جسٹس پیر محمد کرم شاہ الازہری
علّامہ قرطبی نے یہاں ایک بڑا دلچسپ مکالمہ نقل کیا ہے جو حضرت عثمان اور عبداللہ ابن مسعود رضی اللہ تعالیٰ عنہما کے درمیان ہوا۔ حضرت ابن مسعود جب آخری مرتبہ بیمار ہوئے تو حضرت عثمان ان کی بیمار پرسی کے لیے ان کے ہاں تشریف لے آئے اور پوچھا:
’’ما تشتکی؟‘‘ آپ کو کیا بیماری ہے؟
آپ نے کہا : ’’ذنوبی‘‘ مجھے اپنے گناہوں کی بیماری ہے۔
پھر حضرت عثمان نے پوچھا :’’فما تشتھی؟‘‘ آپ کیا چاہتے ہیں؟
انہوں نے جواب دیا: ’’رحمۃ ربی‘‘ میں اپنے رب کی رحمت چاہتا ہوں۔
پھر آپ نے کہا: ’’افلا ندعو لک طبیباً‘‘؟ کیا ہم آپ کیلئے کوئی حکیم نہ بلائیں؟
انہوں نے کہا:’’الطبیب امرضنی‘‘۔ حکیم نے ہی مجھے بیمار کیا ہے۔
پھر حضرت عثمان نے پوچھا: ’’افلا نامرک بعطاء ک؟‘‘ کیا ہم آپ کو آپ کا ماہانہ عطیّہ ادا کرنے کا حکم نہ دیں؟
آپ نے کہا: ’’مجھے اس کی ضرورت نہیں‘‘۔
آپ نے انہیں نصیحت کرتے ہوئے کہا: ’’ آپ کی وفات کے بعد آپ کی بچیوں کے کام آئے گا‘‘۔
حضرت عبداللہ ابن مسعودؓ نے جواب میں کہا: ’’ کیا آپ کو یہ فکر ہے کہ میری وفات کے بعد میری بچیاں بھوک اور افلاس کا شکار ہوں گی، ایسا نہیں ہوگا۔ میں نے انہیں حکم دیا ہے کہ وہ ہر رات کو سورۂ واقعہ پڑھا کریں اور میں نے اللہ کے رسول (صلی اللہ علیہ وسلم) کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے کہ جو شخص ہر رات کو سورۂ واقعہ کی تلاوت کرتا ہے، اسے کبھی بھی بھوک اور افلاس سے واسطہ نہیں پڑے گا‘‘۔