زیورخ : سوئٹزرلینڈ میں حجاب پر پابندی کے خلاف مقامی مسلمان تنظیم ’’سوئس اسلامک گروپ‘‘ نے فیصلے کے دن کو یوم سیاہ قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ اس فیصلے کو عدالت میں چیلنج کیا جائے گا۔ حجاب پر پابندی کے حوالے سے ریفرنڈم میں ابتدائی نتائج کے مطابق سوئس عوام کی اکثریت نے پابندی کے حق میں ووٹ دیا ہے، جو رائے دہندگان کا 51.2 فیصد بنتے ہیں۔ سوئٹزرلینڈ میں دائیں بازو کی جماعت سوئس پیپلز پارٹی کے مطالبے پر ریفرنڈم کرایا گیا تھا۔ مسلم خواتین کے حقوق کی علمبردار ایک تنظیم ’’پرپل ہیڈ اسکارف‘‘ کی ترجمان انیس الشیخ کا کہنا ہے کہ بے کار ہونے کے ساتھ ساتھ یہ مجوزہ قانون نسل پرستانہ اور صنف مخالف بھی ہے۔ انہوں نے خبر رساں ایجنسی اے ایف پی سے بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ مجوزہ قانون سے یہ تاثر دینے کی کوشش کی گئی ہے کہ برقعہ سوئٹزر لینڈ کے لیے کتنا بڑا مسئلہ ہے، حالاں کہ سوئٹزرلینڈ میں برقعہ پہننے والی خواتین کی تعداد صرف 30 ہے۔ 2019ء میں ایک سروے کے مطابق ملک میں مسلمانوں کی آبادی صرف 5.5 فیصد ہے اوران میں سے بیشتر کی جڑیں سابق یوگوسلاویہ سے وابستہ ہیں۔ ان میں سے بیشتر چہرے کا مکمل پردہ کرنا پسند نہیں کرتی۔