سکریٹریٹ کی قدیم عمارتوں کے انہدام کا آغاز، علاقہ کی ناکہ بندی

,

   

دو دن میں انہدامی کارروائی مکمل کرنے کا منصوبہ، کے سی آر نے نئے سکریٹریٹ کے پلان کو منظوری دے دی

کسی قانونی رکاوٹ سے بچنے انہدام

حیدرآباد۔ تلنگانہ کی کے سی آر حکومت نے نئے سکریٹریٹ کی تعمیر میں سپریم کورٹ سے کسی رکاوٹ کے اندیشہ کو دیکھتے ہوئے فوری قدیم عمارتوں کے انہدام کا آغاز کردیا ہے ۔ کل آدھی رات سے سکریٹریٹ کی قدیم عمارتوں کی انہدامی کارروائی کا آغاز ہوا اور اطراف ایک کیلو میٹر علاقہ کی ناکہ بندی کردی گئی۔ اپوزیشن کے احتجاج کو روکنے سخت پولیس انتظامات کئے گئے۔ سکریٹریٹ کے اطراف ایک کیلو میٹر میں عملاً کرفیو جیسا ماحول ہے اور سوائے پولیس کے کوئی دکھائی نہیں دے رہا ہے۔ باوثوق ذرائع کے مطابق چیف منسٹر کے سی آر نے اعلیٰ عہدیداروں کے ساتھ اجلاس میں ہائیکورٹ کے فیصلہ کی روشنی میں فوری انہدامی کارروائی شروع کرنے کی ہدایت دی۔ چیف منسٹر نے نئے سکریٹریٹ کامپلکس کے ڈیزائن کو بھی منظوری دے دی ہے۔ چیف منسٹر کی منظوری کے ساتھ ہی رات دیر گئے بڑے مشینوں کے ذریعہ قدیم عمارتوں کے انہدام کا کام شروع کردیا گیا۔ سرکاری ذرائع نے بتایا کہ انہدامی کارروائی کا آغاز سمتا بلاک سے ہوا جو چیف منسٹر کا آفس رہ چکا ہے۔ C بلاک سے انہدامی کارروائی شروع کی گئی اس کے بعد اطراف کی خستہ حال عمارتوں کو منہدم کیا گیا۔ پولیس نے ٹریفک پر تحدیدات عائد کردی اور کسی کو پیدل گذرنے کی اجازت نہیں دی گئی۔ خیریت آباد، رویندرا بھارتی، حمایت نگر، ٹینک بنڈ اور دیگر مقامات پر بیریکیٹس نصب کردیئے گئے۔ صبح میں سکریٹریٹ کی قدیم عمارتوں میں کسی بھی ملازم کو داخلہ کی اجازت نہیں تھی۔ حکام نے ایسے ملازمین جو قدیم عمارتوں سے کام کررہے تھے انہیں چھٹی دے دی ہے۔ حکومت نے سکریٹریٹ کے دفاتر کو شہر کی مختلف عمارتوں میں منتقل کردیا ہے اور زیادہ تر دفاتر بی آر کے بھون میں قائم کئے گئے جو قدیم سکریٹریٹ سے قریب ہے۔ بھاری مشنری سے انہدام کے سبب علاقہ میں گرد و غبار دکھائی دے رہا ہے۔ ذرائع نے بتایا کہ انہدامی کارروائی اندرون دو یوم مکمل کرلی جائے گی جس کے بعد ملبہ کی صفائی کا کام شروع ہوگا۔ نئے سکریٹریٹ کامپلکس کی تعمیر کا آغاز توقع ہے کہ ہندو عقیدہ کے مطابق مقدس شراونم مہینہ میں کیا جائیگا۔ واضح رہے کہ تلنگانہ ہائی کورٹ نے قدیم عمارتوں کے انہدام اور نئے سکریٹریٹ کی تعمیر کے فیصلہ میں مداخلت سے انکار کردیا ہے اور اس سلسلہ میں دائر درخواستوں کو مسترد کردیا۔

عدالت کے فیصلہ کے ساتھ ہی حکام نے قدیم عمارتوں میں موجود کمپیوٹر ، سرورس اور دیگر آلات کو منتقل کردیا تھا۔ احاطہ میں موجود قدیم گاڑیوں کو نظام کالج کے احاطہ میں منتقل کیا گیا۔ چیف سکریٹری سومیش کمار نے محکمہ عمارات و شوارع کے عہدیداروں کے ساتھ جائزہ اجلاس منعقد کرکے انہدامی کارروائی کو منظوری دی۔اس سے قبل چیف منسٹر نے چیف سکریٹری کو انہدامی کارروائی شروع کرنے کی اجازت دی ۔ موجودہ سکریٹریٹ 132 سالہ تاریخ رکھتا ہے اور نظام دور حکومت میں یہ حکمرانی کا مرکز تھا۔ نظام دور حکومت میں سیف آباد پیالیس کے نام سے یہ قدیم عمارتیں موسوم تھی۔ متحدہ آندھرا پردیش میں یہ عمارتیں سکریٹریٹ کے طور پر برقرار رہیں۔ تقریباً 16 چیف منسٹرس نے یہاں سے کام کیا۔ 25 ایکر اراضی پر 10 لاکھ مربع میٹر پر نظام نے تعمیرات کی تھیں۔ جملہ 10 بلاکس تعمیر کئے گئے تھے۔ سب سے بڑا G بلاک 1888 میں نظام دور حکومت میں تعمیر کیا گیا۔ D بلاک 2003 اور نارتھ و ساؤتھ بلاک 2012 میں تعمیر کئے گئے۔ حکومت 500 کروڑ کے خرچ سے نئے سکریٹریٹ کی تعمیر کا منصوبہ رکھتی ہے۔ 6 لاکھ مربع گز اراضی پر کامپلکس تعمیر کیا جائیگا جس میں چیف منسٹر، وزراء اور عہدیداروں کیلئے عصری دفاتر قائم کئے جائیں گے۔ وزراء کے ساتھ ان کے محکمہ کے عہدیدار بھی متصل دفاتر میں موجود رہیں گے تاکہ فائیلوں کی یکسوئی میں سہولت ہو۔ انہدامی کارروائی کے سبب اطراف ٹریفک پر تحدیدات کے نتیجہ میں صبح سے ٹریفک جام دیکھی گئی اور عوام کو مشکلات کا سامنا کرنا پڑا۔ ٹریفک کی بحالی میں لاء اینڈ آرڈر اور ٹریفک پولیس کے عہدیدار مساعی کرتے دیکھے گئے ۔ ہائی کورٹ کے فیصلہ کے بعد اپوزیشن کی جانب سے سپریم کورٹ میں اپیل کی تیاری کی جارہی تھی لیکن حکومت نے یہ موقع دیئے بغیر انہدامی کارروائی شروع کردی۔