جموں کشمیر میں وزرات دفاع کے پبلک ریلیشن افیسر (پی آر او) نے انڈین آرمی کے سکیولر روایت کو فروغ دینے والے ٹوئٹ جس میں جموں او رکشمیر کے ڈوڈا میں ایک افطار پارٹی کی تصویریں تھیں‘ مبینہ طورسے سوشیل میڈیاپر دائیں بازوگروپس کے حملے کے بعد ہٹادی گئی ہیں۔ دائیں بازو میڈیا چیانل سدرشن نیوز ایڈیٹر ان چیف سریش چواہانکیا نے فوجی فرقہ وارانہ ہم آہنگی کی مذمت کی ہے۔
مذکورہ پی آر او نے 21اپریل کے روز ٹوئٹ کیاتھا ”سکیولرزم کی روایتوں کو زندہ رکھنے کے لئے ایک افطار ضلع ڈوڈا کے ارنورا نے انڈین آرمی کا اہتمام کیاہے“۔تصویروں میں افطار کا اجتماع‘ دی جنرل افیسر کمانڈنگ (جی او سی) برائے آرمی راشٹریہ رائفلس‘ ڈیلٹا فورسس کے ساتھ مقامی مسلمان دیکھائی دے رہے تھے اس کے علاوہ یونیفارم پہنچے ہوئے افراد شہریوں کے ساتھ نماز ادا کرتے ہوئے بھی دیکھائی دئے۔
بعدازاں سریش نے ٹوئٹ کرتے ہوئے کہاکہ ”اب یہ بیماری بھارتیہ سینا میں بھی گھس گئی ہے؟ افسوسناک“
مذکورہ انڈین آرمی اور ڈیفنس پی آر او نے سریش کے تبصرے کا کوئی جواب نہیں دیا مگر پی آر او ڈیفنس (جموں) نے افطار پر مشتمل ٹوئٹ ہٹادیا۔ انڈین ایکسپرس کی رپورٹ ہے کہ لفٹنٹ کرنل دیویندر آنند پی آر او ڈیفنس(جموں) جس نے ٹوئٹ ہٹایا ہے نے جب ان سے رابطہ کیاگیاتو اس عمل پر کوئی بھی تبصرہ کرنے سے انکا ر کردیاہے۔