یو ایس سی آئی آر ایف کا پیانل مباحثہ – سی اے اے اور روہنگیا مسلمانوں کے مسائل پر بات چیت
مسلمانوں کو ڈیٹنشن، ملک بدری ،مزید تشدد اورمشکلات حالات کا سامنا
واشنگٹن ۔ 5 مارچ (سیاست ڈاٹ کام) کانگریس کے ارکان کے ذریعہ ایک ایسی وفاقی مجلس وضع کی گئی ہے جو بیرون ممالک میں مذہبی آزادی کی خلاف ورزیوں کے واقعات پر نظر رکھتی ہے اور اسی نے ہندوستان میں گذشتہ سال منظورہ شہریت ترمیمی قانون (CAA) پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہیکہ اس قانون کے ذریعہ ہندوستانی مسلمانوں کو الگ تھلگ کرنے اور انہیں حق رائے دہی سے بھی محروم کردینے کی کوشش کی جارہی ہیں۔ یو ایس کمیشن آن انٹرنیشنل ریلیجئس فریڈم (USCIRF) کے ارکان نے مدعو کئے گئے ماہرین کے ساتھ ایک پیانل بات چیت میں اپنی تمام تر توجہ سی اے اے اور میانمار کے روہنگیا مسلمانوں کے مسائل پر مرکوز رہی تاکہ امریکی حکومت ایسی پالیسی وضع کرے جس کے تحت مذکورہ بالا مسائل کی یکسوئی کیلئے سفارشات پیش کی جاسکیں۔ اس موقع پر یو ایس سی آئی آر این کے صدرنشین ٹونی پرکنس نے خاص طور پر اس بات پر زور دیا کہ کسی بھی انسان کا سب سے اہم حق اس کی شہریت کا ہوتا ہے جسے بنیادی حق تسلیم کیا جاتا ہے جس کے ذریعہ ہی دیگر حقوق بھی ازخود حاصل ہوجاتے ہیں اور شہریوں کو اگر بنیادی حق سے ہی محروم کردیا جائے تو اس سے نہ صرف ان کا بنیادی حق بلکہ اس سے منسلک دیگر حقوق بھی چھن جائیں گے جس کا واضح مطلب یہ ہوگا کہ انہیں حکومت سازی کے عمل (رائے دہی) سے محروم کیا جارہا ہے اور اگر ایسا ہوتا ہے تو وہ اپنے خلاف ظلم وجبر اور تعصب سے لڑنے قانونی تعاون بھی حاصل نہیں کرسکتے۔ دوسری طرف یو ایس سی آئی آر ایف کی خاتون کمشنر انوریما بھارگوا نے بھی سی اے اے اور این آر سی کا تذکرہ کرتے ہوئے حکومت ہند کی حالیہ چند کارروائیوں پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے اسے تکلیف دہ قرار دیا۔ مسلمانوں میں یہ خوف پایا جاتا ہیکہ سی اے اے اور اس کے بعد این آر سی پر عمل آوری کرتے ہوئے مسلمانوں کو ہندوستانی شہریت سے ہی محروم کیا جاسکتا ہے اور جب شہریت ہی نہیں رہے گی تو ووٹ دینے کا حق بھی ختم ہوجائے گا۔ دیگر ضمنی حقوق کی کوئی اہمیت نہیں رہ جاتی۔ اس طرح مسلمانوں کو طویل عرصہ کی حراست (ڈیٹنشن)، ملک بدری اور تشدد کا سامنا کرنا پڑے گا۔ ہم اس طریقہ کار پر ہندوستان کی ریاست آسام میں عمل آوری کو اچھی طرح دیکھ رہے ہیں۔ انوریما نے الزام عائد کرتے ہوئے کہا کہ این آر سی آسام میں غیرقانونی تارکین وطن کی شناخت کا ایک میکانزم ہے۔ ہندوستان نے شمال مشرقی دہلی میں ہوئے تشدد کے واقعات پر یو ایس آئی آر ایف اور دیگر کچھ شخصیات کی جانب سے دیئے گئے بیانات کو گمراہ کن اور اس سارے معاملہ کو (سی اے اے، این آر سی، دہلی تشدد) سیاسی رنگ دینے کی کوشش قرار دیا تھا۔ ماہرین نے امریکی حکومت کے پینل کو انتباہ دیا کہ سی اے اے سے ہندوستانی مسلمانوں کو مشکل حالات کا سامنا ہوگا جس کے خلاف بڑے پیمانے پر ہندوستان بھر میں احتجاج کا سلسلہ جاری ہے۔ نامور اسکالر آشوتوش ورشنے نے پینل کو بتایا کہ مودی حکومت کے نئے قانون سے شہریت کا سیکولر تعارف محدود ہوگیا ہے۔ براون یونیورسٹی پروفیسر نے کہا کہ یہ خطرہ سنگین ہوسکتا ہے اور مسلم اقلیت کے شہری حقوق چھیننے پر ان کیلئے مشکلات پیدا ہوسکتے ہیں۔ امریکی کمیشن کی تنقید پر ردعمل کا اظہار کرتے ہوئے ہندوستان کی وزارت خارجی امور نے کہا کہ یہ قانون کسی کی شہریت نہیں چھین رہا ہے۔
