شادی کو دوام بخشئے جو آپ کی عمر میں اضافہ کرتی ہے

   

خواجہ رحیم الدین
شادی عملی تدابیر کی طرف رہنمائی کرتی ہے ۔ شادی عیش و طرب کا ہنگامہ نہیں بلکہ ایک بڑی ذمہ داری کی شروعات ہے ۔ اللہ تعالی نے اس دنیا میں ہر چیز کا جوڑا بنایا ہے ۔ سیدنا آدم علیہ السلام کیلئے سیدہ حوا پیدا کی گئیں یہ بھی اللہ تعالی کی رحمت و نعمت ہے کہ وہ دو اجنبی انسانوں کے درمیان ایسی محبت و اُلفت پیدا کردیا ہے ۔ اللہ تعالی نے قرآن مجید میں مرد و عورت دونوں کو اللہ سے ڈرنے اور تقوی اختیار کرنے کا حکم دیا گیا ہے اور جوڑا بنادیا گیا اور ان دونوں سے مرد اور عورت دنیا میں پھیلا دیئے یقین مانو اللہ ہماری نگرانی کررہا ہے۔ شادی کا بندھن ان کی عمر کا دورانیہ بڑھا دیتا ہے اور شادی شدہ افراد عموماً طویل عمر پاتے ہیں ۔ شادی کے جو فائدے ہوتے ہیں اس سے پوری قوم مستفید ہوتی ہے اور شادی نہ کرنے کے جو نقصانات ہیں ان کا اثر پوری قوم پر پڑتا ہے ۔ شادی کرنے کی ذمہ داری علی کے سر بھی ہے کوئی بھی اس سے بری الزمہ نہیں ہوسکتا ۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ شادی کا بندھن عورتوں کی نفسیاتی کیفیت کو اعتدال پر رکھنے میں اہم کردار ادا کرتا ہے ۔ خواتین زیادہ حساس ہوتی ہیں اور اکیلا پن ان کے نفسیاتی مسائل میں مبتلا ہونے کے امکان کو بڑھا دیتا ہے ۔
ماہرین کا کہنا ہے کہ شادی صرف دو افراد کے درمیان ایک معاہدہ نہیں ہے بلکہ قانون اور معاشرہ اس میں ضامن کے طو رپر موجود ہوتے ہیں جو اس تعلق کو آسانی سے ٹوٹنے نہیں دیتے یہ وہ عوامل ہیں جو شادی شدہ زندگی میں سکون اطمینان اور توازن لاتے ہیں اور عمر میں اضافہ کرتے ہیں ۔ کامیاب زندگی کا مطلب ہمارے یہاں یہ لیا جاتا ہے کہ زندگی عیش اور آرام اور خوشیوں سے بھرپور ہوگی ، کامیاب زندگی سے مراد زوجین کے مابین خوشگوار تعلقات قائم ہوں اور اولاد کی عمدہ تربیت کا صلہ مل جائے ۔ ماہرین کہتے ہیں ذہنی عدم موافقت اور کئی دوسرے عوامل ازدواجی زندگی کو اجیرن بھی بناسکتے ہیں ۔ رسول اکرؐم فرماتے ہیں بہترین لوگ وہ ہیں جو اپنی بیویوں کے ساتھ بہترین سلوک کرنے والے ہیں ۔ تقوی کے بعد نیک بیوی سے بڑھ کر کوئی شئے نہیں ، نیک صالح اور سلیقہ مند بیوی گھر کو جنت کا نمونہ بنادیتی ہے ۔ زوجین کیلئے ایک خاموشی سو جھگڑوں سے نجات دلاتی ہے ۔ شادی کو دوام بخشئے کیونکہ یہ عمر میں اضافہ کردیتی ہے ۔ نوعمری ( ٹین ایج ) کے رومانس کے اثرات عموماً منفی ہوتے ہیں اور اس کا نتیجہ اکثر اوقات ڈپریشن کی علامتوں کی شکل میں سامنے آتا ہے ، ذہنی اور جسمانی عمر قدرتی اعتبار سے مردوں اور عورتوں کیلئے مختلف ہوتی ہے ، عورتیں اس دور میں عموماً 23 سال کی عمر کے درمیان داخل ہوتی ہیں جبکہ مردوں پر یہ عہد 26 سال کی عمر کے اندر آتا ہے ، دکھ درد باٹنے کیلئے ساتھی کی ضرورت ہوتی ہے ۔ رب العزت نے انسان کو شادی کرنے کی تاکید فرمائی ہے ۔ خوشیاں انہی کو ملتی ہیں جو دوسروں کو خوشیاں بانٹتے ہیں اور وہی راحت کی زندگی بسر کرتے ہیں ۔ حدیث شریف کا ارشاد ہے شادی کرو اس کی آمد سے روزی میں برکت ہوگی ماہرین و حکیموں کی رائے ہے کہ انسان کی صحت کی حفاظت کیلئے نکاح ضروری ہے ۔ نکاح ، نگاہ کو محفوظ رکھتا ہے ۔ یہ مسلم ہے کہ نکاح تمام انبیاء و رسول کی سنت رہی ہے اور تقریباً تمام رسولوں نے شادیاں کیں ہیں ۔ رسول اکرم فرماتے ہیں وہ شخص مسکین ہے جس کی بیوی نہیں ہے وہ دولت مند بھی ہے تب بھی وہ مسکین ہے اور فرماتے ہیں وہ عورت مسکین ہے جس کا شوہر نہیں ہے اگرچہ اس کے پاس بہت کچھ مال ہو تب بھی وہ مسکین ہے ۔ اسلام میں عورت دنیا کی بہترین نعمت ہے ، نیک عورت دنیا کی بہترین پونجی ہے سائنسی تحقیق میں بتایا گیا ہے کہ شادی شدہ افراد تنہا زندگی گزارنے والوں کی نسبت ناصرف طویل عمر پاتے ہیں بلکہ وہ صحت مند زندگی کے فوائد بھی حاصل کرتے ہیں ۔ لڑکے اور لڑکی دونوں کو اللہ کی ذات پر مکمل بھروسہ اور یقین رکھنے کی عادت پیدا کرنی چاہئے اس بات پر یقین رکھنا کہ اللہ تعالی نے میرے لئے جو پسند کیا ہے وہی میرے لئے درست ہے ۔ آمین