سوشیل میڈیا پر بیان بازی ‘ معروف سماجی کارکن سید سلیم گرفتار

   

مقدمہ درج ۔ لاک ڈاون کے باوجود پولیس کی موجودگی میں سیاسی کارکنوں کی حملہ کی کوشش

حیدرآباد : پرانے شہر کے معروف سماجی کارکن جناب سید سلیم کو چندرائن گٹہ پولیس نے کل رات دیر گئے خاتون کے خلاف سوشل میڈیا پر بیان دینے کے الزام میں گرفتار کرلیا ۔ پولیس کی کارروائی کے دوران رات دیر گئے کئی مقامی جماعت کے کارکن بھی شامل ہوگئے اور پولیس کی موجودگی میں سید سلیم پر حملہ کی کوشش کی اور گالی گلوچ کی ۔ تفصیلات کے مطابق ایک خاتون ویب جرنلسٹ کی بیٹی نے پولیس چندرائن گٹہ سے شکایت درج کروائی جس میں کہا کہ ان کی ماں جو ایک ویب چیانل چلاتی ہے گزشتہ چند دنوں سے ذہنی تناؤ کا شکار ہے چونکہ سید سلیم نے ان کی ماں کے خلاف سوشل میڈیا پر مبینہ طور پر غلط الفاظ پر مشتمل بیان جاری کیا ۔ کچھ دیر بعد خاتون نے سوشل میڈیا پر بیان میں سید سلیم کے الفاظ سے دلبرداشتہ اور مایوس ہونے کی بات بتائی اور کچھ ہی دیر بعد گھر میں اقدام خودکشی کی اور اسے خانگی دواخانہ منتقل کیا گیا ۔ پولیس نے خاتون کی بیٹی کی شکایت پر کارروائی کرکے سوشیل ورکر کے خلاف تعزیرات ہند کے دفعہ 354 ، 294 اور 509 کے تحت مقدمہ درج کرکے مکان پر انہیں گرفتار کرنے پہنچ گئی ۔ لیکن حیرت ہے کہ ہر چوراہے پر پولیس چیک پوسٹ رہنے کے باوجود 50 سے زائد مقامی جماعت کے کارکن ریالی کی شکل میں چندرائن گٹہ سے رین بازار پہنچ گئے اور پولیس کی موجودگی میں ان کے ساتھ بدسلوکی کی اور حملہ کی کوشش کی ۔ سوشیل میڈیا پر ایسے کئی ویڈیوز ہیں جس میں واضح دیکھا جارہا ہے کہ سید سلیم کی گرفتاری کے دوران مقامی جماعت کے سینکڑوں کارکن پولیس کی گاڑی کا محاصرہ اور تعاقب کیا جس میں سینئر قائدین بھی دیکھے گئے ۔ اس کیس میں جس طرح پولیس نے مستعدی کا مظاہرہ کیا اگر ہر کیس میں پولیس ایسی چستی دکھائے اور عہدیدار اپنی ڈیوٹی انجام دینے لگیں تو لاک ڈاؤن کے باوجود پیش آرہی قتل کی وارداتیں بند ہوجائیں گی ۔ انہیں گرفتار کرکے چندرائن گٹہ پولیس اسٹیشن میں رات دیر تک محروس رکھا گیا ۔ پولیس کی اس کارروائی اور من مانی کے خلاف مجلس بچاؤ تحریک کے ترجمان و سابق کارپوریٹر مسٹر امجد اللہ خان خالد نے کہا کہ سید سلیم کے کیس سے ظاہر ہوتا ہے کہ پولیس سیاسی آقاوں کے شااروں پر کررہی ہے اور حتی کہ حاملہ خواتین کو چیک پوسٹ پر روک کر ہراساں کیا جارہا ہے جبکہ مقامی جماعت کے سینکڑوں کارکنوں کو لاک ڈاؤن کی خلاف ورزی کرکے موجود رہنے کی اجازت دی جارہی ہے ۔ مسٹر خالد نے کہا ہے کہ سماجی کارکن پر مقدمہ منصوبہ بند سازش ہے چونکہ خاتون کی اقدام خودکشی کی بات سوشیل میڈیا سے منظر عام پر آنے اور ایک جماعت کے صدر توثیق سے یہ ظاہر ہوتا ہے کہ سید سلیم کے خلاف بیجا کارروائی کی گئی تاکہ ان کو خاموش کیا جاسکے ۔ اس دوران آج رات جب انہیں کسی دوسرے مقام منتقل کیا جا رہا تھا پولیس اسٹیشن کے پاس بھی پولیس کی موجودگی میںان پر حملہ کی کوشش کی گئی ۔