سپریم کورٹ کی یومیہ اساس پر سنوائی کے باوجود ثالثی کے دروازے ابھی بھی کھولے رکھے جاسکتے ہیں۔

,

   

نئی دہلی۔ سپریم کورٹ کے سابق جج ایف ایم ائی خلیف اللہ کی قیادت والی ثالثی پینل کو ایودھیا تنازعہ پر سمجھوتا کے لئے با ت چیت میں کامیابی مل سکتی تھی‘ لیکن جمعیت علمائے ہند نے اس کو ختم کرنے کے خلاف ایک سخت گیر موقف نہیں لیاتھا۔

پینل کے قریبی ذرائع نے ٹی او ائی کو بتایا کہ چونکہ بات چیت میں سمجھوتا جمعیت علمائے ہند کو چھوڑ کرکئی اسٹیک ہولڈرس ک جانب سے کیاگیاتھا اور کچھ حد تک وی ایچ پی کی حمایت والے رام جنم بھومی نیاس کی جانب سے سپریم کورٹ میں ایودھیا اراضی تنازعہ معاملے ہر دن سنوائی شروع ہونے کے باوجود ثالثی کا دروازہ ابھی بھی کھلا رکھا جاسکتا ہے۔

ذرائع نے کہاکہ جمعیت علمائے ہند کے دو دھڑے تھے ایک کی قیادت محمودمدنی اور دوسرے کی قیادت ارشد مدنی کررہے تھے۔ ایک ذرائع نے کہاکہ”محمود مدنی کی قیادت والی وفد کی بات چیت کے لئے سمجھوتا کرنے پڑا تھا‘ لیکن ارشد مدنی کی قیادت والے وفد کو با ت چیت کے ختم کرنے کے خلاف اپنے سخت موقف پھر بھروسہ نہیں تھا“۔

ذرائع نے کہاکہ ”جمعیت سمجھوتا والی بات چیت کی ایک میٹنگ میں حصہ لینے کے لئے راضی ہوگئی تھی‘ تاکہ ثالثی کی کوشش ایک خوشگوار موڈ پر ختم ہوجائے“۔

جسٹس خلیف اللہ کی قیادت والے پینل میں سینئر ایڈوکی رام پنچو اور روحانی پیشوا سری سری روی شنکر شامل تھے‘ جنھوں نے تمام فریقین سے بات چیت کے لئے ایک خاکہ تیار کیاتھا‘ او راس کو کئی لوگوں نے تسلیم بھی کیا

۔پینل نے تجویز دی تھی کہ متنازعہ مقام پر رام مندر کی تعمیر کے بدلے مسلمانوں اور ہندوؤں کے مقدس مقامات پر نماز پڑھنے او رعبادت کرنے کی منظوری دی جاسکتی ہے جو محکمہ آثار قدیمہ کے تحت ہیں۔

ذرائع نے کہا ہے کہ پینل کا ماننا ہے کہ نیاس کی مخالفت قابل تردید نہیں تھا۔ لیکن جمعیت کے ایک شدت پسند گروپ نے سارا کھیل کھیلا۔ثالثی کی کوشش کی یہ خوبصورتی ہے وہ کبھی مار نہیں سکتا۔