سپریم کورٹ کا کلاندھی مارن اور کے اے ایل ایئر ویز کو بڑا جھٹکا، اپیل مسترد

   

نئی دہلی، 23 جولائی (یو این آئی) سپریم کورٹ نے آج کلاندھی مارن اور کے اے ایل ایئر ویز کی جانب سے دہلی ہائی کورٹ کے اس فیصلے کو چیلنج کرنے والی اپیل خارج کر دی، جس میں کہا گیا تھا کہ انہوں نے اسپائس جیٹ تنازعے میں 2023 کے ثالثی فیصلے کو چیلنج کرنے میں جان بوجھ کر تاخیر کرتے ہوئے ایک ‘شاطر چال’ چلی۔جسٹس پی ایس نرسمہا اور جسٹس اے ایس چندراکر پر مشتمل بینچ نے یہ فیصلہ سنایا۔ یہ مقدمہ کلاندھی مارن اور اسپائس جیٹ کے پروموٹر اجے سنگھ کے درمیان ایک طویل تجارتی تنازع سے متعلق ہے ۔ 2018 میں تین ریٹائرڈ سپریم کورٹ ججوں پر مشتمل ایک ثالثی ٹریبونل نے اسپائس جیٹ کو ہدایت دی تھی کہ وہ مارن اور کے اے ایل ایئر ویز کو 270 کروڑ روپے واپس کرے ، جبکہ ان کے دیگر دعوے مسترد کر دیے گئے تھے ۔ دونوں فریقین نے 1996 کے ثالثی و مصالحتی ایکٹ کی دفعہ 34 کے تحت فیصلے کے مختلف حصوں کو چیلنج کرتے ہوئے اپیلیں دائر کیں۔ 31 جولائی 2023 کو دہلی ہائی کورٹ کے ایک سنگل جج نے رقم واپسی کے فیصلے کو برقرار رکھا لیکن درخواست گزاروں کی باقی اپیلیں مسترد کر دیں۔ اگست 2023 میں اسپائس جیٹ اور اجے سنگھ نے انٹرا کورٹ عدالت میں اپیلیں دائر کیں، جن پر مختلف تاریخوں میں سماعت ہوئی اور 17 مئی 2024 کو فیصلہ سنایا گیا۔ ڈویژن بینچ نے معاملہ دوبارہ غور کے لیے ایک اور سنگل جج کے سپرد کر دیا، جس سے رقم واپسی کی ہدایت فی الحال معطل ہو گئی۔ کالانتی مارن اور کے اے ایل ایئر ویز کی طرف سے اس فیصلے کے خلاف دائر خصوصی اجازت نامے (ایس ایل پی) کو سپریم کورٹ نے 26 جولائی 2024 کو خارج کر دیا۔ اس کے چار دن بعد 30 جولائی 2024 کو مارن اور کے اے ایل ایئر ویز نے وہی اپیلیں دوبارہ دائر کیں، جو کہ ابتدائی طور پر 55 دن کی تاخیر سے دائر کی گئی تھیں اور پھر باقی ماندہ اعتراضات کی وجہ سے 226 دن تک زیر التوا رہیں۔