شادی شدہ کا غیرکے ساتھ تعلقات رکھنا جرم

   

لیواِن ریلیشن شپ پر الہ آباد ہائیکورٹ کی رولنگ ،غیرقانونی تعلقات بنانے والا شخص مجرم
لکھنو : الہ آباد ہائیکورٹ نے لیواِن ریلیشن شپ کے حوالے سے ایک اہم فیصلہ سناتے ہوئے کہا کہ شادی شدہ کا غیر کے ساتھ تعلقات رکھنا جرم ہے ۔ لیو ان ریلیشن شپ نہیں ہوسکتی ۔ شادی شدہ عورت دوسرے مرد کے ساتھ شوہر اور بیوی کی طرح رہتی ہے تو پھر اُسے لیو اِن ریلیشن شپ نہیں سمجھا جاسکتا ۔ عدالت نے موقف اختیار کیا کہ قانونی حقوق کے نفاذ یا تحفظ کیلئے مینڈیٹ جاری کیا جاسکتا ہے ۔ کسی مجرم کو تحفظ فراہم کرنے کیلئے عدالت آگے نہیں آسکتی ۔ اگر کسی مجرم کو تحفظ فراہم کرنے کا حکم دیا گیا تو اس کا مطلب یہ ہوگا کہ جرم کو بھی تحفظ دینا ہوگا ۔ عدالت قانون کے خلاف اپنے فطری اختیارات استعمال نہیں کرسکتی ۔ یہ حکم جسٹس ایس پی کیشروانی اور جسٹس وائی کے سریواستو کی ڈیویژن بنچ نے ہاتھرس ، سسنی تھانہ کے علاقہ کے رہائشی آشا دیوی اور ارویند کی درخواست خارج کرتے ہوئے دیا ۔ درخواست گذار آشا دیوی مہیش چندر نامی شخص کی شادی شدہ بیوی ہے ، دونوں کے مابین کوئی طلاق نہیں ہوئی لیکن درخواست گذار آشا دیوی اپنے شوہر کے علاوہ کسی دوسرے مرد کے ساتھ ایک شوہر اور بیوی کی حیثیت سے رہتی ہے ۔ عدالت نے کہا کہ یہ لیو ان ریلیشن نہیں بلکہ بدکاری کا جرم ہے جس کیلئے مجرد مجرم ہے ۔ درخواست گذار کا کہنا تھا کہ وہ دونوں لیو ان ریلیشن شپ میں رہ رہے ہیں ان پر خاندان والے دباؤ ڈال رہے ہیں اور دھمکیاں دے رہے ہیں ۔ ان کے اہل خانہ کے انہیں تحفظ فراہم کیا جائے ۔ عدالت نے اس کی درخواست کو مسترد کردیا ۔ عدالت نے یہ بھی کہا کہ شادی شدہ عورت کے ساتھ مذہب تبدیل کر کے لیو ان ریلیشن شپ میں رہنا بھی جرم ہے ۔ جس کیلئے غیر قانونی تعلقات بنانے والا شخص بھی مجرم ہے ۔ ایسے تعلقات کو قانونی نہیں سمجھا جاسکتا ۔ عدالت نے کہا کہ جو لوگ قانونی طور پر شادی نہیں کرسکتے ہیں ان کا لیو ان ریلیشن شپ میں رہنا ایک سے زیادہ مرد یا بیوی کے ساتھ تعلقات رکھنا بھی ایک جرم ہے ۔اس طرح کے لیو ان ریلیشن شپ کو ازدواجی زندگی نہیں سمجھا جاسکتا اور ایسے لوگوں کو عدالت سے تحفظ نہیں دیا جاسکتا ۔