خالستان علیحدگی پسند نے مارچ میں سکیورٹی کو توڑ کر مشن میں توڑ پھوڑ مچائی تھی جس کی قومی سلامتی مشیر جیک سیولان نے سخت الفاظوں میں مذمت کی تھی۔
واشنگٹن۔سیاہ کپڑوں میں ملبوس میں دو افراد 2جولائی کے روز سین فرانسیسکو میں موجود ہندوستانی قونصل خانہ کی گیٹ تک پہنچے اور ایک کنٹینر سے اس پر کوئی قسم کا آتش گیرمائع ڈالا اور اسے آگ لگادی‘ اس سے قبل مارچ میں بھی یہاں پر اسی طرح کا حملہ کیاگیاتھا۔
آگ کے پھیلنے سے قبل ہی محکمہ فائر نے اس پر قابو پالیاتھا۔ایسے وقت واقعہ پیش آیا جب عملے میں کوئی موجود نہیں تھا‘ او ریہی وجہہ ہے کہ کوئی زخمی بھی نہیں ہوا‘ عوامی کام کی شروعات کے لئے ابھی وقت درکار تھا۔بھارتی حکام نے مقامی طور پر سن فرانسیسکوحکام‘ کیلی فورنیاکی حکومت اور بالآخر صدر جو بائیڈن کے پاس بھی اس مسلئے کو اٹھایاہے۔
داخلی محکمہ کے ترجمان ماتھو میلر نے منگل کے روز ایک ٹوئٹ میں کہاکہ ”ہفتہ (یکم جولائی) کے روز سن فرانسیسکو میں ہندوستانی قونصل خانہ کے خلاف توڑ پھوڑ اورآگ لگانے کے واقعہ کی امریکہ سخت مذمت کرتا ہے“۔
انہوں نے مزیدکہاکہ ”امریکہ میں سفارتی اور غیرملکی سفیروں کے خلاف کسی بھی قسم کا تشدد یاتوڑ پھوڑ ایک جرم ہے“۔ ہندوستانی حکام نے امریکی احکام بالخصوص ایف بی ائی سے اس واقعہ کو رجوع کیا ہے جو اسی مشن پر مارچ میں ہوئے حملے کی جانچ کررہی ہے۔
اس رپورٹ کی تیاری تک مذکورہ واقعہ کے ضمن میں اب تک کسی کی گرفتار ی عمل میں نہیں ائی ہے۔خالستان علیحدگی پسند نے مارچ میں سکیورٹی کو توڑ کر مشن میں توڑ پھوڑ مچائی تھی جس کی قومی سلامتی مشیر جیک سیولان نے سخت الفاظوں میں مذمت کی تھی۔
تازہ ترین واقعہ متحدہ عرب امارات میں ہندوستانی تنصیبات پر سنگین حملوں کے سلسلے کے ایک حصہ کے طور پر دیکھا جارہا ہے اوریہ خدشات ہیں کہ آگے سفارت کاروں کو نشانہ بنایاجاسکتا ہے۔
سمجھا جاتا ہے کہ ایک سوشیل میڈیاپوسٹ میں حملہ آوروں نے حملہ کی ذمہ داری لی تھی جسے قانون نافذ کرنے والے حکام نے نوٹس میں آنے کے خدشے میں ہٹادیاتھاجو ایک ویڈیو پوسٹ میں یایک مقامی کمیونٹی ٹی وی چیانل پر منظرعام میں آیاتھا