شادیوں میں بیجا اصراف غیر اسلامی طریقہ، اسلامی طرز کی شادیوں پر زور

,

   


سیاست کے رشتوں کا دو بہ دو پروگرام، جسٹس ای اسمعیل، پروفیسر امیر اللہ خان اور دیگر کا خطاب
جـھـلـکـیـاں
٭ پورے آب وتاب کے ساتھ دوبدوملاقات پروگرام دن بھر جاری رہا
٭ تقریب گاہ والدین اور سرپرستوں سے کھچا کھچ بھرا ہوا تھا
٭ والدین اورسرپرست رشتوں کے متعلق بات چیت میںمصرو ف دیکھے گئے
٭ پروگرام کے دوران تین سے چار رشتے طئے پائے گئے
٭ حیدرآباد کے علاوہ اضلاع سے بھی اپنے بچوں کے رشتوں کی تلاش میںلوگ پروگرام میںشریک ہوئے تھے
٭ گریجویٹس ‘ پوسٹ گریجویٹس ‘ این آر ائیز کے کاونٹرس پر کافی ہجوم دیکھا گیا
٭ عقد ثانی کے کاونٹرس بھی لوگ بائیوڈاٹاز کامشاہدہ کرتے ہوئے نظر ائے
٭ پروگرام میںشریک مہمانوں نے سیاست ملت فنڈ کے اس اقدام کی ستائش کی ۔
٭ والدین اور سرپرست دوبدوملاقات کے اگلے پروگرام کی تاریخ جاننے میںبے چین نظر ائے۔

حیدرآباد : معاشرتی مسائل کا حل ایمانی جذبے اوراسلامی طرز زندگی کو اپنانے سے ہی ممکن ہے۔رشتہ ازدواج کی غرض سے باربار لڑکیوں کو دیکھنے کی خواہش ظاہرکرنا ‘ ہماری بیٹیوں کے اندراحساس کمتری کی وجہہ بن رہا ہے اور اس سے ان کی دلاآزاری بھی ہورہی ہے۔ تقریرسننے ‘ بیانات سننے کا ہمیں شوق بہت ہے مگر عمل کرنے میں ہم بہت پیچھے ہیں۔ عمل صالح ہی دونوں جہانوں کی کامیابی کا ضامن ہے۔ مختلف شعبہ حیات سے تعلق رکھنے والے دانشوران قوم نے سیاست ملت فنڈ کے زیراہتمام منعقدہ 106ویں رشتوں کے دوبدو ملاقات پروگرام سے خطاب کرتے ہوئے مجموعی طور پر ان خیالات کا اظہار کیاہے۔ جناب ظہیرالدین علی خان کی سرپرستی میں منعقدہ پروگرام سے موظف جسٹس ای اسماعیل ‘ ماہر معاشیات پروفیسر امیر اللہ خان‘ ڈاکٹرناظم علی‘ جناب سیادت علی شریک پروگرام رہے۔جسٹس اسماعیل احمد نے اس موقع پر کہاکہ معمولی باتیں ازدواجی رشتوں میںدارڑیں پیدا کررہے ہیں۔ شادی کے بعد درپیش آپسی مسائل کو حل کرنے کے لئے لڑکی اورلڑکے والدین کو آپس میںبیٹھ کر ان معمولی باتوں کا حل تلاش کرلینا چاہئے۔ انھوں نے موبائیل فون کو ازدواجی رشتوں میںکٹھاس پیدا کرنے کی اہم وجہہ بتایا اور کہاکہ شادی کے بعد لڑکیوں کو چاہئے کہ وہ اپنے سسرال کو ہی اپنا سب کچھ تصور کریں اور سسرال کی چھوٹی چھوٹی باتوں کا میکہ والوں سے فون پر ذکر کرنے کے بجائے اپنے طور پر ان باتوں کا حل تلاش کرنا چاہئے۔ شادیوں میںبیجااصراف پرکہاکہ دولت مند طبقے کے علاوہ متوسط طبقہ کے لوگ اپنی بیٹیوں کی پرتعیش شادیوں کے لئے اپنے مکانات فروخت کرنے کے رجحان کی سختی سے ممانعت کرتے ہوئے شادیوں میںبیجا اصراف غیراسلامی طریقہ سے اجتناب کا مشورہ دیا۔ انہوں نے کہاکہ یہ ضروری نہیںہے کہ شادی کے دن لڑکی والے طعام کا اہتمام کریں۔ دولہا کو ولیمہ کرنے کی ضرورت ہوتی ہے دلہن والوں کو شادی کے دن طعام کا اہتمام کرنے کی ہرگز ضرورت نہیںہے۔ جسٹس اسماعیل نے کہاکہ شادی سے قبل والدین پر اس بات کی ذمہ داری عائد ہوتی ہے کہ وہ لڑکے او رلڑکی کو شادی کے بعد ان کے ایک دوسرے پر حقوق سے واقف کروائیں تاکہ مستقبل میںان کی ازدواجی زندگی پرسکون انداز میںچلتی رہے۔ انہوں نے حکومت کی نگرانی میں چل رہے کونسلنگ مرکز کا ذکر کرتے ہوئے کہاکہ حج ہاوز کی عمارت میں اس میاں بیوی اور سسرال والوں کے درمیان چلنے والے تنازعات کا حل نکالنے کے مقصد سے کونسلنگ سنٹر قائم کیاگیاہے جہاں پر قانونی اور شرعی احکامات کی روشنی میںکونسلنگ کی جاتی ہے ۔ پروفیسر امیر اللہ خان نے کہاکہ سیا ست ملت فنڈ کا یہ کارنامہ ناقابل فراموش ہے۔دوبدوملاقات کے پروگرام کے طریقہ کارکی ستائش کرتے ہوئے انہوں نے کہاکہ کئی ادارے ہیںجو کچھ وقت تک کام کرتے ہیں اور پھر بند ہوجاتے ہیںمگر طویل مدت سے سیاست ملت فنڈ دوبدوپروگرام کو
بدستور جاری رکھے ہوئے جو اپنے آپ میںایک بڑا کارنامہ ہے ۔ ڈاکٹر ناظم علی نے کہاکہ لڑکے او رلڑکی دونوں کو اپنے حقوق سے واقفیت ضروری ہے۔ انہوں نے کہاکہ جہاں لڑکی پر شوہر اور سسرال والوں کی ذمہ داری ہے وہیں لڑکے پر بھی اپنی بیوی اور اس کے گھر والوں کے تئیںذمہ داری عائد کی گئی ہیں۔انہوں نے کہاکہ اسلامی طریقہ ہی معاشرتی مسائل کے حل کو واحد راستہ ہے۔ڈاکٹر ناظم علی نے کہاکہ اسلامی طریقہ سے لڑکی کا خوبصورت ہونا نہیںبلکہ قبول سیرت ہونا ضروری ہے۔ لڑکیوں کو باربار ان کے گھر جاکر دیکھنے سے لڑکیاں نہ صرف احساس کمتری کا شکارہوتی ہیںبلکہ ان کی دلآزاری بھی ہورہی ہے۔انہوںنے کہاکہ معاشرتی مسائل کا حل اسلامی جذبہ سے ہی ہوتا ہے ۔ جناب سیادت علی نے کہاکہ تقریر سنتے ہیں۔بیانات سننے میںدلچسپی دکھاتے ہیںمگر عمل کے میدان میںہم صفر ہیں۔انہوں نے کہاکہ کہنے اورسننے سے زیادہ عمل کی ہمیںتوفیق ہونی چاہئے۔انہوں نے کہاکہ عمل صالح ہی دونوں جہانوں میںکامیابی کی ضمانت ہے۔سیاست ملت فنڈ کی جانب سے منعقدہ دوبدو پروگرام میں والدین او رسرپرستوں کی کثیرتعداد موجود تھی۔تقریب کی کاروائی شاہد حسین نے چلائی ۔ریٹائرڈ اے سی پی جناب تاج الدین‘ میر انوار الدین ‘ سیدنا ظم الدین‘ جناب الیاس باشاہ‘غلام محی الدین ‘ محمد ایوب‘ صالح بن عبداللہ بحاضق ‘ محمد احمد‘ شاہد حسین بھی شہہ نشین پر موجود تھے۔ جناب سید خالد محی الدین اسد قادری نے انتظامات کی نگرانی کی جبکہ مختلف کاونٹرس پر عوام کی کثیر تعداد دیکھی گئی۔ سیاست ملت فنڈ کے اس پروگرام کی ایک او رخصوصیت یہ رہی کہ پروگرام کے دوران ہی تین سے چار رشتے طئے ہوئے اور اس بات کی جانکاری منتظمین کو لڑکے او ر لڑکی والوں نے خود دی ہے۔پروگرام کے دوران رشتوں کیلئے144لڑکیو ں کے بائیوڈاٹاز کارجسٹریشن عمل میں آیاجبکہ لڑکوں کے 105بائیوڈاٹاز رجسٹرارڈ کئے گئے ہیں۔