لوگ مساجد میں جمع ہوئے اور نعرے بازی کی۔ میت چھین کر زبردستی دیگر قبرستان میں دفن کیا گیا، فرزند ڈاکٹر نسیم کا دعویٰ
سرینگر: حریت کانفرنس کے سابق چیرمین سید علی شاہ گیلانی کو جمعرات کی علی الصبح حیدرپورہ میں اپنی رہائش گاہ کے نزدیک واقع قبرستان میں سپرد خاک کر دیا گیا ہے ۔ 92 سالہ بزرگ رہنما کے خاندان کا الزام ہے کہ پولیس نے مرحوم کی میت اپنی تحویل میں لے کر انہیں ان کی وصیت کے برخلاف سری نگر کے تاریخی مزار شہدا کی بجائے حیدرپورہ کی جامع مسجد کے احاطے میں سپرد خاک کردیا۔ واضح رہے کہ سید علی گیلانی چہارشنبہ کی رات اپنی رہائش گاہ پر انتقال کر گئے ۔ وہ طویل عرصے سے علیل اور زائد از ایک دہائی سے اپنی رہائش گاہ پر نظربند تھے۔ جموں و کشمیر انتظامیہ نے گیلانی کے انتقال کے پیش نظر وادی بھر میں پابندیاں نافذ کر دی ہیں نیز تمام طرح کی انٹرنیٹ و فون خدمات منقطع کی گئی ہیں۔ بتایا گیا ہے کہ شہر کے تقریباً تمام علاقوں میں سکیورٹی فورسز کی بھاری نفری تعینات کی گئی ہے اور کئی سڑکوں کو خاردار تاروں سے کر بند کیا گیا ہے ۔ وادی کے اضلاع بالخصوص شمالی کشمیر، جو گیلانی کا آبائی علاقہ ہے ، کو سری نگر سے جوڑنے والی سڑکوں کو بھی جزوی طور پر بند کیا گیا ہے ۔ بعض علاقوں میں لوگ رات کے وقت مساجد میں جمع ہوئے اور نعرے بازی کی۔ سید علی گیلانی کے فرزند ڈاکٹر نسیم گیلانی نے بتایا کہ انتظامیہ نے گیلانی صاحب کی میت اپنی تحویل میں لے کر انہیں جمعرات کی علی الصبح حیدرپورہ کے قبرستان میں سپرد خاک کر دیا۔ انہوں نے کہا کہ گیلانی نے وصیت کی تھی کہ انہیں مزار شہدا سری نگر میں دفن کیا جائے لیکن انہوں نے ہم سے میت چھین کر انہیں زبردستی نزدیکی قبرستان میں دفن کیا ہے ۔سید علی گیلانی 29 ستمبر 1929 کو شمالی کشمیر کے ضلع بانڈی پورہ میں پیدا ہوئے اور 1950 میں ان کے والدین نے پڑوسی ضلع بارہمولہ کے قصبہ سوپور ہجرت کی۔ گیلانی نے اورینٹل کالج لاہور سے ادیب عالم اور کشمیر یونیورسٹی سے ادیب فاضل اور منشی فاضل کی ڈگریاں حاصل کی تھیں۔ 1953 میں وہ جماعت اسلامی کے رکن بنے۔ وہ پہلی بار 28اگست 1962 کو گرفتار ہوئے اور 13 مہینے کے بعد جیل سے رہا کیے گئے ۔ انہوں نے اپنی زندگی کا 14 سال سے زیادہ کا عرصہ جموں و کشمیر اور ملک کی مختلف جیلوں میں گزارا۔ گیلانی کشمیر میں 15 سال تک اسمبلی کے رکن رہے ۔ وہ اسمبلی کیلئے 1972 سے 1987 تک تین مرتبہ حلقہ سوپور سے جماعت اسلامی کے ٹکٹ پر منتخب ہوئے تھے۔ تاہم انہوں نے 1989 میں اسمبلی کی رکنیت سے استعفیٰ دیا تھا۔