سپریم کورٹ کے مذاکرات کاروں کی شاہین باغ آمد

,

   

میڈ یا کی موجودگی میں احتجاجیوں سے بات چیت سے گریز۔ آج پھر تبادلہ خیال متوقع
سنجے ہیگڈے اور سادھنا رامچندرن کے جانے کے بعد وجاہت حبیب اللہ کی آمد پر سب کو حیرت

نئی دہلی ۔ 19 فبروری (سیاست ڈاٹ کام) شاہین باغ میں شہریت ترمیمی قانون کے خلاف احتجاج کرنے والوں سے بات چیت کیلئے سپریم کورٹ کے دو وکلاء سنجے ہیگڈے اور سادھنا رامچندرن کو مقرر کیا تھا جنہوں نے آج شاہین باغ پہنچ کر احتجاجیوں سے بات چیت کی کوشش کی اور احتجاج کیلئے متبادل مقام کی تجویز پیش کرنے کی کوشش کی گئی جہاں عوامی راستہ مسدود نہ ہو۔ دونوں نے کہا کہ وہ سپریم کورٹ کی ہدایت پر شاہین باغ کے احتجاجیوں سے بات چیت کرنے کیلئے آئے ہیں۔ سادھنا رامچندرن نے کہا کہ سپریم کورٹ نے کسی قانون کے خلاف شہریوں کے احتجاج کے حق کو برقرار رکھا ہے۔ وہ یہاں پر کوئی فیصلہ کرنے نہیں بلکہ بات چیت کیلئے آئے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ وہ ہر ایک کی بات سنیں گے اور اس توقع کا اظہار کیا کہ سب کے تعاون سے اس مسئلہ کا حل تلاش کیا جائے گا۔ سنجے ہیگڈے نے اسٹیج سے احتجاجیوں کو خطاب کیا اور سپریم کورٹ کے احکامات کو انگریزی میں پڑھ کر سنایا اس کے بعد کے سادھنا رامچندرن نے ہندی میں اس کی تفصیلات پیش کی۔ مذاکرات کاروں نے کہا کہ شہریت ترمیمی قانون کو سپریم کورٹ میں چیلنج کیا گیا ہے۔ قانون کے خلاف جس طرح آپ کو احتجاج کا حق حاصل ہے اسی طرح دوسرے شہریوں کو بھی ان کے حقوق حاصل ہیں جیسے سڑکوں کا استعمال، دکانوں کو کھولنا، ہاسپٹل جانا وغیرہ۔ سپریم کورٹ نے شاہین باغ میں راستوں کی مسدودی پر تشویش کا اظہار کیا اور یہ تجویز پیش کی کہ احتجاجی متبادل مقام پر چلے جائیں۔ احتجاج کے باعث شہریوں کو تکلیف ہورہی ہے۔ میڈیا کی اطلاعات کے مطابق مذاکرات کاروں نے میڈیا نمائندوں کی موجودگی میں بات چیت کرنے سے گریز کیا۔ اس مسئلہ پر احتجاجیوں میں بھی اختلاف رائے پائی گئی۔ بعض احتجاجی میڈیا کی موجودگی میں بات چیت پر زور دے رہے تھے جبکہ دیگر بات چیت کے بعد ان میں تفصیلات سے واقف کروانے کی بات کی۔ احتجاجیوں سے بات چیت کے بعد میڈیا کو سادھنا رامچندرن نے تفصیلات بتائی اور کہا کہ انہوں نے احتجاجیوں سے ملاقات کی اور ان کی بات سنی۔ انہوں نے کہاکہ یہ بات چیت ایک دن میں مکمل ہونا ممکن نہیں ہے اگر وہ چاہے تو دوبارہ وہ بات چیت کیلئے آئیں گے جس پر احتجاجیوں نے رضامندی کا اظہار کیا اور وہ کل دوبارہ بات چیت کیلئے آئیں گے۔ سنجے ہیگڈے اور سادھنا رامچندرن کے واپس ہونے کے کچھ ہی دیر بعد تیسرے مذاکرات کار سابق چیف انفارمیشن کمشنر وجاہت حبیب اللہ شاہین باغ پہنچے۔ اس پر میڈیا کے نمائندوں اور احتجاجیوں نے حیرت کا اظہار کیا۔ یہ خدشات پیدا ہوگئے ہیں کہ آیا مذاکرات کاروں میں اختلاف پایا جاتا ہے یا احتجاجیوں سے بات چیت کیلئے کوئی سوچی سمجھی حکمت عملی ہے۔ وجاہت حبیب اللہ بھی سینئر وکلاء سنجے ہیگڈے اور سادھنا رامچندرن کی ٹیم کا حصہ ہے جنہیں حکومت نے شاہین باغ احتجاجیوں سے بات چیت کیلئے مقرر کیا ہے۔ کل وجاہت حبیب اللہ نے بتایا تھا کہ مذاکرات کاروں کی ٹیمیں ان کی شمولیت سے متعلق سرکاری طور پر کوئی اطلاع نہیں ملی ہے۔ مذاکرات کاروں سے بات چیت کرتے ہوئے کئی خواتین رو پڑیں۔16 ڈسمبر سے یہاں پر ہم ایک ساتھ احتجا ج کررہے ہیں۔ احتجاج میں خواتین ، نوجوان اور ضعیف افراد نے مذاکرات کاروں کو سمجھانے کی کوشش کی اور اپنا نقطہ نظر پیش کیا۔ بلقیس نامی ایک دادی نے جو سی اے اے کے خلاف روز اول سے ہی احتجاج کررہی ہیں، کہا کہ ہم یہاں سے ایک انچ بھی نہیں ہٹیں گے۔ ہم پر بندوق تان دی جائیں یا گولیاں برسائی جائیں ہمارے مطالبہ کی یکسوئی تک ہم یہیں رہیں گے۔ کئی خواتین اشکبار آنکھوں سے مذاکرات کاروں کو اپنی صورتحال سے واقف کرایا۔