سکریٹریٹ کی عبادتگاہوں کی تعمیر پر حکومت کے بیانات گمراہ کن

   

حقیقی پلان عوام میں پیش کیا جائے، موجودہ مقام کے بارے میں شبہات: محمد علی شبیر
حیدرآباد: سابق اپوزیشن لیڈر محمد علی شبیر نے کہا کہ چیف منسٹر کے چندر شیکھر راؤ کو تاریخ میں کئی مساجد کو شہید کرنے والے چیف منسٹر کے طورپر یاد کیا جائے گا ۔ انہوں نے سکریٹریٹ کی مساجد کی دوبارہ تعمیر کے سلسلہ میں وزیر داخلہ محمود علی جانب سے دیئے جارہے بیانات کو مضحکہ خیز قرار دیا ۔ انہوں نے کہا کہ حکومت کی سطح پر چیف منسٹر کو مساجد کی تعمیر کے بارے میں بیان دینا چاہئے ۔ انہوں نے کہا کہ حکومت نے آج تک سرکاری سطح پر اعلان نہیں کیا تھا کہ 26 فروری کو مساجد کا سنگ بنیاد رکھا جائے گا ۔ گریجویٹ زمرہ کی کونسل نشستوں کے الیکشن میں مسلمانوں کو ووٹ حاصل کرنے کیلئے وزیر داخلہ نے انتخابی ضابطہ اخلاق کا بہانہ بناکر عوام کو گمراہ کرنے کی کوشش کی ہے۔ محمد علی شبیر نے کہا کہ 26 فروری کو سنگ بنیاد ملتوی کرنے سے متعلق بیان وزیر داخلہ نے صرف اردو اخبارات کیلئے جاری کیا ۔ اگر حکومت 26 فروری کو سنگ بنیاد میں سنجیدہ ہوتی تو تمام اخبارات کے لئے یہ بیان جاری کیا جاتا۔ صرف اردو اخبارات کے حد تک بیان بازی سے صاف ظاہر ہے کہ انتخابی ضابطہ اخلاق محض ایک بہانہ ہے۔ حکومت کو سکریٹریٹ میں عبادتگاہوں کی تعمیر میں کوئی دلچسپی نہیں ہے۔ انہوں نے کہا کہ عبادتگاہوں کے انہدام پر ندامت کا اظہار کرنے کے بجائے وزیر داخلہ نے چیف منسٹر کا دفاع کرنے کی کوشش کی ہے جو ایک سے زائد مرتبہ دوبارہ تعمیر کے وعدے کی تکمیل میں ناکام رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ نئے سکریٹریٹ کی تعمیر کے لئے دو مساجد اور ایک مندر کو منہدم کردیا گیا لیکن عوام کو یہ کہتے ہوئے گمراہ کیا گیا کہ عمارتوںکا ملبہ گرنے سے عبادت گاہوں کو نقصان پہنچا۔ انہوں نے حکومت سے سوال کیا کہ اگر موجودہ مقامات پر دوبارہ تعمیر میں سنجیدگی ہے تو پھر تعمیری پلان عوام میں کیوں جاری نہیں کیا جاتا۔ سکریٹریٹ کی تعمیر کا کام تیزی سے جاری ہے لیکن عبادت گاہوں کے کام کو شروع نہیں کیا گیا کیونکہ یہ موجودہ مقامات پر نہیں ہیں۔ موجودہ مقامات پر تعمیر سے متعلق حکومت کا وعدہ گمراہ کن ہے۔ انتخابی ضابطہ اخلاق توقع ہے کہ آئندہ 6 ماہ تک جاری رہے گا کیونکہ مجالس مقامی کے انتخابات قریب ہیں۔ محمد علی شبیر نے کہا کہ مسجد یکخانہ عنبرپیٹ کی دوبارہ تعمیر کا وعدہ آج تک پورا نہیں ہوا ہے۔ اقلیتوں کی ترقی اور فلاح و بہبود سے متعلق محمود علی کے دعوؤں کو مسترد کرتے ہوئے محمد علی شبیر نے کہا کہ ان کے دور میں اقلیتی بہبود کی وزارت قائم کی گئی۔ مسلمانوں کو تعلیم اور روزگار میں چار فیصد تحفظات کی فراہمی کانگریس کا کارنامہ ہے ۔ غریب مسلم لڑکیوں کی اجتماعی شادیاں کانگریس دور حکومت میں شروع کی گئیں جسے ٹی آر ایس نے شادی مبارک اسکیم میں تبدیل کیا ۔ اقلیتوں کے لئے انگلش میڈیم اقامتی اسکولس ، پوسٹ میٹرک اور پری میٹرک اسکالرشپ اور فیس ری ایمبرسمنٹ اسکیم کانگریس نے شروع کی تھی ۔ کانگریس کی اسکیم کا نام تبدیل کرتے ہوئے ٹی آر ایس حکومت عمل کر رہی ہے۔