مرسل : ابوزہیرنظامی
رات کے کھانے کے بعد جسم کو طویل وقفہ کے لئے آرام کرنا ہوتا ہے اور اعصابی نظام نے حیاتیاتی گھڑیال کے ذریعہ اس وقفہ آرام کو منظم کر رکھا ہوتا ہے۔ رات کے آرام میں تمام اعضاء ڈھیلے پڑجاتے ہیں اور ان کو طاقت کی بہت معمولی مقدار کی ضرورت ہوتی ہے، جس سے خلیے ضروری کام کرسکیں۔ اسی لئے رات کوانسانی جسم خوراک کی طاقتی حرارتوں میں بہت کم استعمال کرتا ہے۔ چنانچہ چہل قدمی سے جسم کے تمام اعضاء کو تھوڑی سی مشق سے فٹ کیا جاتا ہے، جو سونے کے وقت آسانی مہیا کرتا ہے۔ اگر معدہ بہت زیادہ بھرا ہوا ہو تو بدہضمی اور سانس کے عمل کو دشوار کرتا ہے۔
سنت کے مطابق شام کا کھانا عام طورپر مغرب کے بعد کھایا جاتا تھا اور یوں عشاء کی طویل رکعتیں اور چہل قدمی اس کے ہاضمہ میں مددکا ذریعہ بنتی تھی۔ آج بھی جن لوگوں کے کھانے کے اوقات یہی ہیں، وہی لوگ فائدے میں ہیں۔ الغرض نظام انہضام کی درستگی پورے جسم کی صحت ہے اور اس سسٹم کے لئے حضور اکرم صلی اللہ علیہ و آلہٖ وسلم نے تفصیلی ہدایت دے کر اُمت کو صحت کا راستہ دکھایا ہے۔
معیار خوراک دوسرا اہم جزہے۔ خوراک کا اعلی معیار متوازن غذا ہے، جس میں کاربوہائیڈریٹ (نشاستہ دار چیزیں)، لحمیات اور چربی کے ساتھ وٹامنز کی ایک ضروری مقدار ہونی چاہئے اور یہ سب چیزیں ایک اعلی تناسب میں ہوں، افراط و تفریط سے نقصان ہوگا۔ چربی ایک خاص مقدار سے زیادہ جسم کے لئے نقصاندہ ہے، خاص طورپر آج کل کے دور میں جہاں جسمانی کام بہت کم ہوتا ہے۔ نبی کریم ﷺنے جو کھانا پسند فرمایا، وہ اعلی ذوق اور معیار کے ساتھ ضروری کیمیائی اجزاء کے مرکب تھے۔ آپ ﷺکو بھنا ہوا گوشت بہت پسند تھا۔ گوشت میں لحمیات ہوتی ہیں، جو جسم میں مدافعت، قوت اور جسمانی عمارت کی بنیاد ہوتی ہیں (بیماریوں کے خلاف اندرونی مزاحمت) کا سارا نظام پروٹین کا بنا ہوا ہے۔ اب دیکھئے حضور اکرم ﷺکو گوشت تو پسند تھا، لیکن بھنا ہوا، یوں اس کی فالتوں چربی کے نقصان سے بچ جاتے اور اضافی گھی و چربی بھی سالن میں نہ ڈالنا پڑتی۔ صرف معمولی مقدار بھنے ہوئے گوشت کے کھائی گئی، جو ضروری بھی ہے اور مفید بھی۔