اصول فقہ کی کتابوں میں یہ امر مسلمہ ہے کہ رسولﷺ کے ہر قول کی طرح آپ کا ہر عمل قانونی حیثیت رکھتا ہے اور شریعت بن جاتا ہے ۔ خود قرآن مجید بھی اس کی گواہی دیتا ہے ۔
ا: جو کچھ رسول ﷺ دیں، لے لو اور جس بات سے روکیں رْک جاؤ : (سورۃ الحشر۔۷)
۲: جب کسی بات میں کوئی نزاع ہو تو اْسکو اللہ اور رسول کے سپرد کر دو : (سورۃ النساء۔۵۹)
۳: تمہارے لئے رسول ﷺمیں بہترین نمونہ ہے 🙁 سورۃ الاحزاب۔۲۱)
قرآن کا سلسلہ جو پہلی آیت سورۃ العلق کی اِقراء باِسم رَبِّکَ الّذی سے شروع ہوا تھا وہ سورۃ المائدہ کی تیسری آیت اَلْیَوْمَ اَکْمَلْتُ لَکُمْ دِیْنَکُمْ پر خاتم النبیین کی ذات پر ختم ہوا۔
امام بخاری ، امام احمد ، اور مسلم سے روایت ہے ایک یہودی حضرت عمر ؓکے پاس آیا اور کہنے لگا اگر یہ آیت ہمارے دین میں آتی تو ہم یوم عید مناتے، حضرت عمر نے جواب دیا اللہ کی قسم یہ آیت حج اکبر یوم جمعہ کی شام کو حضور ﷺ پر نازل ہوئی۔
پھر سورہ المائدہ آیت نمبر ۱۵ میں اعلان کیا گیا بیشک تمہارے پاس اللہ کی طرف سے ایک نور اور ایک روشن کتاب آئی ہے:پھر ضروری تھا کہ نور اور کتاب کا سلسلہ جڑا ہوا ہو ۔ رسول ﷺ کی زندگی مکمل طور پر قرآنی تھی ۔ در اصل قرآن متن ہے اور سیرت النبی ﷺ اْسکی تفسیر۔اسی لئے حضور ﷺ?کو شارح علیہ السلام بھی کہا جاتا ہے۔
تاریخ عالم میں کوئی ایسی دوسری مثال نہیں ملے گی جس میں آپ ﷺ کی سیرت اور عمل کو امّت نے اپنی زندگی کے ہر گوشہ میں اپنانے کی کوشش کی۔ اس اِتباع نے عشق و محبت کی صورت اِختیار کرلی ۔
حْکم خداوندی ہوا جو مجھ سے محبت کرنا چاہے وہ رسول ﷺ سے محبت کرے : (سورۂ آل عمران، آیت ۳۱)۔
بیشک اللہ اور اسکے فرشتے نبی ﷺ پر درود و سلام بھیجتے ہیں اے مومنو تم بھی نبی پر درود و سلام بھیجو : (سورۃ الاحزاب، آیت ۵۶)
یا اللہ تجھے اپنی ربوبیت کا واسطہ ، اپنی رحمانیت کا واسطہ،تیری ستر ماؤں کی محبت کا واسطہ، تیرے حبیب رحمۃ للعالمین کا واسطہ، تیرے نیک بندوں کا واسطہ، جن پر تیرا انعام و اکرام ہوا ، ہمارے چھوٹے بڑے نیک کاموں کا واسطہ ،تُو ہمارے گناہوں کو معاف فرما ،ہمیں نیک توفیق اور ہدایت عطا فرما ۔ہمارے دلوں کو تیرے رسول ﷺ کی محبت سے روشن کر دے کہ ہم آپ ﷺ کی زیادہ سے زیادہ سُنتوں پر عمل کرنے لگیں ۔آمین یا رب العالمین ۔سچ تو یہ ہے کہ صرف اللہ تعالی ہی اپنے رسول ﷺ کی شان سے پوری طرح واقف ہے۔
ڈاکٹر قمر حسین انصاری