سنبھل کی جامع مسجد کو اب ’متنازعہ ڈھانچہ‘ لکھا جائے گا: الہ آباد ہائی کورٹ

,

   

لکھنؤ: جسٹس روہت رنجن اگروال نے ہندو فریق کے ایڈوکیٹ ہری شنکر جین کی اپیل کو بغیر کسی سوال کے قبول کرلیا اور سنبھل کی تاریخی جامع مسجد کو متنازعہ ڈھانچہ لکھنے کا فیصلہ کیا۔ اس سلسلہ میں معزز جج نے مسجد کمیٹی کی رائے بھی نہیں لی جبکہ 10 مارچ کو اگلی شنوائی ہوگی۔میڈیا رپورٹس کے مطابق الہ آباد ہائی کورٹ نے ہندو فریق کے وکیل ایڈوکیٹ ہری شنکر جین کی اپیل پر بغیر کسی استفسار کے سنبھل کی جامع مسجد کو ’متنازع ڈھانچہ’ لکھنے پر راضی ہوگیا۔ جسٹس روہت رنجن اگر وال نے فوری طور پر کورٹ کے اسٹینوں گرافر کو ہدایت دی کہ وہ مسجد کی جگہ متنازعہ ڈھانچہ لفظ کا استعمال کریں۔محکمہ آثار قدیمہ نے مسجد کے رنگ و روغن کی مخالفت کی ہے جس کو مسجد کی انتظامیہ کمیٹی نے ہائیکورٹ میں چیلنج کیا ہے۔ جسٹس روہت رنجن اگروال کی بنچ اس معاملہ پر سماعت کررہی تھی۔ مسجد کمیٹی رمضان کے پیش نظر مسجد میں رنگ و روغن کرنا چاہتی تھی۔