سیاسی عمل کی شروعات’تیسرے محاذ‘ کی ایل جی سے ملاقات۔جموں اور کشمیر

,

   

سری نگر۔ سیدالطاف بخاری کی قیادت میں جموں کشمیر کے اٹھ سابق اراکین اسمبلی منگل کے روز ایل جی کے دفتر سے رابطے کرنے والا پہلے مرکزی دھاری کے سیاسی قائدین کا گروپ بنا ہے تا حکومت کے ساتھ بات چیت کی شروعات ہوسکے اور تمام مطالبات کی یکسوئی جس میں ریاست کی بحالی اور سیاسی قیدیوں کی رہائی جیسے امور شامل ہیں۔

ایل جی گریش چندرا مارمو کو مذکورہ وفد نے ایک یادواشت پیش کی اس کے علاوہ مستقبل مکینوں کے اراضیات او رملازمتوں کے تحفظ کی تمانعت بھی مانگی ہے۔

مذکورہ سابق اراکین اسمبلی نے زوردیا ہے کہ یہ یوٹی حکومت جموں کشمیر کے تمام علاقوں میں انٹرنٹ بحال کیاجائے جو عوامی برہمی کو ختم کرنے کے لئے لوگوں میں حوصلہ افزائی کے طور پر یہ کام انجام دیں۔

بعدازاں راج بھون کے ترجمان نے وفد کی ملاقات کی بھی تصدیق کی ہے‘ کہاکہ ”ایک سابق اراکین اسمبلی کا وفد اور سیاسی قائدین جن کی قیادت سابق وزیر سید الطاف بخاری کررہے تھے نے منگل کے روز جموں کے راج بھون میں ایل جی سے ملاقات کی ہے۔ مرکزی دھاری کی سیاسی جماعتوں کے ساتھ سیاسی عمل کی یہ شروعات ہے“۔

بخاری کو پی ڈی پی کے سابق وزیر ہیں جو 2018میں محبوبہ مفتی کی زیرقیادت حکومت گرنے کے بعد پارٹی سے برطرف کردیاتھا‘ کیونکہ مبینہ طور پر و ہ پی ڈی پی کے ناراض سابق اراکین اسمبلی اور اراکین قانون ساز کونسل کے

اپنے قدیم دوست غلام حسن میر جو فی الحال ڈیموکرٹیک پارٹی نیشنلسٹ کے صدر ہیں کے ساتھ ملکر ایک گروپ کی تشکیل عمل میں لارہے تھے تاکہ این سی اور پی ڈی پی کے اعلی قائدین کی عدم موجودگی میں تیسرا محاذ تیار کرسکیں‘ مذکورہ اعلی قائدین جموں اور کشمیر سے ارٹیکل370کی برخواستگی کے وقت سے نظر بند ہیں۔

پچھلے سال 5اگست کے روز پارلیمنٹ نے ارٹیکل370اور 35اے کو ہٹاتے ہوئے ریاست کی تنظیم جدید عمل میں لائی او رریاستوں کودو مرکز کے زیر اقتدار علاقوں جموں کشمیر او رلداخ میں تقسیم کردیا ہے