نئی دہلی۔ 2 ڈسمبر (یو این آئی) سپریم کورٹ نے منگل کو روہنگیا کی قانونی حیثیت پر سوال اٹھاتے ہوئے کہا کہ کیا حکومت نے کبھی روہنگیا کو ’رفیوجی‘ قرار دینے کا کوئی حکم جاری کیا ہے ؟عدالت کا یہ سوال اُس درخواست کے تناظر میں سامنے آیا جس میں الزام لگایا گیا تھا کہ دہلی پولیس نے مئی میں پانچ روہنگیا افراد کو حراست میں لے کر غائب کر دیا تھا۔چیف جسٹس سوریہ کانت کی سربراہی والی بینچ نے درخواست گزار کی دلیل پر ردعمل دیتے ہوئے کہا کہ حکومتِ ہند کا انہیں رفیوجی قرار دینے کا حکم کہاں ہے ؟ ’رفیوجی‘ ایک واضح طور پر طے شدہ قانونی اصطلاح ہے اور کسی کو رفیوجی قرار دینے کے لیے ایک مخصوص اتھارٹی ہوتی ہے ۔ اگر کوئی قانونی حیثیت نہیں ہے اور کوئی شخص غیر قانونی طور پر داخل ہوا ہے ، تو کیا اسے یہاں رکھنا ہماری ذمہ داری ہے ؟عدالت نے کہا کہ اس معاملے کی سماعت اس موضوع پر زیر التوا دیگر متعلقہ درخواستوں کے ساتھ کی جائے گی۔جسٹس سوریہ کانت نے قومی سلامتی پر پڑنے والے اثرات پر تشویش ظاہر کرتے ہوئے کہا کہ شمالی ہند کی سرحدیں سلامتی کے لحاظ سے بہت حساس ہیں۔ اگر کوئی دراندازی کرتا ہے ، تو کیا ہم اس کا ریڈ کارپٹ بچھا کر استقبال کرتے ہیں اور تمام سہولیات دیتے ہیں؟واضح رہے کہ یہ تبصرہ اُس وقت آیا جب چند روز قبل ہی سپریم کورٹ نے روہنگیا اور بنگلہ دیشی تارکینِ وطن کی قانونی حیثیت پر حکومت سے وضاحت مانگی تھی۔
عدالت اُن درخواستوں پر سماعت کر رہی تھی جن میں ان کی شناخت اور ان کے انخلا کے لیے ہدایات طلب کی گئی تھیں۔