متاثرہ گاؤں جانے کی کوشش ناکام، پولیس اور خاتون جہد کاروں میں بحث و تکرار
حیدرآباد۔/19 نومبر، ( سیاست نیوز) پولیس نے وقارآباد کے لگچرلہ علاقہ کا دورہ کرنے سے پروگریسیو آرگنائزیشن آف ویمن (POW) کی قائد سندھیا اور دیگر جہد کاروں کو روک دیا۔ ایس سی، ایس ٹی طبقات سے تعلق رکھنے والی خواتین اور کسانوں پر مظالم کی شکایات کا جائزہ لینے کیلئے سندھیا دیگر جہد کاروں کے ساتھ لگچرلہ پہنچی تھیں۔ پولیس نے مہیلا تنظیموں کی جے اے سی کے قائدین سندھیا، پدمجاشا، جھانسی، انوسیا اور دوسروں کو گاؤں میں داخلہ کی اجازت نہیں دی۔ جہد کاروں نے ضلع سپرنٹنڈنٹ پولیس سے بات چیت کی اور انہیں گاؤں والوں سے ملاقات کے منصوبہ سے واقف کرایا۔ رکن قانون ساز کونسل پروفیسر کودنڈا رام کی جانب سے پولیس کو فون کیا گیا باوجود اس کے مقامی عہدیداروں نے خاتون جہد کاروں کو اجازت نہیں دی۔ سندھیا نے کہا کہ وہ گاؤں میں پیش آئے حالیہ واقعات کے بارے میں معلومات حاصل کرنا چاہتی ہیں۔ مہیلا تنظیموں کے نمائندوں کی حیثیت سے وہ خواتین سے بات چیت کریں گی۔ انہوں نے کہا کہ یہ مسئلہ قومی ایس سی، ایس ٹی کمیشن سے رجوع ہوچکا ہے اور وہ بھی مہیلا تنظیموں کے ذمہ داروں کے ساتھ متاثرین سے ملاقات کرنا چاہتی ہیں۔ پولیس اور خاتون جہد کاروں کے درمیان بحث و تکرار ہوئی۔ سندھیا نے کہا کہ اگر پولیس چاہے تو ان کے ساتھ شامل ہوسکتی ہے۔ سندھیا نے میڈیا کے بغیر دورہ کرنے کی پیشکش کی لیکن پولیس نے قبول نہیں کیا۔ جہدکاروں نے حکومت اور پولیس کے رویہ پر برہمی کا اظہار کیا اور کہا کہ وہ حقائق جاننے کیلئے پہنچے ہیں اور انہیں دورہ کرنے سے روکنا افسوسناک ہے۔ سندھیا نے پولیس عہدیداروں سے کہا کہ دورہ کیلئے قبل از وقت اجازت حاصل کرنے کی ضرورت نہیں ہے۔ انہوں نے کہا کہ اگر خواتین پر مظالم نہیں ہوئے ہیں تو پولیس کو دورہ کی اجازت دینی چاہیئے۔ جہد کاروں اور پولیس کے درمیان بحث و تکرار کے موقع پر مقامی افراد جمع ہوگئے اور پولیس سے خواہش کی کہ خواتین کی تنظیموں کو دورہ کی اجازت دی جائے۔ سندھیا نے میڈیا سے بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ حقائق کو منظر عام پر لانے سے پولیس روک رہی ہے۔1