نئی دہلی، 31 مئی ( یواین آئی) کانگریس صدر ملکارجن کھرگے نے کہا کہ چیف آف آرمی اسٹاف (سی ڈی ایس) جنرل انل چوہان نے سنگاپور میں پاکستان کے خلاف فوجی کارروائی کے حوالے سے جو کچھ بھی کہا ہے اس سے یہ واضح ہو گیا ہے کہ ملک کو گمراہ کیا جا رہا ہے اس لیے حکومت کو چاہیے کہ وہ پہلگام دہشت گردانہ حملے کے بعد کی ساری صورتحال پر پارلیمنٹ کا خصوصی اجلاس بلائے اور ملک کے عوام کو جواب دے ۔ کھرگے نے ہفتہ کو یہاں ایک بیان میں کہا کہ پاکستان کے خلاف فوجی کارروائی کے معاملے سے متعلق دھند اب صاف ہو رہی ہے ۔ سنگاپور میں سی ڈی ایس کے انٹرویو کے بعد کئی اہم سوالات نے جنم لیا ہے اور یہ سوال پوچھنا ضروری ہو گیا ہے اس لیے حکومت کو چاہیے کہ وہ فوری طور پر پارلیمنٹ کا خصوصی اجلاس بلا کر ان سوالات کے جواب دے ۔انہوں نے کہا کہ فوجی کارروائی کے حوالے سے جو پرتیں اب سامنے آ رہی ہیں ان سے صاف ظاہر ہوتا ہے کہ مودی حکومت نے ملک کو گمراہ کیا ہے ۔ سی ڈی ایس نے سنگاپور میں ایک انٹرویو میں کہا ہے کہ ہمارے فضائیہ کے پائلٹ دشمن سے لڑتے ہوئے اپنی جان خطرے میں ڈال رہے تھے ۔ ہمیں کچھ نقصان ضرور ہوا لیکن ہمارے پائلٹ محفوظ ہیں۔ ہمارے تمام جیٹ طیاروں نے ہدف کو نشانہ بناتے ہوئے طویل فاصلے تک پرواز کی۔فوج کی پرعزم ہمت اور بہادری کو سلام کرتے ہوئے کانگریس صدر نے کہا کہ فوجی کارروائی کے بعد کی ساری صورتحال کا جامع اسٹریٹجک جائزہ وقت کی ضرورت ہے ۔ انہوں نے کہا کہ کارگل جنگ کے دوران ایک جائزہ کمیٹی بنائی گئی تھی اور اس کے خطوط پر آج بھی ایک آزاد ماہر کمیٹی بنائی جائے جو ہماری دفاعی تیاریوں کا جامع جائزہ لے ۔امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے فوجی کارروائی کے درمیان جنگ بندی کے مطالبے کے دعوے پر حکومت پر تنقید کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ٹرمپ بار بار اپنا دعویٰ دہرا رہے ہیں۔ یہ شملہ معاہدے کی براہ راست خلاف ورزی ہے ۔ حیرت کی بات یہ ہے کہ ٹرمپ کے بار بار دعوؤں اور امریکی وزیر تجارت کی طرف سے امریکی بین الاقوامی تجارتی عدالت میں داخل کردہ حلف نامہ کو واضح کرنے کے بجائے وزیر اعظم مودی ہماری مسلح افواج کی بہادری کا ذاتی کریڈٹ لینے اور اپنی بہادری کے پیچھے چھپ کر متفقہ ڈیٹرنس فریم ورک سے بچنے کیلئے انتخابات میں مصروف ہیں۔ فوجی کارروائی روکنے کا اعلان ٹرمپ کے ٹویٹ کے بعد ہمارے سکریٹری خارجہ نے کیا۔کانگریس صدر نے کہا کہ ملک کے 140 کروڑ شہریوں کو یہ جاننے کا حق ہے کہ حکومت بتائے کہ کیا ہندوستان اور پاکستان دوبارہ ایک ہوئے ہیں اور فوجی کارروائی روکنے کے معاہدے کی شرائط کیا ہیں۔