سکریٹریٹ کے انہدام پر ہائی کورٹ کے حکم التواء میں ایک دن کی توسیع

,

   

حکومت کو مزید تفصیلات داخل کرنے کی ہدایت، آج دوبارہ سماعت

حیدرآباد: تلنگانہ ہائی کورٹ نے سکریٹریٹ کی قدیم عمارتوں کے انہدام پر حکم التواء میں مزید ایک دن کی توسیع کرتے ہوئے انہدام کے سلسلہ میں حکومت سے مزید تفصیلات پر مشتمل رپورٹ داخل کرنے کی ہدایت دی۔ اس معاملہ کی سماعت کل جمعرات کو دوبارہ ہوگی ۔ مفاد عامہ کے تحت درخواست دائر کرتے ہوئے انہدامی کارروائی کو روکنے کی اپیل کی گئی ہے ۔ ایڈوکیٹ جنرل بی ایس پرساد نے عدالت کو بتایا کہ عمارتوں کے انہدام کے سلسلہ میں ریگولیٹر ایکٹ کے کلیئرنس کی ضرورت نہیں ہے اور اس سلسلہ میں عدالت کے بعض احکامات موجود ہیں۔ حکومت کی جانب سے داخل کئے گئے حلفنامہ پر درخواست گزار سی ایچ پربھاکر نے جواب داخل کیا۔ انہوں نے بتایا کہ ماحولیات کے تحفظ سے متعلق قانون 2018 ء کی خلاف ورزی کرتے ہوئے حکومت انہدامی کارروائی انجام دے رہی ہے۔ انہوں نے بتایا کہ کسی پراجکٹ کے کام کے آغاز کے لئے حکومت کو بعض قانونی امور کی تکمیل اور اجازت کی ضرورت پڑتی ہے۔ ہائی کورٹ نے درخواست گزار کو ہدایت دی کہ تحفظ ماحولیا قانون کی وضاحت کرتے ہوئے عدالت کو بتایا جائے کہ حکومت کس طرح خلاف ورزی کی مرتکب ہوئی ہے ۔ درخواست گزار کے وکیل نے بتایا کہ عمارتوں کے انہدام کے لئے مرکزی حکومت سے اجازت حاصل نہیں کی گئی۔ ایڈوکیٹ جنرل نے بتایا کہ کسی پراجکٹ کی تعمیر کیلئے مرکز سے اجازت کی ضرورت پڑتی ہے ۔ جبکہ انہدامی کارروائی کے لئے اس کی ضرورت نہیں ۔ عدالت نے بتایا کہ تحفظ ماحولیات قانون کے تحت عمارتوں کے انہدام سے بل حکومت ہند کے ریگولیٹری کی اجازت لازمی ہے ۔ ایڈوکیٹ جنرل نے بتایا کہ صرف عمارتوں کی تعمیر کے لئے مرکزی وزارت تحفظ ماحولیات سے اجازت کی ضرورت ہے ، انہدام کی نہیں ۔ انہوں نے بتایا کہ گریٹر حیدرآباد میونسپل کارپوریشن ، مقامی عہدیداروں اور پولیوشن کنٹرول بورڈ کی اجازت حال کی گئی ہے۔ عدالت نے کل سماعت کے موقع پر سالیسیٹر جنرل کو حاضر ہونے کی ہدایت دیتے ہوئے سماعت کو ملتوی کردیا۔