سی اے اے قواعد زیر ترتیب، لوک سبھا میں حکومت کا بیان

,

   

نئی دہلی : متنازعہ شہریت ترمیمی قانون جس کی ایک سال قبل تدوین کی گئی، اس کے قواعد زیر ترتیب ہیں۔ لوک سبھا کو آج یہ اطلاع دی گئی۔ مرکزی مملکتی وزیر برائے داخلہ نتیا نند رائے نے کہا کہ شہریت ترمیمی قانون (سی اے اے) 2019 ء کا اعلان 12 ڈسمبر 2019 ء کو کیا گیا اور یہ 10 جنوری 2020 ء سے نافذ العمل ہوا۔ انہوں نے ایک تحریری جواب میں کہا کہ سی اے اے کے قواعد تیاری کے مرحلہ میں ہیں۔ لوک سبھا اور راجیہ سبھا کی متعلقہ کمیٹیوں کو ترتیب وار 9 اپریل اور 9 جولائی تک توسیع دی گئی ہے تاکہ سی اے اے کے تحت قواعد وضع کریں۔ سی اے اے غیر مسلم اقلیتوں جیسے ہندو ، سکھ ، جین ، بدھسٹ ، پارسی اور کرسچین کو ہندوستانی شہریت عطا کرنے کی سہولت فراہم کرتا ہے۔ یہ اقلیتیں پاکستان ، بنگلہ دیش اور افغانستان سے ہوں جہاں ان پر ظلم کی وجہ سے وہ ہندوستان میں بسنا چاہیں۔ ڈسمبر 2019 ء میں پارلیمنٹ میں اس قانون کی منظوری کے ساتھ ملک کے مختلف حصوں میں احتجاج شروع ہوئے تھے۔ صدر جمہوریہ نے اس قانون سازی کو 12 ڈسمبر 2019 ء کو اپنی منظوری دی تھی۔ سی اے اے کی منظوری کے بعد ملک میں وسیع پیمانہ پر احتجاج دیکھنے میں آئے۔ اس قانون کے مخالفین کا استدلال ہے کہ یہ مذہب کی اساس پر امتیاز کرتا ہے اور دستور کے منافی ہے۔ ان کا الزام بھی ہے کہ سی اے اے اور اس کے ساتھ نیشنل رجسٹر آف سٹیزنس (این آر سی) کا منصوبہ ہندوستان میں مسلم کمیونٹی کو نشانہ بنانا ہے۔ گزشتہ سال شمال مشرقی دہلی میں موافق اور مخالف سی اے اے گروپوں کے درمیان جھڑپوں نے فرقہ وارانہ فسادات کی شکل اختیار کی جس کے نتیجہ میں کم از کم 53 اموات پیش آئیں اور تقریباً 200 افراد زخمی ہوگئے تھے۔

تبدیلیٔ مذہب کیخلاف قانون کا منصوبہ نہیں
دریں اثناء حکومت نے لوک سبھا کو بتایا کہ مرکز بین مذہبی شادیوں پر روک لگانے کیلئے قانون انسدادِ تبدیلیٔ مذہب لانے کا کوئی منصوبہ نہیں رکھتا ہے۔ مرکزی مملکتی وزیر داخلہ جی کشن ریڈی نے کہا کہ مذہبی تبدیلی سے متعلق مسائل بنیادی طور پر ریاستی حکومتوں کا معاملہ ہوتے ہیں، نیز یہ کہ قانون نافذ کرنے والی ایجنسیاں جہاں کہیں ضرورت ہو کارروائی کرسکتے ہیں۔ ریڈی نے تحریری جواب میں کہا کہ کسی بھی خلاف ورزی پر کارروائی موجودہ قوانین کے تحت ہورہی ہے۔