وزیر خارجہ بنگلہ دیش اے کے عبدالمومن کا مودی کے تیقن کا تذکرہ، بنگلہ دیش کے غیر متاثر ہونے کا ادعا
ڈھاکہ 22 ڈسمبر (سیاست ڈاٹ کام) سی اے اے اور این آر سی ہندوستان کے ’’داخلی مسائل‘‘ ہیں تاہم وزیر خارجہ بنگلہ دیش اے کے عبدالمومن نے کہاکہ یہ پریشان کن ہے اور پڑوسی ملک میں ’’غیر یقینی‘‘ صورتحال کے ہم پر بھی منفی اثرات مرتب ہوسکتے ہیں۔ متنازعہ شہریت قانون کے خلاف ہندوستان میں ملک گیر پرتشدد احتجاج کے نتیجہ میں پیدا ہونے والی صورتحال سے اُنھوں نے کہاکہ اگر صورتحال ٹھنڈی نہ پڑجائے تو اِس کے منفی اثرات پڑوسی ممالک پر بھی مرتب ہوسکتے ہیں۔ شہریت ترمیمی قانون (سی اے اے) کے مطابق ہندو، سکھ، بدھسٹ، جین، پارسی اور عیسائی طبقات کے عوام اگر پاکستان، بنگلہ دیش اور افغانستان سے ترک وطن کرکے 31 ڈسمبر 2014 ء سے قبل ہندوستان آئے ہوں اور اپنے آبائی ممالک میں مذہبی ہراسانی کا سامنا کررہے تھے۔ ہندوستانی شہریت عطا کی جائے گی۔ یہ مسودہ قانون پارلیمنٹ کی جانب سے جاریہ ماہ کے اوائل میں منظور کیا جاچکا ہے اور صدرجمہوریہ کی دستخط ہونے کے بعد اِسے قانون کی حیثیت حاصل ہوگئی ہے۔ اِس قانون سازی کو غیر دستوری اور تقسیم پسند قرار دیتے ہوئے ملک گیر سطح پر اِس کے خلاف احتجاجی مظاہرے ہورہے ہیں جو بعدازاں پرتشدد بھی ہوگئے۔ اِس قانون سے مسلمانوں کو حذف کردیا گیا ہے۔ کم از کم 16 افراد مخالف سی اے اے احتجاجی مظاہروں میں ہلاک ہوگئے ہیں۔ شہریت ترمیمی بل اور قومی رجسٹر برائے شہریت (این آر سی) ہندوستان کے داخلی مسائل ہیں۔ حکومت ہند نے ہمیں ایک بار پھر تیقن دیا ہے کہ اُن کے داخلی مسائل کی یکسوئی کرلی جائے گی اور وہ ایسا کر بھی رہے ہیں۔ حالانکہ ماہرین قانون بھی اِس قانون سازی کے خاص طور پر شمال مشرقی ہند کی ریاستوں میں مخالف ہوگئے ہیں۔ وزیراعظم نریندر مودی نے وزیراعظم شیخ حسینہ سے بات چیت کے دوران تیقن دیا تھا کہ وہ بنگلہ دیش کے شہریوں کو گرفتار نہیں کرے گا۔ وزیر خارجہ بنگلہ دیش نے کہاکہ اُنھوں نے تیقن دیا ہے کہ ہندوستان پر بھروسہ رکھنا چاہئے۔ تاہم اُنھوں نے کہاکہ ہندوستان کے اوّلین دوست ہونے کے ناطے ہمیں غیر یقینی صورتحال پر سخت تشویش ہے اور اس سے پڑوسی ممالک بھی متاثر ہوسکتے ہیں۔