شادی بیاہ تقاریب کیلئے حکومت کے غیر واضح احکامات سے دشواریاں

   

جولائی تک شادیوں کے مبارک دن ، پنڈتوں اور قاضیوں کو پولیس کی جانب سے روکنے کی شکایت
حیدرآباد: تلنگانہ حکومت نے کورونا لاک ڈاؤن کے نفاذ کے ساتھ شادی بیاہ کی تقاریب حکام کی اجازت کے ساتھ منعقدکرنے کی گنجائش رکھی ہے لیکن اس سلسلہ میں واضح گائیڈلائینس جاری نہیں کی گئیں جس کے باعث عوام میں الجھن پائی جاتی ہے۔ مئی ، جون اور جولائی کو عام طور پر شادیوں کیلئے مبارک تصور کیا جاتا ہے اور ان تینوں ماہ کے درمیان کئی تاریخیں ایسی ہیں جو ہندو عقیدہ کے اعتبار سے زیادہ مبارک ہیں ۔ ان تاریخوں میں ہزاروں شادیاں طئے کی گئیں لیکن لاک ڈاؤن کے نفاذ سے شادیوں کو ملتوی کرنے کی صورتحال پیدا ہوچکی ہے ۔ حکومت نے شادیوں کے اس سیزن کو پیش نظر رکھتے ہوئے 40 افراد کے ساتھ شادی بیاہ کے اہتمام کی اجازت دی ہے۔ متعلقہ حکام سے کووڈ قواعد پر عمل آوری کے حلفنامہ کے ساتھ شادی کے اہتمام کی اجازت حاصل کرنا ہوگا۔ حکومت نے لاک ڈاؤن قواعد میں اس بات کی کوئی وضاحت نہیں کی ہے کہ شادی انجام دینے والے قاضی، پنڈت اور پاسٹر کیلئے کیا سہولتیں رہیں گی۔ یہ لوگ لاک ڈاؤن کے دوران کس طرح اپنے فرائض کی انجام دہی کیلئے باہر نکل سکیں گے۔ مہمانوں کیلئے پاسیس کی اجرائی کے بارے میں گائیڈ لائینس میں کوئی وضاحت نہیں ہے۔ گزشتہ چند دنوں میں شادیوں کی انجام دہی کیلئے روانہ ہونے قاضیوں اور پنڈتوں کو پولیس کی جانب سے روکنے کی شکایات ملی ہیں۔ پولیس کو واضح ہدایات جاری نہیں کی گئیں جس کے نتیجہ میں نہ صرف حیدرآباد بلکہ اضلاع میں بھی شادیوں کی انجام دہی میں دشواری ہورہی ہے ۔ کئی ایسے معاملات منظر عام پر آئے جہاں پنڈت یا قاضی کی آمد میں پولیس نے رکاوٹ پیدا کردی کیونکہ ان کے پاس لاک ڈاؤن پاس نہیں تھا۔ شادیوں کے اس سیزن میں حکومت کو نئے گائیڈلائینس جاری کرتے ہوئے پاسیس کی اجرائی کے طریقہ کار کی وضاحت کرنی چاہئے ۔ 40 افراد کے ساتھ فنکشن ہال میں شادیوں کی اجازت کے مسئلہ پر تعطل برقرار ہے کیونکہ فنکشن ہال کے مالکین کورونا وباء کے خطرہ سے بچنے کیلئے بکنگ سے گریز کر رہے ہیں۔ حکومت کی جانب سے نافذ کردہ اچانک لاک ڈاؤن میں شادی بیاہ کی تقاریب کو متاثر کردیا ہے ۔ نائیٹ کرفیو کے دوران دن کے اوقات میں شادیاں انجام دی جارہی تھیں۔