دیکر چھتیس گڑھ اسمبلی پر اپنا قبضہ جمالیاتھا۔

کانگریس نے 68سیٹوں پرجیت حاصل کی تھی جبکہ بی جے پی محض15سیٹوں تک محدود ہوکر رہ گئی تھی۔ بھگوا پارٹی نے پچھلے ماہ ریاست میں 21امیدواروں کی پہلی فہرست جاری کی ہے جہاں پر الیکشن کمیشن نے اب تک انتخابات کا قطعی اعلان نہیں کیاہے۔