سی اے بی احتجاج۔ اے ایم یو میں امن‘ مگر طلبہ نے کہاکہ احتجاج جاری ہے۔ویڈیو

,

   

طلبہ اوراساتذہ کے گروپس او ریونین نے بل کو ”غیر ائینی“ اور ملک کے سکیولر ڈھانچے کو نقصان پہنچانے والا قراردیاہے

علی گڑھ۔ وہیں علی گڑھ مسلم یونیورسٹی(اے ایم یو) جہاں پر شہریت ترمیمی بل کے خلاف مسلسل احتجاج چل رہاتھا وہیں جمعرات کے روز کچھ حد تک ماحول پرسکون رہا‘ وہیں کیمپس کے اردگر دو الفاظ ہی گشت کررہے ہیں ایک ائین اور دوسرا سکیولرزم۔

YouTube video

طلبہ اوراساتذہ کے گروپس او ریونین نے بل کو ”غیر ائینی“ اور ملک کے سکیولر ڈھانچے کو نقصان پہنچانے والا قراردیاہے۔

سوراج انڈیا کے صدر یوگیندر یادو نے جمعرات کے روزیونیورسٹی کیمپس کے داخلہ پر لوگوں سے خطاب کرتے ہوئے کہاکہ ”کل او رآج کے درمیان میں ہندوستان تبدیل ہوگیاہے“۔

انہو ں نے کیمپس کی گیٹ کے پاس کھڑے پولیس جوانوں اورآر اے ایف کی ٹیموں کی طرف دیکھتے ہوئے کہاکہ ”جب تک راجیہ سبھا میں بل منظور نہیں ہوا تھا تب تک ہم کہہ سکتے تھے کہ ہم ایک سکیولر ملک میں ہیں‘ اب میری سمجھ میں نہیں آرہا ہے کہ میں کیسے کہوں مجھے اس جمہوریت پر فخر ہے“۔

انہوں نے کہاکہ ”مذکورہ بل کے پس پردہ حقیقی وجوہات آسام اور مغربی بنگال کے مجوزہ اسمبلی الیکشن ہیں۔

سال2021میں مغربی بنگال میں الیکشن ہوں گے اور بی جے پی چاہتی ہے کہ وہ کسی بھی صورت میں وہاں کا الیکشن جیتے“۔

اسٹوڈنٹ یونین کے سابق صدر مشکور احمد عثمانی نے کہاکہ ہم بل کو ہٹانے کی مانگ کرتے ہیں ورنہ اپنے احتجاج کو ہم نہ صرف جاری رکھیں گے بلکہ دہلی تک بھی پہنچانے کاکام کریں گے۔

عثمانی نے کہاکہ ”ہم اکثریتی طبقے کو یہ پیغام پہنچانے کی کوشش کررہے ہیں نہ صرف اقلیتی طبقات بل کی مخالفت کررہے ہیں‘ اس کی مخالفت ہم کررہے ہیں کیونکہ یہ ائین پر حملہ ہے اور بل مجموعی طور پر فرقہ واریت پر مبنی ہے“