شادی کی عمر میں اضافہ کا بل20دسمبر کو لوک سبھا میں پیش ہوگا

,

   

مرکزی حکومت کا اعلان‘چائلڈ میرج ایکٹ 2006 اور دیگرپرسنل لا میں ترمیم کا فیصلہ

نئی دہلی : مرکزی حکومت نے لڑکیوں کی شادی کی کم از کم قانونی عمر کو بڑھا کر لڑکوں کے برابر کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ پہلے لڑکیوں کی شادی کی کم از کم عمر جو 18 سال تھی، اسے بڑھا کر 21 سال کردیا گیاہے۔ کابینہ نے چہارشنبہ کو لڑکیوں کی شادی کی کم از کم عمر کو 18 سے بڑھا کر 21 سال کرنے کی تجویز کو منظوری دے دی تھی۔ اب مرکزی حکومت نے اعلان کیا ہے کہ آئندہ ہفتے ہی اس سے متعلق بل کو لوک سبھا میں پیش کیا جائے گا۔ذرائع کے مطابق پیر 20ڈسمبرکو بل پارلیمنٹ میں پیش کرنے کا امکان ہے ۔ جملہ 8 بلز کی پیشکشی حکومت کے ایجنڈہ میں شامل ہے جس میں انتخابی اصلاحات سے متعلق بل بھی شامل ہیں۔ مرکزی حکومت نے کہا کہ وہ آئندہ ہفتہ ان دونوں بل کو پاس بھی کروانا چاہتی ہے۔ علاوہ ازیں پارلیمانی امور کے وزیر بی مرلی دھر نے بھی راجیہ سبھا میں جانکاری دی ہے کہ آئندہ ہفتے اس بل کو لایا جائے گا۔لڑکیوں کی شادی کی عمر بڑھانے سے متعلق بل کا نام ’چائلڈ میرج پروہیبشن (ترمیم) بل، 2021‘ ہوگا۔ اس کے ذریعہ چائلڈ میرج ایکٹ 2006 میں تبدیلی کی جائے گی۔ بل کے ذریعہ ہندوستانی عیسائی شادی ایکٹ 1872، پارسی شادی اور طلاق ایکٹ 1936، مسلم پرسنل لاء (شریعت) درخواست ایکٹ 1937، اسپیشل میرج ایکٹ 1954، ہندو میرج ایکٹ 1955، بیرون ملکی میرج ایکٹ 1969 میں بھی تبدیلیاں کی جائیں گی۔اس بل کے تعلق سے ایک طبقہ ناراضگی ظاہر کر رہا ہے، تو دوسری طرف کچھ اس کے فوائد بھی بتا رہے ہیں۔ فرید آباد میں فورٹس اسپتال کی ڈاکٹر اندو تنیجا کا کہنا ہے کہ اس بل کے کئی فائدے ہیں۔ سب سے پہلا تو اس قانون کے بعد کم عمری میں شادی بند ہو جائے گی۔ کم عمر میں شادی پر پابندی لگانے سے لڑکیوں کے لیے حاملہ ہونے کا معاملہ بھی 21 سال کے بعد ہی ہوگا جو صحت کے تعلق سے اہم ہے۔ وہ کہتی ہیں کہ کم عمری میں حاملہ ہونے کے بہت زیادہ نقصانات ہوتے ہیں، جب کہ 21 سال کی عمر میں شادی کے بعد حاملہ ہونے پر مسائل کم ہو جائیں گے۔بعض خاتون ارکان پارلیمنٹ نے حکومت کے اس فیصلہ پر تنقید کی ۔