کورونا وائرس خطرے کے سبب سماعت ملتوی، دیگر ریاستوں کے تحفظات بھی زیر سماعت
حیدرآباد۔ 19 مارچ (سیاست نیوز) سابق مرکزی وزیر اور سپریم کورٹ کے نامور وکیل سلمان خورشید نے امید ظاہر کی کہ 4 فیصد مسلم تحفظات کو بچانے میں سپریم کورٹ میں کامیابی حاصل ہوگی۔ حیدرآباد کے ایک روزہ دورہ پر آئے ہوئے سلمان خورشید نے میڈیا سے بات چیت کرتے ہوئے بتایا کہ کورونا وائرس کے خطرے کو دیکھتے ہوئے سپریم کورٹ نے مقدمات کی سماعت محدود کردی ہے۔ صرف انتہائی اہمیت کے حامل اور فوری ریلیف حاصل کرنے سے متعلق مقدمات کی سماعت کی جارہی ہے جبکہ دیگر مقدمات کو ملتوی کردیا گیا ہے۔ انہوں نے بتایا کہ تحفظات کے مسئلہ پر سپریم کورٹ کی سماعت کا طویل عرصے سے انتظار تھا تاکہ تحفظات کے سلسلہ میں سپریم کورٹ کی رائے حاصل کی جاسکے۔ متحدہ آندھراپردیش میں 4 فیصد مسلم تحفظات پر سپریم کورٹ کے عبوری حکم التوا کے ذریعہ عمل آوری جاری ہے۔ سپریم کورٹ نے دیگر ریاستوں میں مرکز کی جانب سے فراہم کردہ تحفظات پر کوئی حکم التوا جاری نہیں کیا۔ سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ آندھراپردیش کے معاملے میں دیا گیا حکم التوا درست ہے یا پھر دیگر ریاستوں کے معاملے میں حکم التوا سے انکار قانون کے مطابق ہے۔ اس مسئلہ پر وسیع تر تناظر میں غور کے لیے سپریم کورٹ میں مباحث ممکن ہے۔ سلمان خورشید نے کہا کہ جب یہ مسئلہ بنچ کے پاس سماعت کے لیے آیا تو عدالت نے فیصلہ کیا تھا کہ اندرون دو تین ہفتے اس معاملے کی مسلسل سماعت کرتے ہوئے یکسوئی کردی جائے گی لیکن اچانک ملک میں کورونا وائرس کے خطرے نے صورتحال کو تبدیل کردیا ہے۔ عدالت کوئی بھی ریگولر مقدمات کی سماعت نہیں کررہی ہے بلکہ صرف ہنگامی نوعیت کے معاملات کی سماعت کے سلسلہ میں روزانہ 8 تا 10 مقدمات کو فہرست میں شامل کیا جارہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ جب کبھی بھی کورونا وائرس کا خطرہ ختم ہوگا عدالتیں باقاعدہ کام کا آغاز کریں گی۔ اس بات کی کوشش کی جائے گی کہ تحفظات مسئلہ میں عاجلانہ سماعت ہو۔ انہوں نے امید ظاہر کی کہ تحفظات کے مسئلہ پر عدالت میں کامیابی ہوگی۔ انہوں نے کہا کہ آندھراپردیش میں فراہم کئے گئے 4 فیصد تحفظات طویل قانونی جدوجہد کے بعد ممکن ہوئے ہیں۔ بعض افراد 6، 10 اور 12 فیصد تحفظات کا وعدہ کررہے ہیں۔ موجودہ حالات میں اس وعدے کی کوئی بنیاد نہیں ہے۔ ہمیں پہلے 4 فیصد کو بچانا ہے اس کے بعد ہی اضافی تحفظات پر غور ہوگا۔ سلمان خورشید نے کہا کہ جو تحفظات ہاتھ میں ہیں انہیں پہلے بچانے کی ضرورت ہے۔ 4 فیصد تحفظات سے تلنگانہ اور آندھراپردیش میں مسلمانوں کو کافی فائدہ پہنچا۔ ہماری ترجیح تحفظات کو بچانا ہے اور آنے والی نسلوں کو اس سے فائدہ پہنچانا ہے۔