سوشیل میڈیا اور ٹی وی چیانلوں پر مسلمانوں کیخلاف نفرت کورونا سے بُری وباء

,

   

تبلیغی جماعت کا مرکز کووڈ۔19 ہاٹ اسپاٹ کی حیثیت سے اُبھرنے کے بعد مسلم برادری کیخلاف جھوٹا پروپگنڈا جاری، قدیم ویڈیوز کے غلط حوالے

نئی دہلی۔ 18 اپریل (سیاست ڈاٹ کام) کورونا وائرس کی وباء ہندوستان میں ایک عجیب اور بدترین موڑ اختیار کرگئی ہے، کیونکہ سوشیل میڈیا استعمال کرنے والوں کی اکثریت اور اصل دھارے کے چند میڈیا ادارے اس وباء کیلئے نہ صرف مسلم برادری کو ذمہ دار قرار دے رہے ہیں بلکہ دانستہ طور پر وباء پھیلانے کا الزام بھی عائد کررہے ہیں۔ جیسے ہی دہلی میں تبلیغی جماعت کے اجتماع کا مقام کووڈ۔ 19 کے ہاٹ اسپاٹ کے طور پر ابھرا، سوشیل میڈیا اور نیوز چیانلوں پر مختلف افواہوں کا سلسلہ چل پڑا، بالخصوص غلط زاویہ سے مسلمانوں کو نشانہ بناتے ہوئے ویڈیوز شیئر کئے جانے لگے جن میں انہیں ’چھینکتے اور تھوکتے‘ بتایا گیا تھا۔ ’’انڈیا ٹی وی‘‘ نے 11 اپریل کے براڈ کاسٹ میں کورونا وباء سے مرنے کیلئے 24×7 کام کرنے حکومت کی ستائش کی لیکن اس کے ساتھ یہ دعویٰ بھی کیا کہ ایک کمزور رابطہ جیسے تبلیغی جماعت کے سبب یہ کوششیں ناکام ہوگئیں۔ جماعت کی جانب سے تھوکنے کے واقعات سب سے بڑا الزام رہا۔ انڈیا ٹی وی نے اپنی تحقیق کی بنیاد پر یہ سوال کیا کہ انہیں تھوکنے کی بیماری کہاں سے آگئی؟ کس مولانا نے وائرس کی علامت بتایا تھا۔ انڈیا ٹی وی چیانل نے ایک اسلامی عالم کا قدیم ویڈیو بھی اس پس منظر میں استعمال کیا حالانکہ یہ ویڈیو 2017ء کا تھا اور اس قدیم ویڈیو کی بنیاد پر انڈیا ٹی وی نے یہ جھوٹا دعویٰ بھی کردیا کہ اسلامی مبلغ جماعت کے ارکان کو ’تھوکنے‘ کیلئے مشتعل کیا تھا۔ یہی ویڈیو دوسری بار دکھایا گیا، اس ویڈیو میں اینکر نے مبلغ کا تعارف فیض سید کی حیثیت سے کروایا جو کہہ رہے تھے کہ ’شیاطین کے غلبہ سے اور وسوسوں سے بچنے کیلئے سورۂ اخلاص کا پڑھنا چاہئے اور بائیں ہاتھ کی جانب تین مرتبہ تھوکنا چاہئے‘۔ یہ ویڈیو کلپ سنانے کے بعد اینکر نے کچھ دیر وقفہ دیا اور پس منظر میں ایک خوفناک میوزک بجائی جاتی ہے اور پھر ٹی وی اینکر چیخ و پکار کے ساتھ کہتا ہے کہ کیا آپ کو اب بھی یقین آیا ہے یا نہیں ،کیا آپ نے دیکھا اور سنا، کیا آپ پھر ایک بار دیکھنا اور اپنے کانوں سے صاف سننا چاہتے ہیں تاکہ کوئی الجھن باقی نہ رہے۔ چنانچہ پھر ایک مرتبہ یہی ویڈیو دکھائی اور سنائی جاتی ہے اور پھر اینکر وہی سوال کرنے لگتا ہے جو احمقانہ اور مضحکہ خیز معلوم ہوتے ہیں۔ وہ پوچھتا ہے: ’جماعتی ارکان آخر تھوکتے کیوں ہیں؟‘ پھر یہی اینکر کہتا ہے کہ یہ اطلاعات بھی ہیں کہ جماعتیوں کی طرف سے آئسولیشن وارڈس میں ڈاکٹروں اور نرسوں پر بھی تھوکا جارہا ہے ۔ یہاں یہ اینکر مبلغ فیض سید کا تعارف کراتا ہے، پھر خود ہی پوچھتا ہے کہ ’آیا کوئی مذہب ڈاکٹروں اور نرسوں پر تھوکنا بھی سکھاتا ہے‘۔ حالانکہ حقیقت یہ ہے کہ یہ ویڈیو کم سے کم تین سال قدیم تھا جس میں وہ سوالوں کا جواب دے رہے تھے۔ ان کا کہنا تھا کہ شیطان کے وسوسوں سے بچنے کیلئے سورۂ اخلاص بڑھتے ہوئے بائیں ہاتھ کی جانب تھوکنے کی طرح کیا جانا چاہئے۔ ایک ویڈیو یوٹیوب چیانل پر آئی آر سی ٹی وی نے 25 اکتوبر 2017ء کو شیئر کیا تھا۔ فیض سید اسلامی ریسرچ سنٹر کے بانی بھی ہیں۔ اس کا عنوان ’اگر کسی کو اللہ کی ذات پر وسوسہ آئے تو کیا کریں؟‘ تھا اور اس کا جواب دے رہے تھے۔