ترونینتھا پورم۔چیف جسٹس آف انڈیا رنجن گوگوئی کی جانب سے راجیہ سبھا کی سیٹ کی نامزدگی کو تسلیم کرنے کی خبر پر منگل کے روز سپریم کورٹ کے سابق جج کورین جوزف نے تیکھا ردعمل پیش کیاہے۔
جوزف نے کہاکہ ”ہم نے قوم پر اپنا قرض چھوڑا ہے‘ ایسا بیان 12جنوری2018کے روز ہم تین لوگوں کے ساتھ یہ بیان دیاتھا۔میں حیرت زدہ ہوں کہ جسٹس رنجن گوگوئی جس نے عدلیہ کی آزادی کے لئے اس طرح کاحوصلہ دیکھایاتھا‘
عدلیہ کی آزادی او رغیرجانبداری کے بارے میں عظیم اصول پر سمجھوتا کیاہے“۔ عدالت عظمیٰ کے دوسری سب سے سینئر جج جے چلمیشوار نے جسٹس گوگوئی‘
ایم بی لوکر اور کورین جوزف کے ہمراہ12جنوری2018کے روز اپنی نوعیت کے پہلی او رمنفرد پریس کانفرنس کے ذریعہ اس بگات کا اشارہ دیاتھا کہ سپریم کورٹ میں جو کچھ چل رہے و ہ ترتیب کے مطابق نہیں ہے۔
اسی دوران این ڈی ٹی وی کی اینکر نیدھی رازدان نے بھی اپنے ٹوئٹ میں اسبات کا انکشاف کیاکہ ہے جسٹس جوزف نے این ڈی ٹی وی سے بات کرتے ہوئے یہ کہا ہے”سابق چیف جسٹس آف انڈیا کی جانب سے راجیہ سبھا کی رکنیت کی نامزدگی کو تسلیم کرنے سے عدالت کی آزادی پر ایک عام آدمی کے یقین اور بھروسہ متزلزل ہوا ہے‘
جو دستور ہند کا بنیادی ڈھانچہ ہے“۔ نیدھی نے اپنے تین ٹوئٹ کے ذریعہ جسٹس جوزف کے ردعمل کو پیش کیاہے۔
Former SC judge Justice Kurien Joesph tells NDTV former Chief Justice Ranjan Gogoi’s nomination to the Rajya Sabha has “shaken the confidence of the common man in the independence of the judiciary” 1/n
— Nidhi Razdan (@Nidhi) March 17, 2020
“I came out in public in an unprecedented move with Justice Chelameswar, Justice Ranjan Gogoi, Justice Madan Lokur to tell the nation there was a threat to this foundation,now I feel the threat is at large.also the reason I decided not to take up any posts after retirement” 4/n
— Nidhi Razdan (@Nidhi) March 17, 2020
“ the acceptance of nomination as member of Rajya Sabha by a former Chief Justice of India, has certainly shaken the confidence of the common man on the independence of judiciary, which is also one of the basic structures of the Constitution of India.” Justice Kurien Joseph
— Nidhi Razdan (@Nidhi) March 17, 2020
جسٹس اے پی شاہ نے بھی سابق سی جے ائی کو راجیہ سبھا کے لئے نامزدگی کو ”معاوضہ“ قراردیاہے۔ انہوں نے این ڈی ٹی وی 24X7پر راست بات کرتے ہوئے اپنے خدشات او ربرہمی کااظہار کیاہے
#NDTVExclusive | “I perceive this as quid pro quo": Justice AP Shah on nomination of former CJI Ranjan Gogoi to Rajya Sabha.
LIVE now on https://t.co/hMlRpgrUU6 and NDTV 24×7 pic.twitter.com/Yvr3DPOnuT
— NDTV (@ndtv) March 17, 2020
جسٹس رنجن گوگوئی کی زیر قیادت پانچ رکنی دستوری بنچ نے بابری مسجد اور رام جنم بھومی تنازعہ پر اپنا فیصلہ سنایاتھا۔
کئی سالوں سے زیرالتواء فیصلے میں جسٹس رنجن گوگوئی نے ایودھیا میں واقع بابری مسجد کے شہید ڈھانچے او ر اس سے متصل اراضی پر عالیشان رام مندر کی تعمیرکا فیصلہ سنایاتھا
اور حکومت کی نگرانی میں مند ر کی تعمیر کے لئے ٹرسٹ کا قیام عمل میں لانے کی ہدایت دی تھی اور مذکورہ ٹرسٹ کا چیرمن وزیراعظم کو مقرر کیاتھا
جبکہ ایودھیامیں کسی دوسرے مقام پر مسجد کی تعمیر کے لئے پانچ ایکڑ اراضی فراہم کرنے کی بھی مرکزی حکومت کو ہدایت دی ہے