نئی دہلی11 نومبر (ایجنسیز) نٹھاری قتل معاملے میں منگل کے روز ایک تاریخی موڑ آیا، جب سپریم کورٹ نے مرکزی ملزم سریندر کولی کو بری کرنے کا حکم سنایا۔ عدالت عظمیٰ نے اس کی اصلاحی عرضی منظور کرتے ہوئے سزا اور جرمانہ دونوں منسوخ کر دیے، جس کے ساتھ ہی اس کی رہائی کی راہ ہموار ہو گئی۔یہ فیصلہ چیف جسٹس بی آر گوئی، جسٹس سوریہ کانت اور جسٹس وکرم ناتھ کی تین رکنی بنچ نے سنایا۔ فیصلے میں کہا گیا کہ:’’اصلاحی عرضی منظور کی جاتی ہے، سزا اور جرمانہ منسوخ کیے جاتے ہیں، اور اگر کسی دوسرے مقدمے میں کولی کی ضرورت نہیں ہے تو اسے فوراً رہا کیا جائے۔‘‘یہ دل دہلا دینے والا معاملہ 29 دسمبر 2006 کو سامنے آیا تھا، جب نوئیڈا کے نٹھاری گاؤں میں صنعت کار مونندر سنگھ پنڈھیر کے گھر کے پیچھے نالے سے 8 بچوں کے ڈھانچے برآمد ہوئے۔تفتیش کے دوران انکشاف ہوا کہ پندھیر کا گھریلو ملازم سریندر کولی مرکزی ملزم ہے۔ بعد میں سی بی آئی نے کیس کی باگ ڈور سنبھالی اور متعدد انسانی اعضا و ڈھانچے برآمد کیے گئے، جنہوں نے پورے ملک کو جھنجھوڑ کر رکھ دیا۔کولی کو ایک 15 سالہ لڑکی کے ریپ اور قتل کے الزام میں مجرم ٹھہرایا گیا تھا۔2011 میں سپریم کورٹ نے اس کی سزائے موت برقرار رکھی، اور 2014 میں اس کی نظرثانی عرضی بھی مسترد کر دی گئی۔البتہ 2015 میں الہ آباد ہائی کورٹ نے تاخیر کی بنیاد پر سزائے موت کو عمر قید میں بدل دیا۔اکتوبر 2023 میں الہ آباد ہائی کورٹ نے نٹھاری کیس سے جڑے متعدد مقدمات میں کولی اور اس کے آجر مونندر سنگھ پندھیر دونوں کو بری کر دیا۔ عدالت نے کہا کہ’’نچلی عدالت کے فیصلے کمزور ثبوتوں پر مبنی تھے، ملزمان کے خلاف کوئی ٹھوس شواہد موجود نہیں۔‘‘
ثقافت کی بنیاد پر لوگوں کو نشانہ نہ بنائیں : سپریم کورٹ
نئی دہلی 11 نومبر (ایجنسیز) سپریم کورٹ نے آج زبانی طور پر ریمارک کیاکہ ملک میں ثقافتی اور نسلی اعتبار سے اختلافات کی وجہ سے لوگوں کو نشانہ بنایا جارہا ہے جو تکلیف دہ حقیقت ہے۔ عدالت نے ایک واقعہ کا حوالہ دیا جس میں لنگی پہنے ایک شخص کو نئی دہلی میں نشانہ بنایا گیا۔ عدالت نے کہاکہ مرکزی حکومت کو ثقافتی اور نسلی امتیاز کے تعلق سے لوگوں بالخصوص شمال مشرقی شہریوں کو ہونے والی پریشانیوں کے سدباب کی فکر کرنی چاہئے۔ جسٹس سنجے کمار اور جسٹس الوک ارادھے کی بنچ نے یہ ریمارکس کئے۔ بنچ آرٹیکل 32 کے تحت 2015 رٹ پٹیشن کی سماعت کررہی تھی جس میں مرکزی حکومت سے شمال مشرق کے لوگوں کو تحفظ فراہم کرنے کے لئے مداخلت چاہی گئی۔ شمال مشرق سے آئے لوگ ملک کے مختلف حصوں میں مقیم ہیں جنھیں نسلی بنیادوں پر حملوں اور توہین کا نشانہ بنایا جارہا ہے۔ سپریم کورٹ نے کہاکہ ملک کے تمام شہری ایک ہیں اور ہم تمام کے ساتھ ایک ملک بنتا ہے اِس لئے ہر شہری کی ذمہ داری ہے کہ دیگر شہریوں کے ثقافتی روایات کا احترام کریں۔