نئی دہلی۔دہلی پولیس نے مقامی کمیونٹی او رمذہبی قائدین کو اس بات کے لئے منع رہا ہے کہ وہ ایک عورتوں کے ایک گروپ کو اس بات کے لئے راضی کریں جو اپنے احتجاج کا مقام تبدیل کرلیں۔
پچھلے دس دنوں سے مذکورہ عورتیں کالیندا کنج کی سڑک کو بلاک کررکھا ہے‘جس کی وجہہ سے پولیس جی ڈی برلا مارک کو بند کرنے پر مجبور ہوگئی ہے۔
شہریت ترمیمی ایکٹ‘ قومی رجسٹر برائے شہریت کے خلاف احتجاجوں سے ساوتھ دہلی کے پورے علاقے میں ٹریفک درہم برہم ہوگئی ہے۔
پچھلے کچھ دنوں سے کشیدگی کے سبب پھیلی افواہوں کے پیش نظر مظاہرین کے خلاف کاروائی کے متعلق پولیس اچھی طرح واقف ہے۔
جمعرات کے روز پولیس جوانوں کی ایک گروپ مظاہرین کے نمائندوں سے ملاقات کی اور ان سے استفسار کیاتھا کہ وہ کسی او رمقام پر احتجاج کو منتقل کرلیں۔متبادل مقام کی بھی نشاندہی کی گئی تھی۔
مذکورہ خواتین جو شاہین باغین کی متوطن ہیں‘نے جی ڈی برلا مارگ جانے والے سرویس لائن پر اسٹیج لگایاتھا۔
حکومت کے خلاف15ڈسمبر کے روز سے وہ مہاتماگاندھی کی تصویر کے ساتھ ”سیول نافرمانی کی تحریک‘‘ چلا رہی ہیں۔احتیاطی اقدامات کے طور پر پولیس نے منسلک تمام دوکانیں بند کرادیں ہیں۔
پولیس کا کہنا ہے دن میں کسی بھی وقت مزید پانچ سو لوگوں احتجاج کے مقام پر اکٹھا ہوسکتے ہیں۔
احتجاجیوں کو دوبارہ جگہ منتقل کرنے کا استفسار کرنے سے قبل ذرائع کا کہنا ہے کہ پولیس نے مقامی لوگوں او رمذہبی ذمہ داران سے بات چیت بھی کی تھی۔
مقامی مساجد سے مولویوں سے پولیس نے اس نے استفسار کیاتھا کہ وہ مظاہرین کو جگہ بدلنے کے لئے راضی کریں۔ پولیس ہوسکتا ہے کہ قانونی کاروائی شروع کرنے سے قبل خواتین کو انتباہ دے گی۔
مذکورہ پولیس جوانوں نے کہا ہے کہ مظاہرین کو کسی قسم کی اجازت نہیں دی گئی ہے۔
درایں اثناء ٹریفک کی حمل ونقل کے راستوں کو تبدیل کردیاگیا ہے