مساجد اور مندر مکمل منہدم، مقدس کتابوں اور جانمازوں کی کوئی اطلاع نہیں
حیدرآباد۔ سپریم کورٹ و ہائی کورٹ کی جانب سے سکریٹریٹ کی قدیم عمارتوں کے انہدام کی اجازت ملتے ہی دوبارہ انہدامی کارروائی تیزی کے ساتھ شروع کردی گئی ہے۔ اطلاعات کے مطابق انتہائی راز داری میں انہدامی کارروائی تقریباً 80 فیصد مکمل ہوچکی ہے ۔ سکریٹریٹ میں واقع جملہ 11 بلاکس کے انہدام کیلئے یکساں طور پر کارروائی شروع کردی گئی تاکہ کسی قانونی رکاوٹ سے قبل ہی عمارتوں کے انہدام کا کام مکمل کرلیا جائے۔ آر اینڈ بی اور گریٹر حیدرآباد میونسپل کارپوریشن کے عہدیداروں کی نگرانی میں یہ کام جاری ہے۔ ابھی تک جی ، اے، سی، کے، ایچ ساؤتھ، ایچ نارتھ اور بی بلاک کے انہدام کا کام مکمل ہوچکا ہے۔ ذرائع نے بتایا کہ دو مساجد اور ایک مندر کو مکمل طور پر منہدم کردیا گیا ہے۔ حکومت پیر تک انہدامی کارروائی کو مکمل کرنے کا منصوبہ رکھتی ہے۔ اسی دوران سکریٹریٹ کی مساجد کے ذمہ داروں نے عہدیداروں سے ربط قائم کرتے ہوئے مساجد میں موجود قرآن مجید کے نسخوں ، پاروں، جانماز اور دیگر اشیاء حاصل کرنے کی کوشش کی لیکن عہدیداروں نے کسی کو سکریٹریٹ کے احاطہ میں جانے کی اجازت نہیں دی ہے۔ مندر کے انہدام سے قبل مورتیوں کو پوجا کے بعد محفوظ مقام منتقل کردیا گیا جہاں روزانہ صبح پوجا کا سلسلہ جاری ہے لیکن مساجد کے انہدام سے قبل کسی کو ضروری اشیاء اور مقدس کتابیں نکالنے کی اجازت نہیں دی گئی جسکے سبب سکریٹریٹ کے مسلم ملازمین میں تشویش پائی جاتی ہے۔ دونوں مساجد کے ائمہ اور مؤذنین کو بھی مساجد کا حال دیکھنے کی اجازت نہیں دی جارہی ہے اور لاک ڈاؤن کے آغاز کے بعد سے ہی ان کا داخلہ بند ہوچکا ہے۔ سکریٹریٹ کے مسلم ملازمین نے مساجد میں موجود مقدس کتابوں اور اشیاء کے حصول کیلئے چیف سکریٹری سے نمائندگی کا فیصلہ کیا ہے۔