پروفیسر محمد صفی الدین
سیول انجینئرس ان تمام شعبوں میں شامل ہیں جو انسان کی بنیادی ضروریات فراہم کرتے ہیں۔ وہ مشکل وقت میں لوگوں کے مسائل کو حل کرنے میں شامل ہیں جیسے زلزلہ، طوفان، سیلاب، ٹریفک کی بھیڑ، پینے کے صاف پانی اور سیوریج کی صفائی، حالیہ وبائی بیماری کی وجہ سے، کیریئر کے انتخاب میں ایک نئی تبدیلی دیکھنے کو مل رہی ہے۔ کچھ انجینئرنگ کالجوں نے اپنے نصاب کو متنوع اور اَپ ڈیٹ کیا ہے تاکہ سیول انجینئرنگ کے میدان میں نئے موضوعات شامل کئے جاسکیں۔ ایک مضبوط کورسیس کے ساتھ سیول انجینئرنگ کی ڈگری پیش کرنے والے اچھے کالج کا انتخاب کرنا ضروری ہے۔ ایک بار جب آپ فارغ التحصیل ہوجاتے ہیں تو آپ کے پاس دو راستے ہوتے ہیں یا تو اعلیٰ تعلیم کیلئے آگے بڑھیں یا نوکری کا انتخاب کریں۔
اعلیٰ تعلیم
سیول انجینئرنگ میں بیچلر ڈگری کے حامل طلباء ماسٹرز کورسیس میں مختلف تخصیصات کے لئے درخواست دے سکتے ہیں، ان میں سے کچھ یہ ہیں۔ اسٹرکچرل انجینئرنگ، کنسٹرکشن مینجمنٹ، ٹرانسپورٹیشن انجینئرنگ، جیو ٹیکنیکل، انجینئرنگ اور ماحولیاتی انجینئرنگ۔
امریکہ، برطانیہ، آسٹریلیا، ملائیشیا، ترکی، سعودی عرب، قطر متحدہ عرب امارات جیسے ممالک میں ان کے بہت اچھے مواقع ہیں۔ بیرون ملک اچھی یونیورسٹی میں داخلہ اور ویزا حاصل کرنے کلیدی معروف کالجوں سے بیچلرز کی ڈگری مکمل کرنا ہے جس میں NBA، NAAC منظوری اور خودمختار حیثیت ہے۔
ہندوستان میں نوکریاں
ایک سیول انجینئر گریجویٹ بہت سے کرداروں میں کام کرسکتا ہے لیکن ان تک محدود نہیں۔ سیول انجینئرنگ میں ڈیزائن انجینئرس، سرویئر، سائٹ انجینئر، کوالٹی کنٹرول اور انٹرپرینیورشپ، مرکزی حکومت ملک بھر میں بنیادی ڈھانچے کے منصوبوں میں بھاری سرمایہ کاری کررہی ہے۔ تلنگانہ ریاستی حکومت نے پہلے ہی اپنے سماجی اقتصادی آؤٹ لک 2017ء کا اعلان کردیا ہے جس کے ایک حصے کے طور پر میگا پروجیکٹس شروع کئے گئے ہیں۔ اس سے تربیت یافتہ اور قابل سیول انجینئرس کیلئے ملازمت کے بہت سے مواقع کھل گئے ہیں۔ اگلے تین سے چار سال میں سیول انجینئرنگ تازہ ترین تخمینوں کے مطابق سیول انجینئرنگ کے ہنرمند افراد میں کئی فیصد اضافہ متوقع ہے۔ افرادیِ قوت کی طلب اور رسد میں فرق تقریباً 45 ملین ملازمین کا ہوگا۔ کورونا وائرس کی وباء کی وجہ سے سیول انجینئرنگ کے شعبہ کو بہت زیادہ نقصان پہنچا ہے کیونکہ حالات معمول پر آرہے ہیں، رکے ہوئے منصوبوں کو دوبارہ پٹری پر لایا جارہا ہے اور نئے منصوبے شروع کئے جارہے ہیں۔ سیول انجینئرنگ کے گریجویٹس سرکاری اور سرکاری شعبوں، ریلوے، دفاع، میونسپل کارپوریشنز، نجی مشاورتی فرموں، رئیل اسٹیٹ سیکٹر وغیرہ میں ملازمتوں کیلئے درخواست دے سکتے ہیں۔
خلیج میں نوکریاں
تمام بڑے خلیجی ممالک سعودی عرب، قطر، متحدہ عرب امارات، بحرین پہلے ہی اپنے مستقبل کے منصوبے بناچکے ہیں اور 2030ء کیلئے اپنے ویژن کا اعلان کرچکے ہیں۔ ان تمام ممالک نے اپنے ویژن کو پورا کرنے کیلئے پیاکیجس کا اعلان کیا ہے اور کھربوں ڈالرس کا وعدہ کیا ہے۔ ان کا بنیادی ڈھانچہ اور خود کو برقرار رکھنے والی معیشت کی تعمیر پر ۔
٭ یہ تمام منصوبے کووڈ کے بعد معمول کی زندگی کی بحالی کے بعد دوبارہ شروع ہورہے ہیں اور ان کیلئے ہنرمند اور اہل غیرملکی ورکرس کی ضرورت ہے۔
٭ یہ یقین سے کہا جاسکتا ہے کہ ایک اچھا طالب علم جو ایک اچھے کالج سے سیول انجینئرنگ مکمل کررہا ہے اور اچھے تجربہ کار سیول انجینئرس کو ایک اچھے مستقبل کا یقین دلایا جاسکتا ہے۔
٭ خلیجی ممالک جیسے متحدہ عرب امارات، کویت، سعودی عرب وغیرہ ، ترجیحات دے رہے ہیں اور ڈگریوں کی صداقت کو آسانی سے قبول کررہے ہیں۔ اگر یہ NBA اور NAAC سے منظور شدہ کالجوں سے ہے۔