فوری عہدہ سے ہٹانے کے احکام ۔ جسٹس ناگیش بھیماپاکا کا قوانین کی خلاف ورزی پر اظہار برہمی
حیدرآباد 5 اگسٹ (سیاست نیوز) تلنگانہ ہائی کورٹ نے چیف اکزیکیٹیو آفیسر تلنگانہ وقف بورڈ کے عہدہ پر فائز محمد اسداللہ کے تقرر کو کالعدم قرار دے کر انہیں فوری عہدہ سے ہٹانے احکام جاری کئے ۔عدالت نے جو عبوری احکام جاری کئے میں ہائی کورٹ میں حکومت کی جانب سے سی ای او وقف بورڈ کے تقرر کیلئے جاری جی او کو کامنسوخ کرنا بھی شامل ہے اور محکمہ اقلیتی بہبود اور حکومت کو ہدایت دی کہ وہ وقف بورڈ میں بد انتظامی اور انتظامی امور کو تباہ ہونے سے بچانے فوری سی ای او کو ہٹائیں۔ ہائی کورٹ نے سیکریٹری محکمہ اقلیتی بہبود LPA.No.1 میں داخل جی او نمبر 54جو 2جولائی 2025 کو جاری کیاگیا تھا اسے وقف قوانین کی خلاف ورزی قرار دیا۔ سی ای او وقف بورڈ محمد اسداللہ کے تقرر کے احکام کے خلاف رٹ درخواست کی سماعت کے بعد آج رٹ پٹیشن نمبر 22692/2025 میں جسٹس ناگیش بھیماپاکا نے برہمی کا اظہار کرکے وقف قوانین کی خلاف ورزی پر محکمہ اقلیتی بہبود کو انتباہ دیا اور فوری اثر سے سی ای او محمد اسداللہ کو برخواست کرنے ہدایت دی۔ درخواست گذار نے وقف بورڈ میں اسداللہ کے تقرر کو غیر قانونی قرار دے کر یہ دلیل پیش کی کہ 31 اگسٹ 2024کو محکمہ جی اے ڈی سے جاری جی او آرٹی 1167 میں تبادلوں میں اسپیشل ڈپٹی کلکٹر محمد اسداللہ کو سی ای او وقف بورڈ عہدہ پر فائز کرنے احکام جاری کئے تھے جو کہ وقف ایکٹ 1995 کی صریح خلاف ورزی تھی اس کے بعد سے محکمہ اقلیتی بہبود سے سی ای او کے تقرر کے دفاع کی کوشش کرکے 5 مختلف احکام کی اجرائی عمل میں لائی گئی تھی۔سی ای او وقف بورڈ کی حیثیت سے جی او آرٹی 1167 کے ذریعہ تقرر کے احکام پر 31اگسٹ 2024 کو رات دیر گئے محمد اسداللہ نے عہدہ کا جائزہ لے لیا ۔ اس وقت جو سی ای او نگران عہدیدار کے طور پر برسرکار تھے شیخ لیاقت حسین کو مطلع نہیں کیا اور وقف بورڈ اسسٹنٹ سیکریٹری سے جائزہ حاصل کرلیا تھا ۔ ہائی کورٹ نے ایک اور مقدمہ میں محمد اسداللہ کو عہدہ کیلئے نااہل قرار دے کر ہٹانے کی ہدایت دی تھی لیکن محکمہ اقلیتی بہبود سے انہیں عہدہ پر برقرار رکھنے عدالت میں یہ باور کروایا گیا تھا کہ اسداللہ سی ای او وقف بورڈ عہدہ کیلئے اہل ہیں لیکن اس مقدمہ میں درخواست گذار نے ثابت کیا کہ اسپیشل ڈپٹی کلکٹر سی ای او عہدہ کیلئے نااہل ہے تو عدالت نے سیکریٹری محکمہ اقلیتی بہبود کے خلاف تحقیر عدالت کی نوٹس جاری کرکے انہیںکو عدالت میں حاضرہونے کی ہدایت دی تھی لیکن اس درمیان میں حکومت نے اسداللہ کو ترقی دے کر انہیں اڈیشنل کلکٹر بنایا اور محکمہ اقلیتی بہبود سے عدالت میں نئے احکام داخل کرکے اسد اللہ کی برقراری کو یقینی بنایا تھا لیکن ایک اور رٹ درخواست ہائی کورٹ میں زیر التواء تھی اس میں آج ہائی کورٹ نے اسداللہ کے تقرر کو کالعدم قرار دے دیا۔ درخواست گذار کیلئے سینیئر وکلاء نے عدالت میں پیروی کی جبکہ اڈیشنل ایڈوکیٹ جنرل جناب محمد عمران خان نے حکومت کے موقف کا دفاع کیا اور وقف بورڈ سے ایڈوکیٹ جناب مرزا صفی اللہ بیگ نے پیروی کی ۔3