باغیوں کی حلب اور حما شہروں پر قبضے کے بعد اب حمص کی طرف پیش قدمی ،شامی حکومت گرانا اہمارا ہدف،باغی قائد کاانٹرویو
دمشق : شام میں صدر بشارالاسد کا اقتدار خطرے سے دوچار ہے شام کے باغیوں نے جنوب مغربی شہر درعا پر بھی قبضہ کر لیا۔شامی باغیوں کے رہنماؤں نے خبر ایجنسی رائٹرز کو بتایا کہ جنوب مغربی شہر درعا پر قبضہ ہونے کے بعد شامی فوج شہر چھوڑ کر دمشق کی طرف روانہ ہوگئے جبکہ شہر میں تعینات شامی سینئر سیکیورٹی حکام اور فوجی افسروں کو محفوظ راستہ دے دیا گیا ہے۔انسانی حقوق کے ایک گروپ کے مطابق شامی باغی حلب اور حما شہروں پر قبضے کے بعد اب حمص کی طرف پیش قدمی کر رہے ہیں باغیوں نے درعا صوبے کے نوے فیصد علاقے پر قبضہ کر لیا ہے۔باغی گروپ کے رہنما نے کہا کہ شامی فوجی بغاوت کر لیں ورنہ اپنے انجام کے لیے تیار رہیں جبکہ دوسری جانب امریکی اخبار نیویارک ٹائمز کے مطابق ایران نے شام سے اپنے فوجی افسروں اور اہلکاروں کو نکالنا شروع کر دیا ہے۔ دریں اثناء شام میں حالیہ بغاوت کی قیادت کرنے والے حیات التحریر کے رہنما ابو محمد نے امریکی میڈیا کو انٹرویو میں کہا کہ ان کی جدوجہد کا مقصد ملک سے آمر اور جابر حکومت کا خاتمہ ہے۔سی این این کو دیے گئے انٹرویو میں ابو محمد نے مزید کہا کہ اپنے اس ہدف کے حصول کیلئے ہم ہر طریقہ، ذرائع اور دستیاب وسائل کو اپنائیں گے۔حیات التحریر کے سربراہ نے کہا کہ بشار الاسد کی گرتی ہوئی حکومت کو ایران اور روس نے سہارا دیا لیکن حقیقت یہ ہے کہ حکومت کی موت واقع ہوچکی ہے۔ابو محمد الجولانی نے کہا کہ بشار الاسد کی حکومت گرنے کے بعد غیرملکی فوجیوں کی شام میں موجودگی کا جواز نہیں رہے گا۔ انھیں واپس اپنے اپنے ملک جانا ہوگا۔داعش کے ساتھ منسلک رہنے والی حیات التحریر نے اب اپنی جداگانہ شناخت بنائی ہے۔ کئی چھوٹے گروپس کو ملا کر نئی طاقت بن کر ابھری ہے۔حیات التحریر نے حالیہ بغاوت نے میں وہ کامیابیاں سمیٹی ہیں جو داعش کے زمانے میں بھی حاصل نہیں کرپائے تھے۔حلب اور حماۃ میں فتح کے بعد حیات التحریر کے جنگجو حمص کے دروازے پر پہنچ گئے ہیں اور اگر وہ یہاں قبضہ حاصل کرلیتے ہیں تو یہ بحیرہ روم کے ساحل سے دارالحکومت دمشق کی اقتدار کا خاتمہ کردے گا جو اسد خاندان کا اہم گڑھ ہے۔یاد رہے کہ حیات التحریر نے شام میں اسی دن سے اپنے حملے شروع کیے جب اسرائیل اور حزب اللہ کے درمیان جنگ بندی نافذ العمل ہوئی تھی۔شامی حکومت کے سب سے بڑے حامی روس اور ایران ہیں تاہم حزب اختلاف کو ترکیہ کی حمایت حاصل رہی ہے۔ترکیہ کے وزیر خارجہ ہاکان فیدان اس ہفتہ کے آخر میں اپنے روسی اور ایرانی ہم منصبوں سے قطر میں ملاقات کریں گے تاکہ شام کی صورت حال پر تبادلہ خیال کیا جا سکے۔سیریئن آبزرویٹری کے مطابق ایک ہفتہ سے جاری جھڑپوں میں اب تک 826 افراد جاں بحق ہوچکے ہیں جن میں 111 عام شہری بھی شامل ہیں۔
اقوام متحدہ کی ایک رپورٹ کے مطابق حالیہ جھڑپوں کے باعث مزید 2 لاکھ 80 ہزار افراد بے گھر ہوگئے اور یہ تعداد 15 لاکھ تک بڑھ سکتی ہے۔