سیارہ’عطارد‘ کی مغرب سے مشرق کی طرف اُلٹی گردش

   

کرۂ ارض پر غیر معمولی اثرات ، ترسیل و مواصلات نظام میں خرابی، تجارتی سمجھوتوں کی ناکامی کے اندیشے ، انسان بھی محفوظ نہیں

حیدرآباد ۔15جولائی ( سیاست نیوز) سال میں تین یا چار مرتبہ سیارہ عطارد کی گردش کرہ ارض کی مخالف سمت لوٹتی ہے ۔ سورج کے اطراف تمام سیارے مشرق سے مغرب کی سمت گردش کرتے ہیں اور جب عطارد اس کے برخلاف مغرب کے بجائے مشرق کا رُخ اختیار کرتا ہے تو یہ اُس ( عطارد) کی گردش رجعت کہلائی جاتی ہے ۔ اکثر ماہرین علوم فلکیات اور نجومیوں نے سال 2019ء کی رواں مدت کو عطارد کی الٹی گردش کے مرحلہ سے تعبیر کیا ہے لیکن اُلٹی دوڑ کے انداز میں اس سیارہ کی گردش محض ایک ایسا ہی وہم سمجھی جاتی ہے جیسے جب آپ کبھی کسی ہائی وے پر کار میں سفر کررہے ہوں تو ایسا محسوس ہوتا ہے جیسے آپ کی کار ٹرین سے بھی تیز رفتاری کے ساتھ دوڑ رہی ہے بلکہ یہ کہا جائے تو غلط نہ ہوگا کہ یوں محسوس ہوتا ہے جیسے ٹرین اُلٹی یعنی پیچھے کی سمت دوڑ رہی ہے لیکن ٹرین کی دوڑ آپ کی کار سے نسبتاً سست رفتار محسوس ہوتی ہے ۔ علوم فلکیات کا یہ معاملہ بھی بالکل ایسا ہی ہوتا ہے جب ہمارا سیارہ ( کرۂ ارض ) اور عطارد مدار میں سورج کے اطراف گھومتا ہے ۔ عطارد چونکہ کرۂ ارض سے آہستہ ( سست رفتار) سے آگے بڑھتاہے تو یہی گمان ہوتا ہے کہ یہ اُلٹی گردش کررہا ہے ۔ بحرحال یہ وہم و گمان ہو یا نہ ہو اتنا ضرور ہے کہ اکثر نجومی اس بات پر یقین رکھتے ہے کہ سیارہ عطارد کی الٹی گردش کرہ ارض پر مرتب ہوتے ہیں اور انسان بھی اثرات سے محفوظ نہیں ہیں ۔ نجومیوں کا ایقان ہے کہ بالخصوص مواصلات و ٹکنالوجی کے شعبوں میں اس فلکیاتی عمل کا کافی اثر ہوتا ہے کیونکہ علم نجوم میں سیارہ عطارد ، ترسیل ، مواصلات ، سفر اور درس وتدریس کے شعبوں پر حکمرانی کرتا ہے ۔ چنانچہ کم سے کم اس وجہ کی بنیاد پر ترسیل و مواصلاتی نظام میں بحران ، ٹکنالوجی کی خامیوں ، ناکام تجارتی سمجھوتوں ، سیاروں کی آمد و رفت کے اوقات میں بے ہنگم تبدیلیاں ، موٹر کار میں میکانک کی خرابی اور تو اور سیل فون کے ٹوٹ جانے کو بھی سیارہ عطارد کی اُلٹی گردش کو مورد الزام ٹھہرایا جاسکتا ہے ۔ تاہم اس بات کی سائنسی طور پر کوئی توثیق یا تائید نہیں کی جاسکتی ۔ علم ونجوم کے ماہرین کا کہنا ہے کہ 2019ء کے دوران 7تا 21جولائی ، 31اکٹوبر تا 20نومبر سیارہ عطارد کی اُلٹی گردش ہوگی ۔ چنانچہ نجومیوں کا مشورہ ہے کہ اس مدت کے دوران زندگی کے اہم فیصلوں سے گریز کیا جائے ۔ حساس و نازک معاملات میں ٹھنڈے دل و دماغ ، صبر و تحمل سے کام لیا جائے ۔ نرم رویہ اختیار کیا جائے ، دوسروں اور خود اپنے آپ کے ساتھ رحمدلی سے پیش آ:ے ۔