سنو! بےشک اولیا ء اللہ کو نہ کوئی خوف ہے

   

سنو! بےشک اولیا ء اللہ کو نہ کوئی خوف ہے اور نہ وہ غمگین ہوں گے۔(سورہ یونس :۶۲)
گزشتہ سے پیوستہ … حضور نبی کریم ﷺ نے ان علامات اور خصوصیات کا ذکر بھی فرمایا جن سے ان مخزن خیرات و برکات ہستیوں کو پہچانا جا سکتا ہے۔ چنانچہ علامہ موصوف نے چند احادیث ذکر کی ہیں جو ہدیہ ناظرین ہیں: ۱۔ حضور علیہ الصلوٰۃ والسلام سے پوچھا گیا اولیاء اللہ کون ہیں؟ فرمایا ’’وہ لوگ جن کے دیدار سے خدا یاد آجائے‘‘۔ ۲۔ حضرت اسماء بنت یزید نے حضور ﷺ کو یوں گوہر افشانی کرتے ہوئے سنا : (اے حاضرین) کیا میں تمہیں ان لوگوں پر آگاہ نہ کروں جو تم سب سے بہتر ہیں۔ سب نے عرض کی اے اللہ کے رسولؐ ضرور بتائیے تو حضور ﷺنے فرمایا ’’جب اُن کی زیارت کی جائے تو اللہ یاد آجائے‘‘۔ کیونکہ اِن کا دل وہ آئینہ ہے جس میں تجلیات الٰہیہ کا عکس پڑ رہا ہے اور جب کوئی چیز ایسے آئینہ کے مقابلہ میں رکھی جاتی ہے جس پر سورج کی کرنیں پڑ رہی ہوں تو وہ چیز بھی روشن ہو جاتی ہے ۔ بلکہ اگر آئینہ کا عکس روئی پر ڈالا جائے تو وہ جلنے لگتی ہے ۔ حالانکہ سورج کی کرنیں اگر بلاواسطہ پڑیں تو وہ نہیں جلتی۔ اس کی وجہ یہ ہے کہ وہ سورج سے دور ہے اور آئینہ سے قریب۔نیز اولیاء کرام میں دو قسم کی قوتیں ہوتی ہیں۔ اثر قبول کرنے کی اور اثر کرنے کی۔ پہلی قوت کی وجہ سے وہ بارگاہ الٰہی سے فیض و تجلی کو قبول کرتے ہیں اور دوسری قوت سے وہ ان ارواح و قلوب کو فیض پہنچاتے ہیں جن کا ان سے روحانی لگاؤ اور قلبی مناسبت ہوتی ہے اس لیے اگر کوئی شخص انکار اور تعصب سے پاک ہو کر ان کی خدمت میں حاضر ہوتا ہے، تو وہ ان کے فیوض و برکات سے ضرور بہرومند ہوتا ہے۔