بی آر ایس اعلیٰ قیادت کی حکمت عملی، تلنگانہ میں لوک سبھا الیکشن پر کانگریس اور بی آر ایس کی سرگرمیوں کا آغاز
حیدرآباد ۔5 ۔ جنوری (سیاست نیوز) تلنگانہ قانون ساز اسمبلی کے چناؤ میں شکست کے بعد بی آر ایس نے لوک سبھا چناؤ پر توجہ مرکوز کرتے ہوئے بڑے پیمانہ پر تبدیلیوں کی منصوبہ بندی کی ہے۔ لوک سبھا چناؤ میں کانگریس اور بی جے پی کے درمیان مقابلہ سے متعلق قیاس آرائیوں کو ختم کرنے کیلئے بی آر ایس قیادت نے تلنگانہ سے پرینکا گاندھی اور سونیا گاندھی کے مقابلہ کی صورت میں رکن کونسل کے کویتا کو میدان میں اتارنے کا فیصلہ کیا ہے۔ بی آر ایس پوری طاقت کے ساتھ لوک سبھا چناؤ میں مقابلہ کی تیاری کر رہی ہے تاکہ اسمبلی چناؤ کے نقصانات کی پابجائی کی جاسکے۔ کانگریس کی ریاستی قیادت نے کامیابی کا سلسلہ جاری رکھنے کیلئے سابق صدر سونیا گاندھی اور جنرل سکریٹری اے آئی سی سی پرینکا گاندھی کو تلنگانہ سے مقابلہ کی دعوت دی ہے۔ کانگریس کو یقین ہے کہ پرینکا یا سونیا کے مقابلہ کی صورت میں دیگر حلقوں پر کانگریس کی کامیابی کے امکانات روشن ہوں گے۔ دو قومی جماعتوں میں راست مقابلہ کے امکانات کو غلط ثابت کرنے کیلئے بی آر ایس قیادت کویتا کو کانگریس ہائی کمان کے خلاف میدان میں اتارنے کی تیاری کر رہی ہے۔ سابق چیف منسٹر کے سی آر نے لوک سبھا چناؤ کی حکمت عملی پر پارٹی قائدین کے ساتھ تبادلہ خیال کیا ۔ بتایا جاتا ہے کہ قائدین نے مشورہ دیا کہ لوک سبھا الیکشن میں کانگریس ہائی کمان کے قائدین کے خلاف مضبوط امیدوار کو میدان میں اتارنے کی ضرورت ہے۔ بیشتر قائدین نے پرینکا گاندھی اور سونیا گاندھی کے مقابلہ کی صورت میں کویتا کو بی آر ایس امیدوار بنانے کی تجویز پیش کی۔ پردیش کانگریس کمیٹی نے اپنے دو اجلاس میں قرارداد منظور کرتے ہوئے سونیا گاندھی کو تلنگانہ سے مقابلہ کی دعوت دی ہے ۔ پارٹی ذرائع کا کہنا ہے کہ سونیا گاندھی کے بجائے ہائی کمان پرینکا گاندھی کو میدک یا ملکاجگری سے امیدوار بنایا جاسکتا ہے۔ 1980 میں آنجہانی اندرا گاندھی میدک لوک سبھا حلقہ سے منتخب ہوچکی ہیں۔ اگر پرینکا گاندھی میدک یا ملکاجگری سے مقابلہ کرتی ہیں تو اندرا گاندھی کے مقابلہ کی یاد تازہ ہوگی۔ علاقہ میں کانگریس پارٹی کا موقف مستحکم ہے۔ ملکاجگری لوک سبھا حلقہ سے ریونت ریڈی 2019 میں کامیاب ہوچکے ہیں جبکہ 2014 میں کویتا نظام آباد لوک سبھا حلقہ سے منتخب ہوئی تھیں اور 2019 میں ڈی اروند کے ہاتھوں شکست کا سامنا کرنا پڑا۔ بی آر ایس اور کانگریس کی توجہ اس بات پر ہے کہ زیادہ سے زیادہ لوک سبھا نشستوں پر کامیابی حاصل ہو۔ کھمم ضلع سے تعلق رکھنے والے قائدین سونیا گاندھی کو کھمم لوک سبھا حلقہ سے مقابلہ کی دعوت دے رہے ہیں۔ کھمم اور نلگنڈہ اضلاع میں کانگریس نے اسمبلی چناؤ میں شاندار مظاہرہ کیا ہے۔ بی آر ایس قائدین کا احساس ہے کہ کانگریس اعلیٰ قیادت کے خلاف مضبوط امیدوار کی صورت میں دیگر حلقہ جات پر اثر پڑے گا۔ 1