شام اور عراق سے امریکہ کو نکال دیا جائیگا: آیت اللہ خامنہ ای

   

تہران۔18مئی ( سیاست ڈاٹ کام )ایران کے سپریم لیڈر آیت اللہ خامنہ ای نے امریکی فورسز کے مشرق وسطیٰ سے نکل جانے کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ امریکیوں کو عراق اور شام سے نکال دیا جائے گا۔آیت اللہ خامنہ ای نے کل طلبہ کے ایک اجتماع سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ افغانستان، عراق اور شام میں امریکی اقدامات کی وجہ سے اس سے نفرت کی جاتی ہے۔ امریکہ کو شام اور عراق میں رہنے نہیں دیا جائے گا اور اسے وہاں سے نکال دیا جائے گا۔آیت اللہ خامنہ ای کی ویب سائٹ پر اس خطاب کی تفصیلات میں مزید کہا گیا ہے کہ امریکی حکومت کی کارکردگی نے امریکہ کو اس مقام تک پہنچا دیا ہے کہ دنیا کے بیشتر ممالک اس سے نفرت کرتے ہیں۔اْن کا کہنا تھا کہ امریکہ کی طرف سے دنیا میں رائے عامہ کو بہتر بنانے پر خرچ کردہ رقم کے باوجود اس کی حکومت اور نظام دنیا کے بیشتر حصوں میں بدنام ہو گیا ہے۔ یہی وجہ ہے کہ امریکہ سمیت دنیا کے کئی ممالک میں امریکہ کے جھنڈے نظر آتش کیے جا رہے ہیں۔ امریکہ اور ایران کے درمیان تنازعہ کا حالیہ چند ماہ کے دوران شدت آئی ہے۔جنرل قسم سلیمانی کی ہلاکت کے بعد امریکہ اور ایران کے درمیان دھمکی آمیز بیانات کا سلسلہ جاری ہے۔گزشتہ ماہ ہی امریکہ کے صدر ڈونالڈ ٹرمپ نے ملک کی بحریہ کو ہدایت دی تھی کہ اگر خلیج فارس میں کوئی ایرانی جہاز اْنہیں ہراساں کرتا ہے تو وہ اْسے نشانہ بنا سکتے ہیں۔صدر ٹرمپ کے اس بیان کے بعد ایران کے پاسدارانِ انقلاب کے کمانڈر میجر جنرل حسین سلامی نے اپنے ردِ عمل میں کہا تھا کہ ایران کی سالمیت کو کوئی خطرہ لاحق ہوا تو ایران امریکی بحری بیڑے کو تباہ کر دے گا۔دونوں ملکوں کے درمیان لفظی جنگ کے بعد اتوار کو ایران کی انتہائی اہم شخصیت کی طرف سے ایک اور سخت بیان سامنے آیا ہے۔اتوار کو طلبہ سے خطاب میں آیت اللہ خامنہ ای کا کہنا تھا کہ امریکہ سے نفرت کے ذمہ دار امریکی حکومت میں شامل متشدد لوگ ہی نہیں ہیں بلکہ امریکی حکومت کی کارکردگی، افغانستان، شام اور عراق میں جارحیت کی وجہ سے بھی امریکہ سے نفرت کی جاتی ہے۔اْن کے مطابق امریکہ کی شدت پسند گروپ ‘داعش’ کی حمایت کی وجہ سے بھی امریکہ کو نفرت کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔ایرانی سپریم لیڈر کا مزید کہنا تھا کہ امریکہ دہشت گردی کی ترویج اور ناانصافی کر رہا ہے اور خاص کر کورونا وائرس سے نمٹنے میں کوتاہی کی وجہ سے بھی امریکہ کو عالمی نفرت کا سامنا ہے۔